ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف کا اسرائیل کے خلاف بڑی کارروائی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے اسرائیل کے خلاف جلد بڑی کارروائی کی پیشگوئی کرتے ہوئے اسرائیلی عوام کو فوری طور پر تل ابیب اور حیفا چھوڑنے کی وارننگ جاری کردی ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے کہا کہ اب تک ایران کی جانب سے کی گئی کارروائی محض ایک انتباہ تھی، اصل اور فیصلہ کن کارروائی ابھی باقی ہے جو جلد عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے اسرائیلی شہریوں کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی جان بچانے کے لیے فوراً حیفا اور تل ابیب شہروں کو خالی کردیں کیونکہ عنقریب ان علاقوں میں بڑی کارروائی کی جائے گی۔
میجر جنرل موسوی نے زور دیا کہ ایرانی قوم، مسلح افواج کی قیادت میں شہداء کے خون کا بدلہ ضرور لے گی اور اسرائیل کو اس کے جرائم کی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کبھی کسی جارحیت کے سامنے نہیں جھکا اور نہ جھکے گا اور اسرائیلی حکومت اپنے جرائم کا انجام ضرور دیکھے گی۔
ایرانی اعلیٰ عسکری قیادت کی جانب سے یہ بیان اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جس سے خطے میں ممکنہ نئی جنگ کے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 13 جون سے اب تک ایران اپنے دفاع میں اسرائیل پر کئی میزائل داغ چکا ہے جس کے نتیجے میں 14 اسرائیلی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ ایرانی فوج کے اہم کمانڈرز اور چیف سمیت 224 سے زائد شہری اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن کر شہید ہوچکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری
اسرائیلی وزرائے دفاع و انصاف نے متنازع بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے الحاق کا وقت آگیا ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری مکمل ہے۔
اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے دور میں نقشے اور تجاویز تیار ہو چکی تھیں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی راہ ہموار ہو گئی ۔
اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔
سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔
اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں۔
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔