ایران-اسرائیل جنگ سے ٹرمپ کو دور رہنا چاہیے، امریکا کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ بہت ہوگیا، امریکا کو ایران کے خلاف نیتن یاہو کی غیرقانونی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرقی وسطیٰ میں جنگ میں شرکت امریکا کی بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، جنگ میں شامل ہونے کے بجائے امریکی صدر کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر اسرائیل کو جارحیت سے روکنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: ایران-اسرائیل جنگ، کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی وعدوں سے پیچھے ہٹ جائیں گے؟
برنی سینڈرز نے کہا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی کرکے ایران پر حملہ کردیا۔ اسرائیل کا حملہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا مترادف تھا۔ ہمارے انٹیلجنس نے کبھی یہ اشارہ نہیں دیا کہ ایران نے ایٹم بم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی سینیٹر نے کہا کہ ایران میں موجودہ حکومت 1953 میں مغربی حکومتوں کے ایما پر ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں سامنے آئی جب ایک منتخب حکومت کو گھر بھیج کر مطلق العنان بادشاہت کو موقع دیا گیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی آئین اس حوالے سے بالکل واضح ہے کہ ایران یا کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف فوجی حملہ امریکی کانگریس کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
senator bernie sanders اسرائیل امریکی کانگریس ایران برنی سینڈرز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکی کانگریس ایران
پڑھیں:
امریکا، ایران-اسرائیل جنگ میں شامل ہوسکتا ہے، ٹرمپ نے عندیہ دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ امریکا ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں شامل ہو سکتا ہے۔
امریکی ٹی وی کی سینئر صحافی ریچل اسکاٹ سے آف کیمرا گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ "یہ ممکن ہے کہ ہم ایران اور اسرائیل کی اس لڑائی میں شامل ہو جائیں"، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال امریکا کسی فوجی کارروائی میں ملوث نہیں ہے۔
ٹرمپ نے ایران اسرائیل تنازعے میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ممکنہ ثالثی کردار کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اگر پیوٹن ثالثی کریں تو وہ اس کے لیے کھلے دل سے تیار ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری ہیں اور موجودہ کشیدہ صورتحال کے باعث ایران اب ممکنہ طور پر معاہدے کے لیے زیادہ آمادہ ہوگا۔
یاد رہے کہ ایران نے اتوار کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کا چھٹا دور منسوخ کر دیا تھا، جو پہلے سے طے شدہ تھا۔
یہ پڑھیں:اسرائیلی وحشیانہ حملوں پر خاموشی؛ ایران نے امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات منسوخ کردیئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جلد ہی امن قائم ہوگا کیونکہ متعدد غیراعلانیہ ملاقاتیں ہو رہی ہیں اور دونوں ممالک کو معاہدہ کرنا چاہیے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کو معاہدہ کرنا چاہیے اور معاہدہ کریں گے اور ہمیں جلد ہی امن دیکھنے کو ملے گا۔
انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی سفارتی پیش رفت کو مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت انہوں نے دونوں ملکوں کو تجارت کی دلیل دے کر معاہدے پر آمادہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے فوری فیصلہ کر کے کشیدگی کو ختم کیا۔
خطے کی حالیہ صورتحال میں ٹرمپ کے بیانات کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے، خصوصاً اس وقت جب اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی حملوں کا تبادلہ شدت اختیار کر چکا ہے اور عالمی برادری جنگ کے پھیلنے کے خدشات کا اظہار کر رہی ہے۔