کراچی زمین بوس ہونے کے خطرناک مرحلے میں داخل، ماہرین ارضیات
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) ماہرین نے کراچی میں زلزلوں کی حیران کن وجہ بتاتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ شہر زمین بوس ہونے کے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، فوری اقدامات نہ کیے گئے تو شہر کسی بڑے سانحے سے دوچار ہو سکتا ہے۔یکم جون سے اب تک شہر قائد میں زلزلوں کے بیالیس جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، کراچی ایک ایسا شہر جو بیک وقت پانی کی شدید قلت کا شکارہے اور زمین بوس ہونے کے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔جہاں ایک طرف شہری پیاس بجھانے کو ترس رہے ہیں، وہیں دوسری طرف زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال نے شہر کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔ماہرین ارضیات نے خبردار کیا ہے کہ کراچی تیزی سے زمین میں دھنس رہا ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو شہر کسی بڑے سانحے سے دوچار ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت سے کشیدگی: دفاع بجٹ میں اضافہ ناگزیر تھا، ماہرین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) پائیدار ترقیاتی پالیسی ادارہ کے ماہرین نے بجٹ 2025-26 پر بعد از بجٹ میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں شامل اقدامات سے ملک کے معاشی استحکام، قرضوں کی ادائیگی، موسمیاتی اہداف اور سماجی تحفظ کو شدید خدشات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام اس میڈیا بریفنگ میں ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پاکستان اس وقت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے اور حکومت کے پاس صرف 11 کھرب روپے کی محدود گنجائش ہے جبکہ قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’بھارت کا 80 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات میں اضافہ مجبوری بن چکا ہے، لیکن اس کا خمیازہ ترقیاتی اخراجات کو بھگتنا پڑے گا۔ ڈاکٹر سلہری نے بجٹ میں دی گئی ٹیکس پالیسی، خاص طور پر شمسی توانائی کے آلات پر 18 فیصد جی ایس ٹی کو پاکستان کے موسمیاتی اہداف کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کی NDCs، کاربن لیوی اور عالمی وعدوں کے منافی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ’’پانی کو دفاع کے برابر اہمیت دی جانی چاہیے‘‘۔