Jasarat News:
2025-08-01@08:57:06 GMT

باتیں علی امین گنڈا پور کی

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہم ہتھیار لے کر آئیں گے، سینے پر گولی ماریں گے تو ان کی کمر پر گولی ماریں گے۔ علی امین گنڈا پور کا یہ تازہ فرمان سامنے آیا ہے بالکل ٹھیک کہا یہ ایسا کر سکتے ہیں، جس شخص کے پاس چند بوتلیں ہوں اور یہ پکڑی جائیں تو شہد کی بوتلیں بن جائیں، آخر کوئی تو طاقت اس شخص کے پاس ہوگی ناں کہ بوتلیں نہ پکڑی جائیں تو ان کا کوئی اور ہی رنگ اور نشہ ہوتا ہے، پکڑی جائیں تو شہد کی بن جائیں۔ یہ کام کسی جادو سے کم نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے ان کے پاس جادو کی کوئی نئی قسم آئی ہوگی۔ علی امین ایک عوامی آدمی ہیں، اپنے علاقے میں یہ شیخ رشید کی مانند سیاست کرتے ہیں لہٰذا ان کے بیانات کو بھی بالکل اسی طرح لیا جائے جیسے شیخ رشید کے بیانات ہوتے تھے یا ہوتے ہیں۔ عمران خان کے ہامی کہتے ہیں کہ انہوں نے بہت اصولوں کی سیاست کی ہے۔ کرپشن نہیں کی، ایمان دار ہیں، جی دار ہیں، جرأت مند ہیں، جی ہوسکتا ہے کہ ایسے ہی ہوں جیسا کہ ان کے ہامی خیال کر رہے ہیں لیکن یہ دنیا ہے اور سیاست ہے یہاں دعوئوں کی نہیں عمل کی اہمیت ہے۔ دعوے تو ضیاء الحق نے بھی کیے تھے، پرویز مشرف نے کیا کم دعوے کیے تھے! نواز شریف ہوں یا دیگر سیاست دان کم دعویٰ کرتے ہیں؟ ہم ا ن کا عمل دیکھتے ہیں۔ ہم سے مراد عوام ہیں۔ ابھی کل کی بات ہے اور یہ بات ریکارڈ پر ہے عمران خان کبھی بھی اس بات کو جھٹلا نہیں سکیں گے۔ ریفرنڈم میں انہوں نے پرویز مشرف کی حمایت اس لیے کی تھی کہ انہیں یقین دلایا گیا کہ وزارت عظمیٰ کے لیے وہی بہترین چوائس ہیں۔ پھر جب حالات نے پلٹا کھایا تو عمران خان صرف اپنی نشست میاں والی سے جیت سکے بلکہ ڈاکٹر شیر افگن خان نیازی نے قومی اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ عمران خان کو جتوایا گیا ہے۔ اس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا اس لیے تو کہہ رہا ہوں کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات ہو۔
2002 کے عام انتخابات کی ’’بنیادی سائنس‘‘ یہ تھی جو بھی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لے رہی ہے اس کا کم از کم ایک امیدوار تو ضرور جیت جانا چاہیے اور اسے اسمبلی میں لایا جائے اسی لیے مولانا طارق اعظم، عبد الرئوف مینگل، علامہ طاہر القادری، عمران خان، شیخ رشید احمد جیسے راہنماء اسمبلی میں جیت کر آئے۔ راجا ظفر الحق ایک مدبر سیاست دان ہیں، جہاں دیدہ ہیں، انہیں بھی پرویز مشرف نے ملاقات میں کہا تھا، تیار ہوجائیں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالیے اسمبلی میں وہی آئے گا جس کے سر پر وہ ہاتھ رکھیں گے۔ راجا صاحب نے کہا کہ ابسلیوٹلی ناٹ۔ پھر کیا ہوا؟ انتخابات ہوئے تو راجا صاحب شکست کھا گئے۔ اس انتخابات میں مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے لیے کوئی گنجائش نہیں تھی تاہم انہیں اتنی نشستیں مل گئیں کہ وہ اسمبلی سے باہر رہنے کا رسک نہیں لے سکتی تھیں۔ بس یوں کہہ لیں یہ ایسے انتخابات تھے جن میں سب کچھ پہلے سے طے تھا کہ کون کیا بنے گا اور کون کن نشستوں پر بیٹھے گا۔ ملک کی سیاست آج بھی اسی ڈگر پر چل رہی ہے سب کچھ طے ہے کہ کون کہاں بیٹھے گا؟ کون اندر ہوگا کون اندر نہیں ہوگا‘ باقی ہمارے سیاست دانوں کی مرضی ہے وہ جس طرح کے چاہیں بیان دے سکتے ہیں۔ بیان دینے پر تو کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہاں مگر پابندی ہے کہ جو کچھ طے ہے اسے نہیں چھیڑنا بس ایک خاص دائرے میں رہ، جو بھی بیان دینے ہیں دیتے چلے جائو۔
ایک بات اگر پلے باندھ لی جائے تو اس ملک کی سیاست بھی درست ہوسکتی ہے وہ بات یہ ہے کہ سیاست دان اپنی ذمے داری پہچانیں۔ عوام کی طاقت سے جمہوریت لائیں۔ پارلیمنٹ میں آنے اور پھر حکومت کرنے کے لیے کسی سہارے کی تلاش میں نہ رہیں۔ اگر عوام انہیں مسترد کردیں تو عوام کا فیصلہ قبول کریں۔ کسی کے کہنے پر دھرنے نہ دیں، احتجاج کے لیے کنٹینر نہ سجائیں، ملک کو آگے چلنے دیں۔ عوام میں جائیں اپنے حق میں رائے عامہ ہموار کریں تو اس ملک میں جمہوریت آسکتی ہے ورنہ نہیں آسکتی۔ الٹے بھی لٹک جائیں اس ملک میں جمہوریت نہیں آسکتی۔ یہ بات بھی سمجھ لیجیے جمہوریت ہوتی یا نہیں ہوتی، یہ نیم جمہوری نظام، کنٹرولڈ جمہوری نظام، ہائبرڈ جمہوری نظام، جمہوریت نہیں ہوتی، اسے بندوبست کہتے ہیں، ایک عارضی بندوبست، اسے جمہوریت کہنا ہی جمہوریت کی توہین ہے اور جو جو بھی اس طرح کے نظام کا حصہ ہے یا رہا ہے یا رہنے کا خواہش مند ہے وہ جمہوریت کا ہامی نہیں ہے وہ اپنے لیے کسی بندو بست کا منتظر ہے۔ سیاست دان اپنی سمت درست کرلیں تو سیاست دانوں کو سدھارنے والے اور انہیں چلانے، لانے اور نکالنے والے بھی اپنی سمت درست کرلیں گے۔
جب ملک کے سیاست دانوں کی ایک بڑی اکثریت یہ کہہ رہی ہو کہ ’’آجا تینوں اکھیاں اڈھیک دیاں دل واجاں مار دا‘‘ تو ان کا دل نہیں کرتا کہ سیاست دانوں کی آواز اور کوک سنیں لہٰذا کسی کو برا مت کہیں، سیاست دان خود درست ہوں، حقیقی معنوں میں عوام کی نبض پر ہاتھ رکھیں اور ان کے ووٹ سے پارلیمنٹ میں آئیں۔ اگر ایسا ہو جائے تو پھر بجٹ بھی عوام کے لیے ہی آئیں گے آئی ایم ایف کے لیے نہیں۔ پھر جمہوری حکومت کی مرضی ہوگی، کسی کو توسیع دے نہ دے اور کوئی چوں بھی نہیں کرسکے گا۔ جو سیاست دانوں کی اپنی کوئی رائے نہ ہوگی تو جو قوت میں ہوگا رائے تو پھر اسی کی ہوگی۔ پھر وہی فیصلہ کرے گا کہ جمہوریت کو کس ناکے پر روکنا ہے جب اسلحہ اٹھا کر اسلام آباد چڑھائی کی دھمکی دی جائے گی اور اسے ہی سیاست سمجھا جائے گا تو پھر جان لیجیے جس کے لیے اسلحہ اٹھانے کی بات ہورہی ہے وہ بے چارہ ملاقاتیوں کے انتظار میں ہی بیٹھا رہے گا۔ کوئی اسے اصول پسند کہے یا نیلسن مینڈیلا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیاست دانوں کی سیاست دان کے لیے

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور کا اشتہاری کا اسٹیٹس برقرار، اسلام آباد پولیس کو گرفتار کرنے کا حکم

اسلام آباد:

انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی نااہلی پر احتجاج کے مقدمے میں علی امین گنڈا پور کی اشتہاری حیثیت ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔

عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے اسلام آباد پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ علی امین گنڈا پور کو گرفتار کرے، تاہم اگر پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے کوئی حکم موجود ہے تو اس پر بھی عمل درآمد کیا جائے۔

واضح رہے کہ تھانہ انڈسٹریل ایریا میں علی امین گنڈا پور سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج ہے۔ ملزمان پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی کے بعد اسلام آباد میں احتجاج کرنے کا الزام ہے۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید خان سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے وکلا کی درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت 6 اگست مقرر کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ علی امین گنڈا پور کی عدم پیشی پر ان کی گرفتاری کے احکامات جاری رہیں گے، جب کہ عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کرے۔

دوسری جانب انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 18 مارچ احتجاج کا کیس میں فیصل آباد سے ایم این اے علی افضل ساہی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

انسداددہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج تک علی افضل ساہی اس عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کے غیر حاضر دیگر کارکنان کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا بھارت کیخلاف فیٹف جانے کا اعلان
  • بھارت نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کےلئے ایف اے ٹی ایف میں درخواست دے دی
  • احتجاج کیس ، علی امین گنڈاپور کا اشتہاری کا اسٹیٹس برقرار، اسلام آباد پولیس کو گرفتار کرنے کا حکم
  • جمہوریت کی باتیں کرنے والے آج ڈکٹیٹر بن گئے ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
  • علی امین گنڈاپور کا اشتہاری کا اسٹیٹس برقرار، اسلام آباد پولیس کو گرفتار کرنے کا حکم
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا  نے باجوڑ میں باقاعدہ آپریشن کی تردید کر دی
  • کیا آپ بھی چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرتے ہیں؟
  • چیلنج ہے سیاسی و جمہوری طریقے سے حکومت گرا کر دکھاؤ: گنڈا پور
  • جدید سیاست میں خواتین کی رول ماڈل
  • کوئی خیبرپختون خوا حکومت گراکر دکھائے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا چیلنج