پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ مئی میں 10 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے خسارے میں چلا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ مئی 2025 میں 10 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے خسارے میں چلا گیاجبکہ گزشتہ ماہ میں کرنٹ اکاﺅنٹ 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے سرپلس میں تھا یہ اعداد و شمار اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آج جاری کیے ہیں.
(جاری ہے)
رپورٹ میںکرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں سالانہ بنیاد پر 56 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ مئی 2024 میں یہ خسارہ 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا مئی میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کی بنیادی وجہ درآمدی بل میں نمایاں اضافہ اور برآمدات میں کمی رہی جے ایس گلوبل کے ریسرچ ہیڈ وقاص غنی نے” بزنس ریکارڈر “کو بتایا کہ کرنٹ اکاﺅنٹ مئی میں 10 کروڑ 30 لاکھ ڈالر خسارے میں رہا، جو حالیہ مہینوں میں سرپلس رجحان کے برعکس ہے اس خرابی کی بڑی وجہ تجارتی خسارے میں اضافہ ہے جو 3 ارب ڈالر تک پہنچ گیایہ سالانہ بنیاد پر 52 فیصد اور اپریل 2025 سے 16 فیصد زیادہ ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے لاکھ ڈالر ارب ڈالر ڈالر کے
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔