این جی اوز کیلئے ٹیکس کی چھوٹ ختم، ایف بی آر مانیٹرنگ کرے گا، چیئرمین ایف بی آر کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
این جی اوز کیلئے ٹیکس کی چھوٹ ختم، ایف بی آر مانیٹرنگ کرے گا، چیئرمین ایف بی آر کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان میں فلاحی کام کرنے والی غیر منافع بخش اداروں اور تنظیموں (این جی اوز)کیلئے ٹیکس چھوٹ کو ختم کردیا گیا ہے۔یہ بات سید نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے شرکا کو بتائی۔انہوں نے کہا کہ این جی اوزکو اب ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی البتہ مگر سو فیصد ٹیکس کریڈٹ ملے گا، اب غیر منافع بخش تنظمیں(این جی اوز)ایف بی آر کے چنگل میں آگئی ہیں کیونکہ اس کے بغیر ملک چلنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب این جی اوز کے ڈاکیومنٹ ایف بی آر مانیٹر کرسکے گا کہ جو ٹیکس کریڈٹ وہ کلیم کررہی ہیں کیا وہ درست ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ این جی اوز کیلئے خود تشخیصی ڈیکلریشن سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس چھوٹ کا دنیا بھر میں تصور ہے کہ یہ اکانومی کیلئے ٹھیک نہیں ہے، جو پہلے سے اسپیشل اکنامک زونز قائم ہیں ان کو دی گئی ٹیکس چھوٹ 2035 تک ختم ہو جائے گی اور اگر کسی کی 20230 میں ٹیکس چھوٹ ختم ہورہی ہے تو اس میں مزید کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے اسپیشل اکنامک زونز کو ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی اوریہ سارے اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ شرائط کے تحت اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف تو کہتا تھا کہ 2027تک ٹیکس چھوٹ ختم کریں ہم نے بڑی مشکل سے آئی ایم ایف 2035 تک راضی کیا ہے، آپ اب اس معاملے کو نہ چھوڑیں ورنہ یہ 2027 تک ہی نہ چلا جائے۔راشد لنگڑیال نے بتایا کہ پہلی بار ہم نے ریوراڈز کا نظام رائج کیا ہے اور اس میں اہلیت کیلئے 60 فیصد شیئر انٹیگریٹی کو رکھا گیا ہے، ہر جگہ مختلف سٹریٹجی ہوگی کیونکہ ہر کاروبار کی ٹیکس بچانے کی الگ الگ اور اپنی اپنی سٹریٹجی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ایف بی آر میں آنے سے پہلے پرائیوٹ سیکٹر میں ملازمت کرتا اور سمجھتا تھا کہ ایف بی آر میں کرپشن کا مسئلہ زیادہ ہے مگر آنے کے بعد معلوم ہوا کہ زیادہ مسائل باہر اور کاروباری سیکٹر کے ہیں۔ چوبیس کروڑ لوگوں کے ملک میں صرف بارہ لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس گوشواروں میں اپنے اثاثے دس ارب روپے سے زیادہ ظاہر کئے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربرطانوی تاریخ میں پہلی بار خاتون خفیہ ایجنسی ایم آئی 6کی سربراہ مقرر برطانوی تاریخ میں پہلی بار خاتون خفیہ ایجنسی ایم آئی 6کی سربراہ مقرر ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے وافر ذخائر موجود ہیں ،بحران کا کوئی خطرہ نہیں ،نگران کمیٹی بجٹ کے فوری بعد بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، عظمی بخاری وفاقی کابینہ نے وفاقی سرکاری ملازمین کیلئے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دیدی دنیا کو اسرائیل کی جوہری صلاحیت کے بارے میں خوفزدہ ہونا چاہیے،وزیر دفاع خواجہ آصف سوشل میڈیا کے ذریعے دین کیخلاف فتنہ انگیزی عروج پر ہے، علامہ الیاس قادریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی آر جی اوز کیلئے چھوٹ ختم
پڑھیں:
پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ٹیکس دینا ہے، وہ بھی نہیں دے رہے: چیئرمین ایف بی آر
اسلام آباد (آئی این پی )چیئرمین ایف بی آ ر راشد محمد لنگڑیال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے لیکن وہ بھی نہیں دے رہے، ملک میں سالانہ 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی ہے، مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا، بارڈر پر سمگلنگ سے 500 ارب روپے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں، شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ میں کیا ۔ سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آ ر نے کہا کہ ملک میں سالانہ 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی ہے، پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب دوسرے ملکوں سے کم ہے، رواں مالی سال اس شرح کو 8 فیصد سے بڑھا کر 10.5 فیصد کیا ہے، بھارت 13.4 فیصد سے 18.5 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو لے کر گیا ہے۔راشد محمد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آمدن کے لحاظ سے 6 لاکھ 70 ہزار گھرانے ٹاپ کیٹیگری میں شامل ہیں، ملک کی 6 کروڑ 70 لاکھ آبادی برسر روزگار ہے، بچوں اور بوڑھوں سمیت 13 کروڑ 20 لاکھ کی آبادی لیبر فورس سے باہر ہے، ان میں 18 سال سے کمر عمر کے 12 کروڑ 70 لاکھ افراد شامل ہیں، بزرگ یا بوڑھے افراد کی تعداد 50 لاکھ سے زیادہ ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے، 5 فیصد لوگوں نے جو ٹیکس دینا ہے وہ نہیں دے رہے ہیں، مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا، اس وقت چاغی ضلع کے بارڈر سے اسمگلنگ ہورہی ہے، بارڈرز کے باقی علاقوں میں سختی ہے، چاغی کا بارڈر بڑا ہے، بارڈر پر سمگلنگ سے 500 ارب روپے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ روکنے سے ملک کا درآمدی بل بڑھ جاتا ہے، پاکستان میں 94 فیصد گھرانوں کے پاس ایئرکنڈیشن کی سہولت نہیں ہے،سمگلنگ روکنے کیلئے کارگو ٹریکنگ سسٹم متعارف کرا رہے ہیں، مختلف علاقوں میں ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز قائم کررہے ہیں۔