صنعتوں میں پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر ملازمین کو تعینات کرنے کی تجویز مسترد
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے صنعتوں کی پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر ملازمین کو تعینات کرنے کی تجویز مسترد کردی۔
سید نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس میں صنعتوں کی پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر ملازمین کو تعینات کرنے کی تجویز مسترد کردی۔
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر کے ساتھ پولیس، رینجرز اور آئی بی ملازمین کو تعینات کرنے کا اختیار نہ دیا جائے ایف بی آر کے افسران کی جیبیں گرم کرنے کا طریقہ ہے۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ فیکٹریوں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنا کاروباری برادری کی تضحیک ہے اگر کل پولیس والے میری فیکٹری پر آکر بیٹھ گئے تو میں تالہ لگا دوں گا، ایف بی آر کو جو اختیارات دیے جا رہے ییں اس سے ملک میں کاروبار بند ہوجائے گا ۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اس تجویز سے ایف بی آر دوسرا نیب بن جائے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی ساکھ کو بہتر کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں کمیٹی نے خصوصی اقتصادی زونز کو 2035 تک ٹیکس مراعات ختم کرنے کی اورغیر منافع بخش اداروں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز منظور کرلی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ غیر منافع بخش اداروں کا جائزہ لیا جائے غیر منافع بخش اداروں کو چیک کیا جائے گا کہ وہ کمرشل سرگرمیاں تو نہیں کر رہے۔ کمیٹی نے ہائی رسک افراد کی بینکنگ معلومات ایف بی آر کے ساتھ شیئر کرنے کی تجویز موخر کردی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اگر ایک شخص کی آمدن ماہانہ ایک کروڑ روپے ہو اور وہ 10 کروڑ کی ٹرانزیکشنز کرے گا تو اسے نوٹس بھیجا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملازمین کو تعینات کرنے کرنے کی تجویز ایف بی آر نے کہا کہ جائے گا
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔