کراچی : 37 ہزار سے زائد والدین کا پولیو ویکسین پلانے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کو والدین کے بڑھتے ہوئے انکار نے شدید دھچکا پہنچایا ہے، جہاں مئی کی مہم کے دوران لگ بھگ 37 ہزار 711 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلوانے سے صاف انکار کر دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انسداد پولیو کی یہ مہم ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی زیر نگرانی چلائی گئی، جس میں شہر کے مختلف اضلاع میں انکار کی شرح میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا، سب سے زیادہ انکار ضلع شرقی میں سامنے آیا، جہاں 9 ہزار 433 والدین نے ویکسین سے گریز کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضلع وسطی میں یہ تعداد 7 ہزار 141، کیماڑی میں 7 ہزار 11، ملیر میں 4 ہزار 606، کورنگی میں 3 ہزار 453، جنوبی میں 3 ہزار 145 جبکہ ضلع غربی میں 2 ہزار 922 والدین نے بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار کیا۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق اپریل میں ہونے والی مہم میں بھی انکار کرنے والے والدین کی تعداد 37 ہزار 360 تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رجحان بدستور برقرار ہے بلکہ اضافہ پا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال سے نہ صرف شہر بلکہ ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں، جس کے لیے فوری اور مربوط آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ والدین کو اس مہلک مرض کے خطرات اور ویکسین کی افادیت سے آگاہ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دودھ پلانا ہمارے بچوں کو تحفظ دینے کے چند فطری اور موثر ترین طریقوں میں سے ایک ہے،خاتون اول
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے کہاہے کہ دودھ پلانا ہمارے بچوں کو تحفظ دینے کے چند فطری اور موثر ترین طریقوں میں سے ایک ہے،اداروں کو چاہئے کہ وہ ماں کیلئے دودھ پلانے کے لیے مخصوص جگہ فراہم کریں تاکہ دودھ پلانے کی حوصلہ افزائی ہو اور متبادل دودھ کا دبائو کم ہو۔(جاری ہے)
خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے بچوں کو دودھ پلانے کے عالمی ہفتے کے موقع پر اپنے پیغام میں کہاکہ پہلے چھ ماہ صرف ماں کا دودھ اور بعد کے دو سال تک دودھ کے ساتھ ساتھ مناسب خوراک بچوں کی قوت مدافعت اور ذہنی نشوونما کو بہتر بناتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دودھ پلانے والی خواتین میں چھاتی اور بیضہ دانی کے کینسر کا خطرہ بھی نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔بی بی آصفہ نے کہاکہ ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر بچوں کو دودھ نہ پلانے والی ماں کو وہی عزت اور احترام دیا جانا چاہیئے جو دودھ پلانے والی ماں کو دیا جاتا ہے،ماں کے دودھ کے متبادل کی مارکیٹنگ پر سخت ضوابط نافذ ہونے چاہئیں تاکہ ماں کو غیرجانبدار اور سائنسی بنیاد پر معلومات فراہم کی جاسکیں۔