چین نے اسرائیلی کارروائیوں کو خطے کے لیے خطرہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: چینی صدر شی جن پنگ نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے حالیہ اچانک اضافے کا سبب قرار دیتے ہوئے فوری طور پر جنگی کارروائیاں روکنے کی اپیل کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق قازق دارالحکومت آستانہ میں ازبک صدر شوکت مرزیایوف سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے باعث پیدا ہونے والی اچانک کشیدگی پر گہری تشویش رکھتا ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ہم ایسی کسی بھی کارروائی کی مخالفت کرتے ہیں جو کسی ملک کی خودمختاری، سلامتی یا علاقائی سالمیت کو پامال کرے،جنگی تصادم کبھی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا، اور نہ ہی علاقائی کشیدگی میں اضافہ عالمی برادری کے مفاد میں ہے۔
شی جن پنگ نے مزید کہا کہ وہ فوری طور پر تنازع کو کم کرنے اور خطے میں مزید بگاڑ سے بچنے کے لیے اقدامات کریں، چین ہر ممکن کوشش کے لیے تیار ہے تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام بحال کیا جا سکے۔
خیال رہےکہ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو نِنگ نے پہلے ہی اپنے شہریوں کو اسرائیل اور ایران سے فوری طور پر نکلنے کی ہدایت جاری کی ہوئی ہیں۔
چینی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس کال کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے ایرانیوں سے دارالحکومت تہران کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا، ترجمان نے اسے ’’آگ پر تیل چھڑکنے‘‘ کے مترادف قرار دیا۔
یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا نیا مرحلہ جمعے کے روز اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں میں بشمول فوجی اور جوہری تنصیبات پر شدید فضائی حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے میزائل حملے شروع کر دیے۔
اب تک ایرانی حملوں میں اسرائیلی حکام کے مطابق 24 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ایرانی حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 224 ایرانی شہری جاں بحق اور 1000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں