نادرا نے شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
نادرا نے شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان کردی ، جس سے لمبی قطاروں میں نہیں لگنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہریوں کو بڑی سہولت دیتے ہوئے نادرا نے بائیکر سروس 3 سے بڑھا کر 8 کردی۔
ڈی جی عامرعلی خان نے بتایا کہ کراچی کے تمام اضلاع میں بائیکر سروس کے ذریعے شناختی کارڈ کی تجدید اور دیگر سہولیات دستیاب ہے۔
عامرعلی خان کا کہنا تھا کہ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کی آگاہی کیلئے کراچی میں روڈ شو کا انعقاد کیا گیا جبکہ یونیورسٹی، اسکولز، شاپنگ مالز میں پاک آئی ڈی مہم شروع کر دی گئی۔.
انھوں نے بتایا کہ پاک آئی ڈی کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ، تکنیکی مسائل حل کر دیے گئے۔
یاد رہے پاکستان کی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایک نئی موبائل ایپ پاک آئی ڈی متعارف کرائی تھی ، جو آپ کے اسمارٹ فون کو ورچوئل نادرا آفس میں تبدیل کر دیتی ہے۔
شہری پاک آئی ڈی موبائل ایپ سے آن لائن شناختی کارڈ بنواسکتے ہیں اور صارفین فنگر پرنٹس کے بجائے چہرے سے اپنی شناخت کی تصدیق کرسکتے ہیں۔
پاک آئی ڈی موبائل ایپ صارفین کو شناختی دستاویزات کے اجراء اور تجدید سمیت مختلف ضروری خدمات تک رسائی کی اجازت دیتی ہے۔
وقع ہے کہ نادرا کے نئے اقدام سے لاکھوں شہریوں کو فائدہ پہنچے گا، خاص طور پر دور دراز علاقوں میں، جہاں نادرا کے دفاتر تک رسائی محدود ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ موبائل ایپ پاک آئی ڈی
پڑھیں:
کراچی میں کروڑوں روپے کی بھارتی ساختہ اشیا ضبط، کون کون سے ممنوعہ اشیا شامل ہیں؟
کسٹمز حکام نے کراچی موبائل مارکیٹ میں گودام پر چھاپا مارا ہے جس دوران بھارتی ساختہ مختلف موبائل فونز اور دیگر اشیا برآمد ہوئیں۔
حکومت نے بھارتی ساختہ اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، کسٹم حکام اس وقت تفتیش کر رہے ہیں کہ بھارتی ساختہ اشیا کس طرح کراچی پہنچیں۔
صدر کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانکس ڈایلرز ایسوسی ایشن محمد منہاج گلفام نے اس چھاپے کے حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ 3 سے ساڑھے 3 کروڑ کا مال کسٹم نے ضبط کیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس میں ٹیبلٹس، موبائل فونز اور ڈیجیٹل گھڑیوں سمیت دیگر سامان تھا لیکن اس میں تمام مال بھارتی ساختہ نہیں تھا کچھ نان پی ٹی اے سامان تھے۔ ان کا کہنا تھا کسٹم کے مطابق اس میں آدھا مال بھارتی ساختہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی: ممنوعہ انجیکشن کی فیکٹری پر چھاپہ، 60 لاکھ روپے کا مال ضبط
منہاج گلفام کا کہنا تھا کہ بھارتی مصنوعات پر پاکستان میں فروخت پر پابندی ہے اور اگر ایسے کسی بھی عمل کا ہمیں علم ہوتا تو ہم ضرور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کرتے، انکا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹ میں کام معمول کے مطابق چل رہا ہے۔
منہاج گلفام کا کہنا ہے کہ کوئی بھی چیز غیر قانونی آرہی ہے یا ڈیوٹی کا مسلئہ ہے تو ان مسائل کو بیٹھ کر حل کیا جائے، جو چیزیں لیگل لائز ہو سکتی ہیں انہیں لیگل لائز کیا جائے، ایک ایسا لائحہ عمل ہو جس سے ملک کی معیشت کو بھی فائدہ ہو اور کاروبار کو بھی فروغ ملے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم بھارت کی مصنوعات کے خلاف ہیں بھارت کی کسی چیز کی یہاں خرید و فروخت نہیں ہونی چاہیے، اس کے علاوہ قانونی طریقے سے ایمپورٹ ہونی چاہیے، ایک ایسا ملک جس سے ہمارے مراسم ٹھیک نہیں جو ہمارے لیے مشکلات کھڑی کرتا ہے اس کے ہم بھی خلاف ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی فضائی، زمینی اور سمندری حدود بھارتی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لیے بند
موبائل مارکیٹ کے تاجر کاشف احمد کا کہنا ہے کہ بھارتی مصنوعات مکمل طور پر یہاں بین ہیں اور ہونی بھی چاہیں، لیکن اس کے باوجود بہت ساری ممنوعہ اشیا براستہ بارڈر آتی ہیں اور پاکستان کے کراچی کے علاوہ دیگر ائیرپورٹس سے ملک میں داخل ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام اداروں کے ناک کے نیچے سے مال مارکیٹ میں پہنچتا ہے اس کے بعد کسٹم آکر چھاپا مار دیتی ہے سوال یہ ہے کہ یہاں تک مال پہنچا ہی کیسے؟
کاشف احمد کا مزید کہنا ہے کہ جس جس کو مل رہا ہے وہ اپنا ہاتھ صاف کرنے میں دیر نہیں لگاتا، یہ سمجھنا ہوگا کہ کون سا کام ملک کے لیے فائدہ مند اور کون سا نقصان دہ ہے، ان چیزوں کے اثرات ان کاروباریوں پر بھی پڑ جاتے ہیں جو ٹھیک کام کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں