نیشنز ہاکی کپ؛ سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے پلئیرز یومیہ الاؤنس سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
نیشنز ہاکی کپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنیوالی پاکستانی ٹیم کے پلئیرز تاحال یومیہ الاؤنس سے محروم ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے ملائیشیا میں جاری میں نیشنز ہاکی کپ میں شریک پاکستانی ٹیم کے پلئیرز کو 10 روز کے ایک دن کا بھی یومیہ الاؤنس ادا نہیں کیا۔
ایونٹ میں پاکستان نے میزبان ملائیشیا کیساتھ میچ ڈرا کیا، جاپان کو شکست دی جبکہ نیوزی لینڈ کیخلاف سنسنی خیز مقابلے میں گرین شرٹس کا شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے نیشنز ہاکی کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنالی
تاہم اسکے باوجود قومی ٹیم نے ایونٹ کے سیمی فائنل تک رسائی کو ممکن بنایا۔
گرین شرٹس اگر ایونٹ کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو انہیں ہاکی پرو لیگ کھیلنے کا سنہری موقع مل جائے گا۔
مزید پڑھیں: نیشنز ہاکی کپ؛ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 3-4 سے ہراکر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کو کھلاڑیوں کیساتھ ناروا سلوک پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنز ہاکی کپ سیمی فائنل
پڑھیں:
لوگ یومیہ کتنی مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں، خوفناک انکشاف
تازہ ترین تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہم يومِياً تقریباً 68,000 ایک سے 10 مائیکرو میٹر قطر والے مائیکروپلاسٹک ذرات سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تعداد پہلے کے اندازوں سے تقریباً 100 گنا زیادہ ہے۔ فرانس کی ٹولوز یونیورسٹی کی ٹیم نے 16 اندرونی ہوا جیسے اپارٹمنٹس اور کاروں کے نمونوں کو جانچا تاکہ 1–10 مائیکرومیٹر قطر کے مائیکروپلاسٹک ذرات کو شمار کیا جاسکے۔
ماہرین نے پایا کہ گھروں میں تقریباً 528 اور گاڑیوں میں تقریباً 2238 particles/m³ مائیکروپلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔ محققین نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ ہر انسان یومیہ 10–300 مائیکرومیٹر قطر کے 3,200 بڑے مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہا ہے۔
اس کے علاوہ 1 سے 10 مائیکرومیٹر قطر کے 68,000 چھوٹے مائیکروپلاسٹ کے ذرات سانس کے ذریعے یومیہ داخل ہوتے ہیں۔
یہ چھوٹے ذرات آسانی سے جسم کے اندرونی حصوں تک پہنچ سکتے ہیں، جیسے پھیپھڑے، خون، اور حتیٰ کہ دماغ تک بھی۔
مائیکروپلاسٹک جسم میں اکٹھا ہو کر سوزش اور ہارمونز میں بگاڑ اور سنگین صورتحال میں اعضا کے نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔