ایرانی جوہری مراکز کو تباہ کرنے میں اسرائیل کی فوجی مدد؛ ٹرمپ کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں ایران کے جوہری مراکز کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی فوجی مدد کرنے سے متعلق سوال کا جواب دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوال کا کوئی حتمی جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نہیں جانتا، میں کیا کرنے والا ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مبہم انداز میں کہا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ میں کچھ کرنے جا رہا ہوں۔ ہو سکتا ہے کروں، ہو سکتا ہے نہ کروں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت کچھ بھی کہنا مشکل ہے۔ یہ ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔
تاہم، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران پر ممکنہ کارروائی کے لیے "ہم" کا لفظ استعمال کیا، جس سے عندیہ ملا کہ امریکہ براہِ راست ملوث ہو سکتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جب تک سب کچھ ختم نہ ہو، کچھ ختم نہیں ہوتا۔ جنگ بہت پیچیدہ ہوتی ہے، بہت سی بری چیزیں ہوسکتی ہیں، راستے بدل سکتے ہیں۔ میں نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے کچھ جیت لیا ہے لیکن ہم نے بہت پیش رفت کی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور جرمنی سمیت دیگر مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری مراکز کو تباہ کرنے کی صلاحیت صرف امریکا کے پاس ہے۔
ان ممالک نے امریکا سے اپیل کی تھی کہ ایران کے خلاف اس مہم کو مکمل کرنے کے لیے اسرائیل کی فوجی مدد کریں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے سکتا ہے کہا کہ
پڑھیں:
ایران کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، جوہری مرکز پر حملہ زیرغور ہے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کو دو ہفتے قبل بات کرنی چاہیئے تھی، اب بہت تاخیر ہوچکی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر نے واضح کیا ک ایران کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انکشاف کیا کہ ایران نے مجھ سے بات کرنے کی کوشش کی ہے لیکن میں نے کہہ دیا کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے۔
امریکی صدر نے شکوہ کیا کہ ایران نے دو ہفتے پہلے بات کیوں نہیں کی، اب وہ بات کرنا چاہتا ہے جب بات چیت کا وقت گزر گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو کئی سالوں سے ایران سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ اس کے باوجود بھی جوہری مذاکرات کیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے ایران کو ایک “آخری الٹی میٹم” دے دیا ہے اور وہ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ایران کے خلاف فوجی مداخلت کریں یا نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا میں جی سیون اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر آگئے تھے اور کہا تھا کہ کوئی بڑی خبر ملے گی۔
جس کے بعد صدر ٹرمپ نے نیشنل سیکیورٹی کی میٹنگ بھی کی تاکہ ایران کے جوہری مراکز پر حملے کے لیے اسرائیل کی مدد پر غور کیا جا سکے۔
تاہم اس حوالے سے امریکا کا کوئی فیصلہ تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔