ایران کیخلاف اسرائیل کی فوجی مدد کرنے کا سوچے بھی نہیں؛ روس نے امریکا کو خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
روس نے ایران اسرائیل میں فریق بننے کے امکانات پر امریکا کو خبردار کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اسرائیل کو براہِ راست فوجی امداد دینے یا اس کے بارے میں سوچنے سے بھی باز رہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا کا ایران اسرائیل جنگ میں فریق بننا اور اسرائیل کی فوجی مدد کرنے سے مشرقِ وسطیٰ کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : ایرانی جوہری مراکز کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی فوجی مدد؛ ٹرمپ کا بیان سامنے آگیا
روسی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کشیدگی میں کمی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ہم ایران اور اسرائیل کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
خیال رہے کہ روس کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے ایران کے خلاف اسرائیل کی فوجی مدد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج میڈیا سے گفتگو میں بھی مبہم سا اشارہ دیا کہ میں ایسا کر بھی سکتا ہوں اور نہیں بھی۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور جرمنی سمیت دیگر مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری مراکز کو تباہ کرنے کی صلاحیت صرف امریکا کے پاس ہے۔
ان ممالک نے امریکا سے اپیل کی تھی کہ ایران کے خلاف اس مہم کو مکمل کرنے کے لیے اسرائیل کی فوجی مدد کریں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیل کی فوجی مدد
پڑھیں:
امریکا نے فلسطین اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) پر سفری پابندیاں عائد کر دیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر دہشت گردی کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ امن عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیادت نے بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کر کے تنازع کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کی کوشش کی، جو کہ مبینہ طور پر مشرق وسطیٰ امن معاہدہ 2002 کی خلاف ورزی ہے۔
محکمہ خارجہ نے مزید الزام لگایا کہ فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او دہشت گردی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں تشدد کی ترغیب، شہداء کو مالی امداد، اور نصابی کتب میں مبینہ طور پر نفرت انگیزی شامل ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام امریکا کے قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ ’’پی ایل او‘‘ اور ’’پی اے‘‘ کو ان کے بین الاقوامی وعدوں سے انحراف پر سزا ملنی چاہیے۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اسرائیل نے گزشتہ تقریباً 22 ماہ سے غزہ پر جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسی دوران مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاری اور فلسطینیوں پر حملوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جہاں لگ بھگ 1000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات دائر کر چکے ہیں، جن میں نومبر 2024 میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری بھی شامل ہیں۔