ایران کی جوابی کارروائی شروع، اسرائیل پر جدید بیلسٹک میزائلوں کی بارش، سائرن بجنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران نے دن بھر کی اسرائیلی جارحیت کے بعد چوتھے روز بھی آپریشن وعدہ صادق 3 کے تحت جوابی کارروائی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقوں پر جدید بیلسٹک میزائل داغ دیئے ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ بیلسٹک میزائل فضاؤں میں ہیں، اور اسرائیل کی جانب بڑھ رہے ہیں، حیفہ اور دیگر علاقوں میں سائرن بجاکر شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں تک جانے کی ہدایت کی جارہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق میزائل شمالی اسرائیل کے مختلف علاقوں پر گرسکتے ہیں، میزائل حملے کو ناکام بنانے کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے، تاہم شہری اگلی ہدایات تک محفوظ مقامات شیلٹرز میں اور پناہ گاہوں میں چلے جائیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران نے چند ہی میزائل داغے ہیں، میڈیکل ٹیمیں تیار ہیں، تاہم اب تک کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ۔
تہران ٹائمز کے مطابق ایران کی قومی سلامتی کی سپریم کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں آج کی ’رات کو دن کے نظارے‘ میں بدل دیں گے۔
ایران کی مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی سرزمین پر بلا اشتعال اسرائیلی جارحیت نے تہران کو مجبور کر دیا کہ وہ ایرانی قوم اور ملک کی سلامتی کے دفاع کے لیے مجرم صیہونیوں کو جواب دے۔
جوابی کارروائی کے طور پرآپریشن وعدہ صادق 3کے تحت ایران نے پیر کی رات فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی جانب میزائلوں کی بڑی تعداد فائر کر دی ۔
یاد رہے کہ گزشتہ 3 روز سے ایران کی اسرائیلی حملوں کے جواب میں کی گئی اب تک کی کارروائیوں کے نتیجے میں24 یہودی شہری ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس پرغیرقانونی قبضہ ختم کریں تو دوریاستی حل پر پیشرفت ہوسکتی ہے،اسحاق ڈار
اسلام آبادـ:نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ محمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے دوریاستی فارمولہ زیرغورہےلیکن اس پرپیشرفت اسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس سےاپناغیرقانونی قبضہ ختم کرے، ان کی ایسی کی تیسی جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔
نجی ٹی وی کوانٹرویومیں اسحاق ڈارنے کہاکہ مشرق وسطی میں امن کے لئے دوریاستی فارمولے کے حوالے ایک کانفرنس سعودی عرب اور فرانس کے مشترکہ تعاون سے 17جون سے نیویارک میں ہونی تھی لیکن کئی ممالک کے وزرائے خارجہ نے موجودہ حالات میں اس کانفرنس کو ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے اسی لئے میں امریکہ کے دورے پر نہیں گیا۔انہوں نے کہاکہ دوریاستی حل کی تجویزپر اس وقت تک پیشرفت نہیں ہوسکتی جب تک اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس سےاپناغیرقانونی قبضہ ختم نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ اب تک دوریاستی حل کی تجویزپرمذاکرات کے پانچ ادوارہوچکے ہیں،جن میں ایک بات یہ سامنے آئی تھی کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دے دیاجائے لیکن اس تجویزپر مزیدکوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ اللہ نہ کرے ایٹمی جنگ ہو،سوشل میڈیاپرزیرگردش ویڈیوزفیک ہیں 13جون کے بعد سے فیک نیوزپھیلائی جارہی ہیں، فیک نیوز کے حوالے سے ہمیں چیزوں کو کلیئرکرناچاہئے،ہمارانیوکلیئرپروگرام اورمیزائل ہماری حفاظت کےلئے ہیں،بھارت کچھ کرے تو پہلے سے زیادہ سخت جواب ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان تمام سفارتی فورمزپرایران کی سپورٹ کررہاہے اور کرتارہے گا، ہماری کوشش تھی کہ امریکہ اور ایران کے مذاکرات کامیاب ہوں،وزیرخارجہ عمان اور ایران نے مجھ سے رابطہ رکھا،سکیورٹی کونسل میں ایران کے نمائندے نے پاکستان سمیت چارممالک کاشکریہ اداکیا،ایران کے وزیرخارجہ سے اسرائیلی حملے سے پہلے اور بعد میں بات کی ،ایرانی وزیرخارجہ نے کہاکہ اس عمل کاہم جواب دیں گے،ایرانی وزیرخارجہ نے حملے کے بعد کہاکہ اسرائیل نے دوبارہ حملہ نہ کیاتو مذاکرات کی میزپر آنے کو تیارہیں،ہم نے ایران کی بات آگے ممالک سے کی کہ اب بھی وقت ہے کہ اسرائیل کو روکاجائے تو ایران تیارہے،ہم نےکہاکہ مذاکرات میں ہم ان کی سہولت کاری کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اے آئی ای اے کی ایران سے متعلق رپورٹ پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کچھ ممالک کی طرف سے مہم چلائی گئی کہ ہم ایران کے خلاف رپورٹ پر ووٹ دیں۔نائب وزیراعظم نے کہاکہ سوشل میڈیاپر جھوٹ بھولاگیاکہ اگراسرائیل نے ایٹمی حملہ کیاتوپاکستان بھی کردے گا۔جوہری تنصیبا ت پر حملہ سنگین جرم ہے،انہوں نے کہاکہ ان کی ایسی کی تیسی جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے، جواس قوم کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گاا س کی آنکھ نکال دیں گے۔اسحا ق ڈارنے کہاکہ این پی ٹی پرہماراموقف ہےکہ جب تک بھارت دستخط نہیں کرےگاہم بھی نہیں کریں گے ۔ ایک سوال پر انہوں نےکہاکہ بھارت کی ملٹری قیادت کی طرف سے سیزفائرہے،بھارت کی خطے میں بالادستی کاتاثرختم ہوچکاہے، بھارت سے دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرنے کوتیارہیں،بھارت سے صرف دہشت گردی نہیں کشمیراورپانی پربھی بات کریں گے۔
اسرائیل،ایران جنگ میں ’’فیک نیوز‘‘کاچیلنج سنگین
پاکستان بارےپروپیگنڈے کے تانے بانے بھارت سے ملنے لگے
امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی کے لئےدعوے نہیںعملی اقدمات کریں
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ میں فیک نیوز چلنے کاسلسلہ جاری ہے تاہم اس میں پاکستان کی طرف سے اسرائیل پرایٹمی حملے کی ایک فیک نیوزسوشل میڈیاکے علاوہ انٹرنیشنل میڈیاپر بھی چلادی گئی ہے جس کی نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈارنے دوٹوک الفاظ میں تردیداور وضاحت کردی ہے کہ پاکستان کاایٹمی اور میزائل پروگرام ملکی سالمیت اور تحفظ کے لئے ہے،اسرائیل پر ایٹمی حملے کرنے کی خبروںمیں کوئی صداقت نہیں ہے،یہ جعلی خبریں اے آئی کے ذریعے جنریٹ کرکے پھیلائی جاررہی ہیں،سینیٹ کے اجلاس میں حکومت کی طرف سے پالیسی بیان دیتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ نے کہاکہ ایک یہ خبرچلائی گئی جس میں مبینہ طور پر ایران کے ایک اعلیٰ فوجی افسرکاحوالہ دے کریہ تاثردیاگیاکہ اگراسرائیل نے ایران پر ایٹمی حملہ کیاتو اس کے جواب میں پاکستان اسرائیل پر ایٹمی حملہ کردے گا،یہ ایک غیرذمہ دارانہ اور جھوٹی خبرہے اورحد تو یہ ہوئی کہ برطانیہ کے ایک خبرڈیلی میل نے یہ خبرچلادی ہے،اسحاق ڈارنے امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی بھی ایک اے آئی جنریٹڈ ویڈیوکاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ بھی جعلی ہے،صدرٹرمپ نے ایساکوئی بیان نہیں دیا،پاکستان نے ایران پراسرائیلی حملے کی شدیدمذمت کی ہے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے بھی سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کے موقف کا اظہارکیا،وزیراعظم شہبازشریف کی ایرانی صدراوراسحاق ڈار کی وزیرخارجہ سے ٹیلی فون پر بات ہوئی جس کے بعد بھارتی میڈیامیں ایک واویلااور اسی طرح کاپروپیگنڈاشروع کردیاگیاجیسابھارتی میڈیانے پاکستان اور بھارت کی جنگ کے دوران کیاتھااوریہ جوفیک نیوز چلی ہے اس کابھی کھرا بھارت میں ہی نکل رہاہے،اس خبرکے ذریعے پاکستان کے بارے میں دنیامیں غلط تاثربنانے کی کوشش کی گئی لیکن حکومت کی طرف سے بروقت وضاحت کے بعد عالمی دنیاکو پاکستان کے موقف سے آگاہی ہوئی ہے دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے ایک نیاموقف اختیارکیاہے کہ جس طرح انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائرکرایاتھااسی طرح کاسیزفائروہ اسرائیل اور ایران کاکراسکتے ہیں،پاکستان اور بھارت کی جنگ کی نوعیت مختلف تھی اور ایران کے مقابلے میں پاکستان کی مضبوط افواج اور جدیدٹیکنالوجی سے لیس فضائیہ موجودہے،صدرٹرمپ نے بروقت مداخلت کرکے خطے کو بڑی مداخلت سے بچایاہے لیکن بھارت مذاکرات کی میزپر نہیں آرہاہے لہذابھارتی لیڈرشپ کے دھمکی آمیزبیانات کاسلسلہ تھمانہیں ہے اب صدرٹرمپ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اسرائیل ،ایران میں صلح کرائیں گے تو انہیں سب سے پہلے اپنے اتحادی اسرائیل کو روکناہوگاپھردیگردوست ممالک ایرانی قیادت سے رابطہ کرکے سیزفائرکراسکتے ہیں لیکن اسکے لئے ضروری ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کا مستقبل بنیادوں پر خاتمہ کرایاجائے اورآزادفلسطینی ریاست کے قیام کے لئے صدرٹرمپ اپنامثبت کرداراداکریں،صرف اس طرح کے بیانات دینے سے امن نہیںہوگاعملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد(وقائع نگار)قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شدیداحتجاج اور ڈیسک بجانے سے اپوزیشن کی نشستوں پر نصب مائیک سسٹم خراب ہوگیاجس کی بحالی کے لئے قومی خزانے سے35کروڑروپے خرچ کئے جائیں گے۔اس بات کاانکشاف قومی اسمبلی کے سپیکرسردارایازصادق نے ایوان میں اپوزیشن لیڈرعمرایوب کی طرف سے اٹھائے گئے ایک نکتہ اعتراض پراپنے ریمارکس دیتے ہوئے کیاہے۔
تفصیلات کےمطابق ایوان کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈرعمرایوب نے شکایت کیکہ اپوزیشن کی لابیز میں سی سی ٹی وی کیمرے اورمائیک خراب ہیں ، اپوزیشن چیمبرمیں بھی کیمرے نہیں چل رہے جس پر سپیکرایازصادق نے کہاکہ میرے چیمبرمیں بھی نہیں چل رہے،ٹھیک کررہے ہیں،جلدٹھیک ہوجائیں گے ۔اس پرعمرایوب نے کہاکہ کیایہ اتفاق ہوتاہے کہ جب اپوزیشن کے لوگ بولتے ہیں تو کیمرے خراب ہوتے ہیںاس پر ایازصادق نے اپوزیشن لیڈرسے کہاکہ آپ اپناالیکٹریشن بلالیں۔انہوںنے کہاکہ یہ اینالاک سسٹم 1994میں لگاتھا جو بجٹ کے موقع پر بے تحاشہ ڈیسک بجانے اور بجٹ دستاویزکی کاپیاں مارنے سے ہونے والے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے خراب ہوگیا،اس کے پارٹس اب دستیاب نہیں ،اسےبحال کرنے میں 35کروڑروپے کے اخراجات آئیں گے ، فی الحال ہم عارضی طورپراسے بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔واضح رہے کہ دس جون کو جب قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیاجارہاتھا اور وزیرخزانہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکرشدیداحتجاج کیااور بجٹ کی بکس کوڈیڑھ سے دوگھنٹے تک مسلسل ڈیسک پر مارتے رہے جس کی وجہ سے اپوزیشن نشستوں کا مائیک سسٹم خراب ہوگیااور اس کی وجہ سے بجٹ کے بعد جب قائدحزب اختلاف عمرایوب نے بحث کاآغازکیاتو سپیکر،وزراء اوراپوزیشن کے چیمبرزمیں نصب ٹی وی پر ان کی تقریرنہیں دیکھی جاسکی اب اپوزیشن کے ارکان کی جب تقریرکی بارآتی ہے تو وہ اپنی نشستوں سے اٹھ کر عمرایوب کی نشست پر آتے ہیں اور وہاں ایک ڈائس کے ذریعے عارضی مائیک کا اہتمام کیاگیاہے جس پر وہ آکرخطاب کرتےہیں ،اسمبلی سیکرٹریٹ کاکہناہے کہ مائیک سسٹم 1994میں لگایاگیاتھاجس کے پرزے مارکیٹ میں دستیاب نہیں اور اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ جلدسسٹم کو ٹھیک کرایاجائے۔
اسلام آباد(وقائع نگار)سابق وفاقی وزیراورتحریک انصاف کے مرکزی رہنماشہریارآفریدی نے قومی اسمبلی میں بجٹ پرعام بحث میں حصہ لیتے ہوئے تقریرکے آخرمیں فیلڈمارشل جنرل سیدعاصم منیرکی طرف سے اوورسیزپاکستانیوں کے کنونشن میں لگائے گئے اس نعرے ’’پاکستان ہمیشہ کے لئے زندہ باد‘‘کے نعرے کودہرادیاہے اور ساتھ ہی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی اور ان کے خلاف بنائے گئے مقدمات کو جھوٹے اور بے بنیادقراردیتے ہوئے فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیاہے،شہریارآفریدی نے اپنی تقریرکے آخرمیں چنداشعارپڑھنے کے بعد دونعرے لگائے ،ایک نعرہ پاکستان ہمیشہ کے لئے زندہ باداوردوسراعمران خان زندہ بادشامل تھے ،انہوں نے دس مئی کو بھارت کو شکست دینے پر افواج پاکستان کو بھی مبارکباد دی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مقبوضہ بیت المقدس انہوں نے کہاکہ میں پاکستان قومی اسمبلی اسحاق ڈارنے اسلام ا باد اسرائیل پر پاکستان کے اپوزیشن کے پاکستان کی اور ایران کی طرف سے ایران کی فیک نیوز ایران نے ایران کے کے مطابق بھارت کی رہے ہیں کہاکہ ا اور اس ہے اور کے بعد کے لئے
پڑھیں:
غزہ: رقصِ مرگ
آپ ماضی اور حال کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، جنگیں کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتیں بلکہ ہر دو فریق کے لیے مزید تباہی و بربادی کا سامان لے کر آتی ہیں۔ فریقین کو ہر صورت مذاکرات کی میز پر بیٹھنا پڑتا ہے جس کی تازہ مثالیں پاک بھارت اور اسرائیل ایران جنگیں ہیں۔ دونوں مرتبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے جنگ کے بادل چھٹ گئے۔
امریکی صدر متعدد بار اپنے اس کردار کا مختلف مواقعوں پر تذکرہ کر چکے ہیں کہ انھوں نے پاک بھارت جنگ رکوائی، ورنہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان طویل اور خوف ناک جنگ میں تبدیل ہو جاتی۔ انھوں نے ایران کے خلاف جارحیت روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالا تو جنگ بندی ممکن ہوئی لیکن حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ صدر ٹرمپ فلسطین کے نہتے اور بے گناہ لوگوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت روکنے میں ناکام چلے آ رہے ہیں بلکہ نیتن یاہو کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ معصوم بچوں، عورتوں، بزرگوں اور مردوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے روزانہ 80/70 فلسطینیوں کو شہید کر رہا ہے۔ نیتن یاہو کی سفاکی، بربریت اور شقی القلبی کا عالم یہ ہے کہ اس نے پورے غزہ کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے۔ گھر، بازار، مکان، اسپتال اور اسکول غرض غزہ میں کوئی عمارت سلامت نہیں ہے۔ ہر عمارت بے گناہ فلسطینیوں کے خون سے رنگی ہوئی ہے۔ ظلم کی انتہا یہ کہ نیتن یاہو امدادی کاموں میں بھی رخنہ اندازی کر رہا ہے۔
غذا کے حصول کے لیے برتن لیے قطاروں میں کھڑے معصوم بچوں اور عورتوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ ہزاروں بچے غذائی قلت کے باعث بھوک سے نڈھال ہو کر موت کی آغوش میں جا رہے ہیں۔ المیہ یہ کہ اسرائیلی وحشت کا رقص رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔غزہ میں جنم لینے والے انسانی المیے نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا ہے۔ شدید عالمی دباؤ کے بعد اسرائیل نے محدود پیمانے پر امدادی سامان کے لیے راہداری دے دی ہے اور چند گھنٹوں کی رسمی طور پر بمباری روکنے کا بھی عندیا دیا ہے، لیکن غزہ کی صورت حال انتہائی نازک اور سنگین ہو چکی ہے تمام عالمی اداروں کی رپورٹیں غزہ کی بگڑتی ہوئی حالت پر بڑا سوالیہ نشان ہیں۔ اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت، ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسف کے ذمے دار ادارے متعدد بار وارننگ دے چکے ہیں کہ اگر امدادی سامان کو بروقت مظلوم فلسطینیوں تک نہ پہنچایا گیا تو غزہ میں غذائی قلت اور بھوک سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی کے لیے پرامید ضرور ہیں لیکن مطالبہ یہ کیا جا رہا ہے کہ حماس ہتھیار ڈالے اور تمام قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کر دے۔ جب کہ اسرائیل کی خواہش یہ ہے کہ غزہ پر کسی صورت مکمل اپنا کنٹرول حاصل کرکے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کر دیا جائے۔ اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور اس سے زائد تعداد زخمیوں کی ہے جو بمباری سے تباہ ہونے والے اسپتالوں کے باعث علاج معالجے سے محروم ہو چکے ہیں۔ حد درجہ دکھ اور المیہ یہ ہے کہ تدفین کے لیے قبرستانوں میں جگہ نہیں، چار و ناچار اجتماعی قبروں میں شہدا کو دفن کیا جا رہا ہے، لیکن قیام امن اور دنیا میں انسانی حقوق کے ذمے دار ملکوں اور اداروں کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ وہ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے قدم روکنے میں ناکام ہیں۔
محض زبانی کلامی باتیں کی جا رہی ہیں اور نام نہاد ہمدردی کے بیانات دیے جا رہے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم کا یہ بیان حوصلہ افزا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں صورت حال کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرتا تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔ فرانس نے بجا طور پر یہودی آبادکاروں کے تشدد کو ’’دہشت گردی‘‘ قرار دیا ہے لیکن انتہائی حیرت و افسوس اور دکھ کی بات یہ ہے کہ اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی کسی گہرے مراقبے میں ڈوبی ہوئی ہے۔ عرب دنیا مظلوم فلسطینیوں کے حقوق اور ان پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی ظلم و ستم سے بے بہرہ ہو چکی ہے۔ 80 ہزار فلسطینی شہید ہوگئے، قحط کا رقص مرگ جاری ہے اور مسلم امہ پر خاموشی طاری ہے۔
حماس اسرائیل جنگ میں عالم اسلام کے کردار پر بڑے سوالیہ نشانات ہیں۔ پوری دنیا میں تقریباً 57 اسلامی ممالک ہیں جن میں پاکستان واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے، مسلمانوں کی باقاعدہ ایک تنظیم ہے جو اسلامی تعاون تنظیم کے نام سے اپنی شناخت رکھتی ہے۔ گزشتہ تقریباً پونے دو سال سے اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں پر توپوں، طیاروں اور میزائلوں سے آتش و آہن کی بارش کر رہا ہے، فلسطین ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
کوئی عمارت، اسکول، اسپتال، بازار اور پناہ گاہ سلامت نہیں۔ آبادیوں کی آبادیاں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ پوری دنیا میں اسرائیلی بربریت اور اس کے سفاکانہ مظالم کے خلاف غیر مسلم عوام مظاہرے اور جنگ بندی کے مطالبات کر رہے ہیں، لیکن اسلامی ممالک کی نمایندہ تنظیم نے اپنے طور پر کیا اقدامات اٹھائے؟ تیل کی دولت سے مالا مال اسلامی ممالک اگر متحد ہو کر تیل کو بطور ہتھیار استعمال کرکے امریکا پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنے بغل بچہ اور کٹھ پتلی اسرائیل کو بے گناہ اور نہتے فلسطینیوں کے خلاف ظلم و ستم سے باز رہے تو یقینا ایک موثر قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن مسلم ممالک کی قیادت اپنے اپنے مفادات کے زیر اثراسرائیل کے خلاف بھرپور اور موثر اقدمات اٹھانے سے قاصر ہے۔
گزشتہ پونے دو سال میں او آئی سی کا ایک بھی سربراہ اجلاس نہیں بلایا گیا کہ جس کے نتیجے میں کوئی جامع عملی اقدامات اٹھائے جاتے اور فلسطینیوں کو اسرائیلی جارحیت سے نجات کی کوئی راہ نکلتی۔او آئی سی محض نشستند، گفتند اور برخاستند سے آگے کوئی ٹھوس، جامع اور عملی اقدامات اٹھانے سے قاصر ہے مسلم امہ کی بے حسی فلسطینیوں کو خون کے آنسو رلا رہی ہے، وہاں صہیونی بربریت میں اضافہ ہو رہا ہے نتیجہ چار سُو موت رقصاں ہے۔