اسرائیل کی طرف سے غزہ میں راشن حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے ہجوم ہر فائرنگ سے 51 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے فائرنگ اس وقت کی جب غزہ کے علاقے خان یونس میں لوگوں کی بڑی تعداد اسرائیلی اور امریکی خوراک کی تقسیم کے مراکز تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی۔

اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل بھی تقریباً روزانہ کی بنیاد پر خوراک اور امداد تقسیم کی جگہوں پر فائرنگ کے واقعات پیش آرہے ہیں تاہم اسرائیلی فوج انہیں ‘انتباہی فائرنگ’ قرار دیتی ہے۔

غزہ میں امداد تقسیم کرنے کے یہ مراکز ایک نجی کمپنی، غزہ ہیومینٹری فاؤنڈیشن (GHF) کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں جسے امریکا اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے تاہم اقوام متحدہ سمیت دیگر غیرجانبدار اداروں نے اس تنظیم کے ذریعے امداد کی تقسیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مئی کے آخر سے اب تک غزہ میں امدادی مراکز سے مدد حاصل کرنے کے دوران 300 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 2 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

مارچ کے مہینے سے جاری اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں اشیائے خورونوش کی فراہمی محدود ہے اور فلسطینی خاندانوں کو خوراک کی شدید قلت اور غذائی بحران کا سامنا ہے۔ گزشتہ مہینے سے کچھ امداد غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی تاہم اس دوران امداد لینے کے لیے جمع ہونے والے ہجوم پر فائرنگ کے متعدد واقعات بھی پیش آئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امدای سامان خان یونس خوراک کی قلت غزہ فائرنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امدای سامان خان یونس خوراک کی قلت فائرنگ کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

غزہ سٹی پر اسرائیلی فوج نے اب تک کے سب سے شدید اور تباہ کن حملے کیے ہیں اور بڑی تعداد میں ٹینکوں کے ساتھ شہر میں داخل ہوگئی ہے۔

منگل کے روز اسرائیلی فوج کی بمباری سے کم از کم 91 افراد جاں بحق ہوئے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ساحلی سڑک سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھے: غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف انفیڈلز گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف

اس دوران شہر کی 17 رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ‘غزہ جل رہا ہے’۔

شہر کے شمال، جنوب اور مشرقی حصوں میں دھماکا خیز مواد سے لیس روبوٹس کے ذریعے بھی عمارات کو نشانہ بنایا گیا اور تباہی پھیلائی گئی۔ اسرائیلی فوج نے ایسے 15 روبوٹس تعینات کیے ہیں جو ایک وقت میں 20 گھروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق جنگ کے ابتدائی مرحلے کے بعد تقریباً 10 لاکھ فلسطینی کھنڈرات میں واپس آ گئے تھے تاہم تازہ ترین حملوں کے بعد بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ

اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق اب تک تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار افراد شہر سے نکل گئے ہیں۔ دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے کمیشن آف انکوائری نے منگل کے روز اپنی رپورٹ میں غزہ میں اسرائیل کی جنگ کو باقاعدہ طور پر نسل کُشی قرار دے دیا ہے۔

اس جنگ میں اب تک کم از کم 64 ہزار 964 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

gaza genocide اسرائیل جنگ غزہ نسل کشی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے بڑھا دیے، 24 گھنٹوں میں مزید 98 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
  • اسرائیلی فوج کی غزہ شہر میں زمینی کارروائیاں، مزید 90 فلسطینی شہید
  • غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج داخل، 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید
  • غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
  • اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید