Daily Ausaf:
2025-11-03@01:59:40 GMT

الفاظ و معنی کے درو بست

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

آج کا اظہاریہ معمول سے ہٹ کر ہے یہ سوچ کے عمل کا شاخسانہ ہے۔ جو اس عمر رفتہ کا لازمہ ہے کہ ہم جو الفاظ استعمال کرتے ہیں ان کے معنی پر سرسری توجہ دے رہے ہوتے ہیں ان کے ہر رخ اور اس رخ کے معانی کو ادراک کی غرض سے ماورا رکھے ہوئے ہوتے ہیں ۔ہر لفظ کے اپنے معنی اور اپنے نفسیاتی عوامل ہوتے ہیں ۔تمہید کو مختصر کرکے موضوع کا احاطہ کرتے ہیں ۔مثلاً ’’غیب‘‘ اور ’’غائب‘‘دونوں عربی نژاد لفظ ہیں، لیکن ان کے معنی اور استعمال میں واضح فرق ہے ۔’’غیب‘‘ ایسا چھپا ہوا یا غیر مرئی (unseen) وجود جو انسانی آنکھ سے مخفی ہو اورجسے حواس سے محسوس نہ کیا جا سکے ۔مذہبی اور فلسفیانہ اصطلاح کے طور پر اللہ،فرشتے ،جنت ،دوزخ اور مستقبل کے حالات جیسے امور کو ’’عالم الغیب‘‘کہا جاتا ہے۔استعمال، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی غیب کا علم نہیں رکھتا۔’’محبت‘‘ متوازن اور پر سکون جذبہ ہے جو عزت ،خیال اور وابستگی پر مشتمل ہوتا ہے۔محبت میں عقل اور شعور شامل ہوتے ہیں ،یعنی یہ جذبات کے ساتھ سوچ اور سمجھ کا بھی تقاضا کرتی ہے ۔اس سے مراد فقط رومان نہیں ہوتے بلکہ والدین ،دوستوں ،بہن بھائیوں اور خدا سے بھی کی جاتی ہے ۔’’عشق ‘‘محبت کی انتہا جو دیوانگی،جنون اور خود فراموشی کی کیفیت میں بدل جاتا ہے۔عشق میں اکثر عقل کم اور جذبات زیادہ کارفرما ہوتے ہیں جو بعض اوقات انسان کو خود سے لاپروا کردیتا ہے ۔یہ عام طور پر رومانی محبت کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔یہ مجازی (انسان سے) اور حقیقی یعنی(خدا سے)کیا جاتا ہے ۔مجنوں کا لیلی سے عشق(مجازی)صوفیا کرام عشق الٰہی(حقیقی) میں اپنی ہستی مٹا لیتے ہیں۔’’عجز‘‘ اپنی ذاتی کمزوری ،،بے بسی ناتوانی خود کو مٹا لینے کاجذبہ جو عام طور پر اللہ کے حضور فریاد کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے اور بندوں کے ساتھ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر ہونا مراد ہے۔یعنی اپنی کم مائیگی کی انتہا۔’’انکسار‘‘ نرمی ،عاجزی اور خاکساری۔اس کا زیادہ تعلق دوسرے انسانوں کے ساتھ حسن سلوک، شائستگی و مہذب رویئے اور متواضع طریقے سے پیش آنا۔
کسی بڑی سے بڑی کامیابی پربھی عجز میں فرق نہ ہونا ،عزت ،دولت اور شہرت رکھنے کے باوصف انکسار برقرار رکھنا حقیقی عظمت کی علامت گردانا جانا۔عجزو انکسار میں بنیادی فرق ،عجز زیادہ تر اللہ کے حضور اپنی بے کسی ، محتاجی اور کمزوری کا اعتراف ہے۔انکسار زیادہ تر بندوں کے سامنے یا ساتھ نرمی ،عاجزی اور خاکساری کا اظہار ہے۔عجز میںمحتاجی غالب ہوتی ہے جبکہ انکسار میں احترام و اکرام اور محبت و وقار کا غلبہ ہوتا ہے۔عجز بندگی کی علامت ہے اور انکسار کے معنی ہیں حسن سلوک۔’’جدائی اور فراق‘‘ دونوں ہم معنی ہیں یعنی الگ ہونا،بچھڑنا یا دوری ۔ لیکن ان کے مفہوم میں شدت اور شدت کے استعمال میں فرق ہوتا ہے ۔مثلا ًجدائی، کسی سے الگ ہوجانا یا کسی سے جدا ہونا مستقل یا وقتی۔جدائی میں اتنی شدت یا گہرائی نہیں ہوتی جتنی فراق میں ہوتی ہے۔’’فراق‘‘ فراق کے معنی ہیں شدید جدائی کا غم جس کی وجہ سے دل میں درد محسوس کرنا۔فراق ظاہری دوری نہیں ہوتی بلکہ جذبات و احساسات میں تکلیف کا اظہار بھی ہوتا ہے ۔لفظ فراق محبت ،عشق یا کسی قریبی شخص کے بچھڑنے کے بعد جس کرب سے گزرنا پڑتا ہے اس کے لئے استعمال ہوتا ہے۔مثلاً محبو ب کے فراق کی راتیں بہت کٹھن ہوتی ہیں ۔ فراق زدہ آدمی کی زندگی ویران ہوجاتی ہے۔صوفی شعرا فراق کی کیفیت میں شاعری کرتے ہیں ۔’’مختلف‘‘ اور ’’متفرق‘‘ دونوں کاتعلق تنوع یا فرق سے ہے ، مگر ان کے مفہوم اور استعمال میں نمایاں فرق ہے ۔’’مختلف ‘‘ ایسا جو ایک جیسا نہ ہو،ایک دوسرے سے الگ یا جدا ہو،یہ عام طور پر موازنہ یعنی(Comparison)کے لئے استعمال ہوتا ہے۔مثلا ً ہر انسان کی سوچ اور خیالات مختلف ہوتے ہیں یا فلاں اور فلاں کی عادات مختلف ہیں ۔ ’’متفرق‘‘ بکھری ہوئی ،بے ربط (unrelated) متفرق کا مطلب ہے مختلف النوع یا بے ترتیب چیزوں کا مجموعہ جو عام طور پر بے ترتیب اور غیر مربوط اشیا ء کے لئے استعمال ہوتا ہے۔مثلاً کتاب متفرق موضوعات پرمشتمل ہے۔مختلف زیادہ واضح فرق کو ظاہر کرتا ہے اور متفرق زیادہ اور بے ترتیب چیزوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
’’مذہب‘‘ اور ’’دین‘‘ اکثر ایک ہی معنی میں استعمال کئے جاتے ہیں، لیکن ان کے بیچ کچھ بنیادی فرق موجود ہے ۔’’مذہب‘‘ ایک رسمی ، نظریاتی اور اعتقادی نظام ۔جو مخصوص عقائد ، عبادات اور رسوم و رواج پر مشتمل ہوتاہے۔ مذہب کا تعلق عام طور پر عبادات ،رسومات اور روحانی عقائد سے ہوتا ہے۔مثلا: اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے ۔ہر مذہب کی اپنی مخصوص عبادات اور طریقے ہوتے ہیں ۔’’دین‘‘ یہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں مکمل ضابطہ حیات یا زندگی گزارنے کا کامل نظام ۔ یہ فقط عقائد اور عبادات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ معیشت، سیاست، معاشرت،عدل،اخلاقیات اور اجتماعی زندگی کے تمام پہلوئوں پر محیط ہوتا ہے ۔اسلام کو اس لئے دین سے تعبیر کیا جاتا ہے کہ یہ زندگی کے ہر ہر پہلو کے لئے رہنمائی مہیا کرتا ہے۔مذہب اور دین میں یہی فرق ہے کہ مذہب عقائد تک محدود ہوتا ہے دین میں آفاقیت ہوتی ہے۔’’دنیا‘‘ اور’’کائنات‘‘ دونوں الفاظ عام طور پر وسیع پیمانے پر موجود حقائق کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔ لیکن ان کے مفہوم ،دائرہ کار اور استعمال میں نمایاں فرق ہے ۔’’دنیا‘‘ زمین اور اس پر بسنے والی زندگی۔
دنیا فقط مادی اور انسانی زندگی تک محدود ہوتی ہے اور عارضی سمجھی جاتی ہے۔دنیا میں اشیا ء بدلتی رہتی ہیں یا دولت ،شہرت اور محبت نے اسے دنیا کی حقیقت بھلا دی جیسی مثالیں دی جاتی ہیں ۔ ’’کائنات‘‘ کائنات سے مراد ہر وہ چیز جو موجود ہے ،چاہیے وہ زمین پر ہو یا خلا میں ۔ اس میں ستارے ،سیارے ،کہکشائیں، اوروہ سب کچھ شامل ہوتا ہے جو کائناتی نظام کا حصہ ہے ۔یہ دنیا سے بہت زیادہ وسیع ہے اوراس کا دائرہ کار سائنسی اور فلکیاتی تحقیق میں بھی آتا ہے۔دنیا عارضی اور محدود ہے جبکہ کائنات پوری کی پوری مادی اور غیر مادی حقیقت کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جس میں دنیا محض ایک چھوٹا ساحصہ ہے ۔اگر ہم الفاظ و معنی کے رشتوں کی تلاش میں نکلیں تو زندگیاں بیت جائیں مگر یہ دنیا اور کائنات کے فرق کی طرح ہم ناپ نہیں پائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہوتا ہے مثلا استعمال میں لیکن ان کے معنی ہیں ہوتے ہیں ہوتی ہے جاتا ہے کے معنی فرق ہے اور اس ہے اور

پڑھیں:

برطانوی جڑواں بھائیوں نے دنیا کا سب سے وزنی کدو اُگا کر عالمی ریکارڈ بنا دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانیہ میں دو جڑواں بھائیوں نے دنیا کے سب سے وزنی کدو اگا کر سب کو حیران کر دیا۔

ہیمپشائر سے تعلق رکھنے والے آئن اور اسٹورٹ پیٹن گزشتہ 5 دہائیوں سے کدو اگانے کے شوقین ہیں اور اب بالآخر انہوں نے اپنی محنت کے بدلے وہ مقام حاصل کر لیا جس کا خواب وہ برسوں سے دیکھ رہے تھے۔ دونوں بھائیوں نے 1278 کلوگرام وزنی کدو پیدا کر کے گینیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دیو قامت کدو نے نہ صرف وزن بلکہ سائز کے لحاظ سے بھی تاریخ رقم کی۔ کدو کی لمبائی 21 فٹ 3.8 انچ ناپی گئی، جو اب تک کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ اس حیرت انگیز پھل کا وزن انگلینڈ کے علاقے رِیڈنگ کے قریب ایک مخصوص مقام پر ناپا گیا جہاں گینیز ورلڈ ریکارڈ ٹیم بھی موجود تھی۔

آئن پیٹن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اور ان کے بھائی نے بچپن میں ہی کدو اگانے کا شوق اپنایا تھا۔ ابتدائی طور پر وہ صرف مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے یہ کام کرتے تھے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان کا شوق جنون میں بدل گیا۔

آئن نے بتایا کہ ہم نے ہمیشہ سوچا تھا کہ ایک دن ہم دنیا کا سب سے بڑا کدو اگائیں گے اور آج وہ دن آ گیا۔

دونوں بھائیوں کے مطابق مقابلے میں شرکت کے لیے انہیں دو گھنٹے کا طویل سفر طے کرنا پڑا۔ راستے میں بارہا یہ خدشہ لاحق رہا کہ کہیں کدو ٹوٹ نہ جائے یا اس کی ساخت متاثر نہ ہو، لیکن جب وہ منزل پر پہنچے اور دیکھا کہ کدو بالکل سالم ہے، تو ان کے چہروں پر اطمینان اور خوشی کے آثار نمایاں تھے۔

یہ ریکارڈ توڑنے والا کدو محض ایک پھل نہیں بلکہ دونوں بھائیوں کی نصف صدی پر محیط محنت، صبر اور شوق کی علامت ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق آئن اور اسٹورٹ نے اس کامیابی کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے سال ایک اور بڑا کدو اگانے کی کوشش کریں گے تاکہ یہ ریکارڈ مزید مضبوطی سے اپنے نام رکھ سکیں۔

گینیز ورلڈ ریکارڈ انتظامیہ نے بھی دونوں بھائیوں کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس قدر بڑے سائز اور وزن کا کدو اگانا محض قسمت نہیں بلکہ مستقل مزاجی اور زراعت سے گہری محبت کی دلیل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا میں صحافی قتل کے 10 میں سے 9 واقعات غیر حل شدہ ہیں: انتونیو گوتریس
  • جب آپ رنز بناتے ہیں تو جیت کا یقین ہوتا ہے، بابر اعظم اور سلمان علی آغا کی دلچسپ گفتگو
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • تلاش
  • ہر چیزآن لائن، رحمت یا زحمت؟
  • دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
  • برطانوی جڑواں بھائیوں نے دنیا کا سب سے وزنی کدو اُگا کر عالمی ریکارڈ بنا دیا