ٹرمپ اور عاصم منیر کی ملاقات پر بھارت میں آج ماتم ہو گا: مشاہد حسین سید
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات پر بھارت میں آج ماتم ہو گا۔
’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے مودی کو ٹیلی فون پر ٹرخا دیا جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے لنچ پر ملاقات کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تاریخی ملاقات، ظہرانے میں شرکتامریکی صدارتی محل وائٹ ہاؤس میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات جاری ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ ٹرمپ نہیں چاہتا کہ پاکستان اور بھارت کی کشیدگی بڑھے، فیلڈ مارشل اور ٹرمپ ملاقات کا فوکس ایران اسرائیل جنگ اور بھارت ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کا فوکس ایران اسرائیل جنگ اور بھارت ہو گا، میرا خیال ہے کہ ٹرمپ ایران اسرائیل جنگ پر فیلڈ مارشل کا تجزیہ سننا چاہیں گے۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ایک یا دو دن میں فیصلہ کر لیں گے کہ امریکا جنگ میں شامل ہو گا یا نہیں، بھارت کو شکست دینے کے بعد پاکستانی قیادت کو ٹرمپ نئے زوایے سے دیکھ رہے ہیں، ٹرمپ کہتے ہیں کہ انہیں جیتنے والے پسند ہیں، ہارنے والے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو فوجی شکست پاکستان نے دی اور سفارتی دھچکا امریکا نے دیا ہے، بھارتی مخالفت کے باوجود ٹرمپ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ضروری ہے، جیو پولیٹیکل حالات میں پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر مشاہد حسین سید عاصم منیر کی نے کہا کہ کہ ٹرمپ
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔