میں پاکستان کو پسند کرتا ہوں، وہاں کے لوگ بھی بہت اچھے ہیں؛ ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو روک کر دونوں جوہری طاقتوں کو تجارت کی راہ پر گامزن کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پاکستان کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “مجھے پاکستان بہت پسند ہے، وہاں کے لوگ نہایت اچھے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اور ان کے درمیان جاری کشیدگی کو “میں نے ختم کروایا اور دونوں کو تجارت پر آمادہ کیا۔”
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ ماضی میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتے رہے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ جنگ کے خطرے کے خاتمے پر پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کی فہم و فراست کی بھی تعریف کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ اقتدار میں مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی اور پاکستان کو “دوست ملک” قرار دیا تھا۔
جنوبی ایشیا کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ اربوں ڈالر کی تجارت کے باوجود بھارت، صدر ٹرمپ کا وہ اعتماد حاصل نہ کر سکا جو پاکستان نے حاصل کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم سرحدی گزرگاہ کو 20 روز بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے، تاہم یہ اقدام صرف غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہزاروں افغان پناہ گزین اپنے وطن لوٹنے کے لیے طورخم امیگریشن سینٹر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں ان کی جانچ پڑتال اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے تصدیق کی کہ سرحدی گزرگاہ تاحکم ثانی تجارت اور عام پیدل آمدورفت کے لیے بند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ طورخم کو صرف اس مقصد کے لیے کھولا گیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دی گئی تھی۔ سرحد کی بندش کے بعد دونوں جانب سیکڑوں ٹرک پھنس گئے تھے اور تجارت کا پہیہ جام ہو گیا تھا۔ اب جزوی طور پر کھولے جانے سے تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کی امید تو پیدا ہوئی ہے، لیکن سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اجازت صرف وطن واپسی کے خواہشمند افغان شہریوں تک محدود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے بتایا کہ 8 اکتوبر تک 6 لاکھ 15 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان شہری طورخم کے راستے وطن واپس جا چکے ہیں۔ حالیہ اقدام کے بعد مزید ہزاروں افراد کی واپسی متوقع ہے۔