سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 11 برس گزر گئے، 14 افراد کے قاتلوں کا آج تک تعین نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
17 جون 2014ء کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 11 برس گزر گئے مگر تاحال 14 افراد کے قتل کے جرم میں کسی کو سزا نہیں ملی، جاں بحق افراد کے ورثا آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 5 برس میں 5 بنچ ٹوٹ چکے صرف فیصلہ سنانا باقی مگر تاریخ نہیں دی جارہی۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کو گزرے آج گیارہ برس مکمل ہوگئے مگر تاحال 14 سے زائد جاں بحق افراد کے قاتلوں کا تعین نہیں کیا جاسکا۔ 17 جون 2014ء کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔
آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔ بعدازاں حکومت نے اس واقعے کی انکوائری کروائی تاہم رپورٹ کو منظرعام پر نہیں لایا گیا جس کا مطالبہ سانحے کے متاثرین کے ورثاء کی جانب سے متعدد بار کیا گیا۔ استغاثہ کیس عوامی تحریک کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت 12 سیاسی شخصیات، پولیس افسران، اہلکار اور ضلعی حکومت کے عہدے داروں کو فریق بنایا گیا تھا، تاہم عدالت نے سیاسی شخصیات کے نام نکال دیے تھے، واقعے پر 115 افراد کو ملزم قرار دیتے ہوئے ان پر فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی مگر پولیس افسرا نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
اس حوالے سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 11 ویں برسی پر عوامی تحریک کے زیر اہتمام لاہور میں دعائیہ تقاریب منعقد ہوئی جس میں عوامی تحریک کے رہنماؤں نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی قبروں پر حاضری دی اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔ عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی نے 281افراد کے بیانات قلمبند کیے، 5 برس میں 5 بنچ ٹوٹ چکے ہیں صرف فیصلہ سنانا باقی مگر تاریخ نہیں دی جارہی، جے آئی ٹی نے رپورٹ عدالت میں جمع کروانی تھی مگر ایک ملزم کانسٹیبل کی درخواست پر سٹے آرڈر دے دیا گیا، عوامی تحریک کے قانون پسند کارکنان قانونی چارہ جوئی کے ذریعے انصاف مانگ رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عوامی تحریک کے ماڈل ٹاؤن افراد کے گیا تھا کیا گیا
پڑھیں:
عمران خان نے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، ان کا نائیکوپ گم ہو گیا ہے، علیمہ خان
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، یہ جھوٹ ہے،بانی پی ٹی آئی کے بچوں کے پاس نائیکوپ ہے لیکن گم ہو گیا ہے، بانی پی ٹی آئی کے بچوں نے نائیکوپ اور ویزے کے لیے درخواست دی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ مشال یوسفزئی سینیٹر بن گئی ہیں آپ انکے خلاف تھیں؟ اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایسے لوگوں پر بات کرکے اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتی، میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ انصاف ہونا چاہیئے تھا۔
علیمہ خان نے کاہ کہ مجھ سے اگر پوچھیں تو سینیٹرز کا انتخاب میرٹ پر ہونا چاہیئے تھا، میرٹ کی بات ہو تو مشال یوسفزئی کے علاوہ اور بہت لوگ کوالیفائی کرتے ہیں، انصاف ہونا چاہیئے تھا میں یہی کہونگی۔
علیمہ خان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کے بچوں کے پاس نائیکوپ ہے لیکن گم ہو گیا ہے، بانی پی ٹی آئی کے بچوں نے نائیکوپ اور ویزے کے لیے درخواست دی ہے، حیرانی ہے سفارت خانے والے کہہ رہے ہیں کوئی درخواست نہیں دی، بچوں نے جو درخواست دی ہے میرے پاس اسکا ٹریکنگ نمبر ہے۔
ان کا کہنا تھا ایک دوست نے سفیر کو فون کیا تو اس نے کہا وزارت داخلہ سے اجازت لینی ہے، میں نے ان سے کہا اجازت جسے بھی لینی محسن نقوی سے لے لیں، کل خبر آئی وزارت داخلہ نے نہیں وزارت خارجہ نے ویزا دینا ہے، اب ایمبیسڈر صاحب کسی بات کا جواب نہیں دے رہے، ایمرجنسی میں تو ایک گھنٹے میں ویزا لگتا ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا تحریک کیلئے لوگوں نے خود فیصلہ کرنا ہے، ہم اپنے بھائی کی رہائی کی کوشش کررہے ہیں، ہم دو سال سے جیل آرہے ہیں عدالتوں میں ہیں، تحریک بچوں سے منسوب نہیں تحریک رہائی تک چلنی ہے، ہم تحریک کا حصہ ضرور بنیں گے ہمیں گرفتار کرنا ہے تو کر لیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا عمران خان سے پوچھا گیا کیا آپ کے بچے آرہے ہیں، جس پر انہوں نے کہا تحریک چلانے کیلئے انکا والد ہی کافی ہے، بانی نے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا یہ جھوٹ ہے۔