پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما شہریار آفریدی کی مقدمات کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس عبدالفیاض پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی، عدالت عالیہ نے شہریار آفریدی کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی رپورٹ آئی ہے، شہریار آفریدی پر 9 مقدمات ہیں۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا پہلے رپورٹ میں 8 ایف آئی آرز کا کہا، یہ ایک ایف آئی آر کہاں سے آئی؟
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا آپ لوگ اپنے پاس ایف آئی آر رکھتے ہیں، پھر بعد میں نکالتے ہیں، آپ بروقت معلومات دیتے تو درخواست گزار دوسرے راؤنڈ میں عدالت نہ آتے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے مزید کہا کہ عدالت رپورٹ طلب کرتی ہے، آپ رپورٹ پھر وقت پر جمع نہیں کرتے، آئین و قانون نے تمام شہریوں کو آزادی اور ان کے وقار کے تحفظ کی ضمانت دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مزید اس میں کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے، عدالتوں کو آئین پر چلنا ہے۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی اور شہریار آفریدی کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پشاور ہائیکورٹ نے کہا
پڑھیں:
کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کاغلط استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں شامل نہ ہونے کی اجازت نہیں دینگے۔
بینچ نے فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز کیسز کی سماعت کی۔
قتل کیس میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ استغاثہ کے 7گواہوں پر جرح ہوچکی ہے، چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دیں گے جس سے ٹرائل میں کسی فریق کا کیس متاثر ہونے کاخدشہ ہو۔
فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے معاملہ پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کہاںہیں، یہ ایف آئی آر کب کی ہے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ درخواست گزار نے تحقیقات میں شمولیت اختیار نہیں کی، ایف آئی آر میں درج ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ ٹھیک نہیں ہم کیوں اپنا غیر معمولی اختیاراستعمال کرتے ہوئے درخواست گزار کوضمانت دیں، 14مارچ2023کی ایف آئی آرہے، درخواست گزار تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے، ایسا کرنا عدالتی پراسیس کو غلط استعمال کرنا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے مجرم سجاد کی 15 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل غیر مؤثر قرار دے کر خارج کر دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ 12سال کا بچہ 25 سال کے بندے کو کیوں مارے گا، دوسری جانب جسٹس عائشہ ملک کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے13 کلوگرام ہیروئن برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم بابر جمال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست خارج کردی۔