کرکٹ کا باس بننے کیلئے جے شاہ نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ ہی بدلنے کا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سربراہ جے شاہ نے ٹیسٹ کرکٹ میں بڑی تبدیلی کا عندیہ دے دیا ہے، جس کے تحت آئندہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2027-2029 کے دوران چار روزہ ٹیسٹ میچز متعارف کرانے کی منظوری دی جا سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جے شاہ نے یہ بات ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے حالیہ فائنل کے موقع پر کہی، جہاں انہوں نے تجویز دی کہ مخصوص سیریز کو چھوڑ کر باقی تمام ٹیسٹ میچز چار دن تک محدود کیے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی بڑی ٹیموں کو ایشز، بارڈر-گواسکر ٹرافی اور اینڈرسن-ٹنڈولکر ٹرافی جیسی روایتی سیریز کے لیے پانچ روزہ ٹیسٹ میچز کھیلنے کی اجازت ہوگی۔
جے شاہ کا کہنا ہے کہ چار روزہ ٹیسٹ میچز کی منظوری سے چھوٹے ممالک کو فائدہ ہوگا، کیونکہ وہ تین میچوں کی سیریز تین ہفتوں سے بھی کم مدت میں مکمل کر سکیں گے، جس سے مالی اور انتظامی مسائل میں بھی کمی آئے گی۔
چار روزہ ٹیسٹ میچز کے لیے نئی پلئینگ کنڈیشنز کے تحت ہر دن 98 اوورز کا کھیل رکھا جائے گا۔ رپورٹس کے مطابق اس تبدیلی کا اطلاق 2027 سے 2029 کے ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل سے متوقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روزہ ٹیسٹ میچز جے شاہ
پڑھیں:
پاکستان کی تاریخ میں انسائیڈر ٹریڈنگ کے جرم میں پہلی سزا سنادی گئی
اسلام آباد:سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے دائر کیے گئے ایک کیس میں سندھ کی بینکوں میں جرائم سے متعلق اسپیشل کورٹ نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انسائیڈر ٹریڈنگ کے جرم میں سزا سنا دی ہے۔
ایس ای سی پی کے مطابق عدالت نے حبیب میٹروپولیٹن بینک لمیٹڈ (ایچ ایم بی) کے اسسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ (اے وی پی) انویسٹمنٹس مسٹر ذاکر حسین سومجی کو سیکیورٹیز ایکٹ 2015 کے سیکشن 128 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسائیڈر ٹریڈنگ کا مرتکب پایا۔
ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید نے قانونی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کی کیپٹل مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دے گا اور اس کے نتیجے میں کیپیٹل فارمیشن میں سہولت فراہم کرے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ فیصلہ انسائیڈر ٹریڈنگ اور مارکیٹ میں ہیرا پھیری کے زیر التوا کیسز اور جاری تحقیقات کے لیے ایک مثال قائم کرے گا، یہ کیس یکم جنوری 2014 سے 2 فروری 2016 تک کراچی آٹومیٹڈ ٹریڈنگ سسٹم (کے اے ٹی ایس) کے ڈیٹا کے تجزیہ کے ذریعے شناخت کی گئی مشکوک ٹریڈنگ سرگرمی کے ایس ای سی پی کے معائنے سے شروع ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ شبہ تھا کہ ملزم نے ایچ ایم بی میں اپنی حیثیت کی بنا پر بینک کے سرمایہ کاری اور ڈس انویسٹمنٹ کے فیصلوں سے متعلق اندرونی معلومات کا ذاتی فائدے کے لیے غلط استعمال کیا اور تحقیقات کے بعد ایس ای سی پی نے سیکیورٹیز ایکٹ 2015 کے سیکشن 128 کے تحت باضابطہ شکایت درج کی تھی، جو سیکشن 159 کے تحت قابل سزا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مکمل ٹرائل اور ایس ای سی پی کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز کے دلائل سننے کے بعد اسپیشل کورٹ نے 14 جون 2025 کو اپنا فیصلہ سنایا اور عدالت نے ملزم کو سیکشن 128 کے تحت انسائیڈر ٹریڈنگ کا مرتکب ٹھہرایا۔
خصوصی عدالت نے 85 لاکھ 99 ہزار 938 روپے کا جرمانہ عائد کیا جو غیر قانونی فائدے کا تین گنا ہے، یہ رقم سات دنوں کے اندر جمع کرانی ہوگی، بصورت دیگر مجرم کو مکمل ادائیگی تک جیل بھیج دیا جائے گا۔
عاکف سعید نےکہا کہ یہ فیصلہ مستقبل میں نفاذ کی کارروائیوں کے لیے ایک مضبوط مثال قائم کرتا ہے اور ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ مارکیٹ کے غلط استعمال اور ریگولیٹری خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔