ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر حکومت نے پاک ایران سرحد پر آمد و رفت تا حکمِ ثانی معطل کر دی تھی۔

حکومتی حکم کے مطابق سرحدی بندش کے سبب گوادر، کیچ، پنجگور اور تفتان سمیت دیگر سرحدی علاقوں میں پیدل آمد و رفت سمیت تجارتی سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کے کاروبار کا کتنا انحصار ایرانی اشیاء پر ہے؟

تاہم ڈپٹی کمشنر پنجگور کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاک ایران سرحد پر دو پوسٹس، جیک اور چیدگی، کو کھول دیا گیا ہے۔

ادھر پاک ایران سرحد کی بندش کے باعث سرحدی علاقوں میں ایندھن کی شدید کمی اور غذائی قلت پیدا ہونے لگی ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پنجگور کے رہائشی برکت مری نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے سرحد کو 2 مختلف مقامات پر کھولنے کے احکامات تو جاری کیے گئے ہیں، لیکن جب کچھ گاڑی مالکان سرحد پر پہنچے تو انہیں سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

برکت مری کے مطابق سرحد کی بندش سے پنجگور میں ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگرچہ پنجگور میں اشیائے خورونوش بلوچستان کے دیگر علاقوں سے بھی آتی ہیں، لیکن پیٹرول نہ ملنے کے باعث کرایوں میں ہوش ربا اضافہ ہو چکا ہے۔

دکانداروں نے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی میں 20 سے 30 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ پیٹرول کی عدم دستیابی کے باعث کاروباری سرگرمیاں بھی جزوی طور پر معطل ہو گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں پیٹرول نایاب، شہریوں کی پمپس پر لمبی قطاریں

دوسری جانب تربت کے شہری ماجد صمد نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان سرحد کی بندش کے باعث نہ صرف پیٹرول کی قلت کا سامنا ہے، بلکہ غذائی اشیا کی کمی بھی شدت اختیار کر گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ شہر میں دستیاب کھانے پینے کی اشیاء کے دام آسمان سے باتیں کر رہے ہیں جبکہ مہنگائی میں 40 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ایران سے آنے والی مختلف اشیا جن میں آٹا، گھی، خوردنی تیل، ٹماٹر، بیکری آئٹمز اور دیگر اشیائے خورونوش شامل ہیں، ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔

ماجد کے مطابق تربت میں 80 فیصد خوراک ایران سے آتی ہے، اس لیے علاقے میں شدید غذائی قلت کا خدشہ ہے۔

ماجد صمد نے مزید بتایا کہ ایرانی سرحد کی بندش سے علاقے میں بے روزگاری بھی بڑھ گئی ہے۔ یہاں کے بیشتر نوجوان سرحد پار مزدوری کے لیے جاتے ہیں، جبکہ روزگار کا بڑا ذریعہ بھی سرحدی تجارت ہی ہے، جو اب بند ہو چکی ہے۔ نتیجتاً نوجوان بے روزگار ہو چکے ہیں۔

گوادر کے شہری بہرام بلوچ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گوادر میں تاحال غذائی قلت کا سامنا نہیں، تاہم پیٹرول کی عدم دستیابی کے باعث کرایوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے، جس کے اثرات دکانداروں نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں منتقل کیے ہیں۔

ادھر تفتان سمیت دیگر سرحدی علاقوں میں بھی صورتحال یکساں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران اسرائیل تصادم ایرانی اشیا بلوچستان پاک ایران بارڈر کوئٹہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران اسرائیل تصادم ایرانی اشیا بلوچستان پاک ایران بارڈر کوئٹہ پاک ایران سرحد سرحد کی بندش غذائی قلت بتایا کہ اضافہ ہو کے مطابق کے باعث قلت کا

پڑھیں:

حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا

اسلام آباد:

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کردیا ہے۔

خزانہ ڈویژن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور متعلقہ وزارتوں کی سفارش پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم نومبر 2025 سے اگلے 15 روز تک ہوگا۔

اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر دو روپے 43 پیسے اضافہ کردیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول فی لیٹر قیمت 265 روپے 45 پیسے ہوگئی ہے۔

پیٹرول کی فی لیٹر قیمت اس سے قبل 263 روپے دو پیسے مقرر تھی۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 3 روپے دو پیسے کا اضافہ کرکے 275 روپے 42 پیسے سے مہنگا کرکے 278 روپے 44 پیسے فی لیٹر مقرر کردیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • القاعدہ مالی کے دارالحکومت بماکو پر قبضے کے قریب
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا
  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا
  • القاعدہ افریقی دارالحکومت کو کنٹرول کرنے کے قریب پہنچ گئی
  • تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ