پہلگام حملہ آور اب تک آزاد کیوں ہیں، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے صدر نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین کسی بھی کشیدگی، جنگ یا بدامنی کا راست اثر کشمیر پر پڑتا ہے اور یہاں کے لوگوں کو اسکا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پہلگام حملے میں ملوث افراد کا سراغ نہ لگائے جانے پر سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے سیکورٹی ایجنسیز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وادی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں نیشنل کانفرنس نے پارٹی کنونشن کا انعقاد کیا جس میں فاروق عبداللہ سمیت پارٹی کے سینیئر لیڈران کے علاوہ کارکنان کی خاصی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پارٹی کارکنان سے خطاب کے دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں ملوث حملہ آوروں کا سراغ لگانے میں سیکورٹی ادارے کیوں ناکام ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج ان کے پاس ہے، اسلحہ اور ٹیکنالوجی ان کے پاس ہے۔ انہوں نے اس حوالہ سے مودی حکومت کی بھی سخت تنقید کی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین کسی بھی کشیدگی، جنگ یا بدامنی کا راست اثر کشمیر پر پڑتا ہے اور یہاں کے لوگوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ فاروق عبداللہ نے مودی حکومت پر جموں و کشمیر کے حقوق کو بحال کرنے میں تاخیر کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی سے بھیک یا زبردستی کچھ نہیں مانگتے، ہم صرف اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایران پر اسرائیلی حملے کی حمایت کرنے پر فاروق عبداللہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر ان کی سخت مذمت کی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ٹرمپ کہتا ہے کہ ایران کو نیست و نابود کیا جانا چاہیئے، اس کا ٹرمپ فیصلہ نہیں کر سکتا ہے یہ اللہ کی مرضی ہے کہ کس کو فتح دینی ہے اور کس کو شکست نصیب ہوگی۔ فاروق عبداللہ کے علاوہ پروگرام میں پارٹی کے زونل پریزیڈنٹ اور ایم ایل اے راجپورہ غلام محی الدین میر، ضلع صدر پلوامہ محمد خلیل بند بھی موجود رہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پڑتا ہے کہا کہ
پڑھیں:
ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا آڈیٹرز کو دینےکی اجازت مل گئی
— فائل فوٹوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا آڈیٹرز کو دینے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد کیا گیا۔
دورانِ اجلاس رکن کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہم کبھی ڈیٹا دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ نئے آڈیٹرز ایف بی آر کے ملازم ہوں گے لیکن کانٹریکٹ پر ہوں گے۔ ان کو پہلے ایف بی آر حکام کی مدد کے لیے ہائر کیا جا رہا ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ جب ان آڈیٹرز کو ہائر کرلیا ہے تو ڈیٹا بھی دینا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آڈٹ کمپنیوں کو کسی فراڈ کا ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں، جب آڈیٹر کو غلط اکاؤنٹس دیے جائیں تو اس کا کیا قصور ہے۔
سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ آپ پہلے آڈٹ کمپنیوں کو شفافیت کا ذمہ دار بنائیں پھر آپ کارروائی کر سکیں گے، جس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ یہ قانون صرف ٹیکس فراڈ روکنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔