خامنہ ای کا ایرانی قوم کو پیغام:’’دشمن پر ہیبت قائم رکھو، اللہ بڑی فتح دے گا‘‘
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے اپنی قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن پر ہیبت قائم رکھو، اللہ بڑی فتح سے ہمکنار کرے گا۔
اسرائیلی جارحیت اور خطے کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں ایرانی قوم سے حوصلہ مند اور جذبہ ایمانی سے بھرپور خطاب کرتے ہوئے ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران کو کسی صورت خوف میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ دشمن ہمیشہ اسی قوم کو نشانہ بناتا ہے جو کمزوری ظاہر کرے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں انہوں نے ایرانی عوام کو واضح انداز میں متنبہ کیا کہ اگر قوم نے کسی بھی لمحے کمزوری یا خوف کا اظہار کیا تو دشمن اس نفسیاتی جنگ کو مزید تیز کر دے گا اور اسے پست کرنے کی کوشش کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کو ایسی قوم بننا ہوگا جو نہ صرف اپنی خودی پر قائم رہے بلکہ دشمن کے خلاف مسلسل ہیبت اور رعب قائم رکھے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں قرآن کی ایک آیت کا ترجمہ بھی شامل کیا جس میں کہا گیا ہے: فتح صرف اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمت والا ہے۔ اس آیت کے ذریعے خامنہ ای نے ایرانی قوم کو اس روحانی نکتہ کی طرف متوجہ کیا کہ حقیقی کامیابی اور غلبہ صرف خدا کے ہاتھ میں ہے اور جو قوم اس پر ایمان رکھے، وہ آخرکار سرخرو ہوتی ہے۔
خامنہ ای نے ایرانی قوم کو یاد دلایا کہ ماضی میں بھی انہوں نے باہمی اتحاد، استقامت اور اصولی موقف سے دشمن کے دل میں خوف بٹھایا ہے اور اب وقت ہے کہ اسی راستے کو مزید شدت سے اختیار کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کی طرف سے پھیلائی جانے والی نفسیاتی یلغار اور میڈیا پروپیگنڈے کے مقابلے میں ایرانی قوم کو پختگی، ہوش مندی اور قوت ایمانی سے کام لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی موجودہ پوزیشن صرف عسکری قوت پر منحصر نہیں بلکہ اس کی اصل طاقت اس کے نظریاتی اصول، شہدا کا لہو اور عوام کا انقلاب سے تعلق ہے۔ دشمن چاہے جتنا بھی ہتھیاروں سے لیس ہو، اگر قوم متحد، بیدار اور مقصد پر ڈٹی ہو تو اسے زیر کرنا ممکن نہیں۔
ایرانی رہبر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ایران ایک سچا اور حق پر کھڑا ملک ہے، جو کسی پر جارحیت نہیں کرتا لیکن اپنی خودمختاری اور عزت پر آنچ بھی برداشت نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ صبر کرنے والوں کو عظیم کامیابی عطا کی ہے اور ایران کو بھی بڑی فتح ملنے والی ہے۔
واضح رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی شدید صورت اختیار کر چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایران نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں صہیونی ریاست کے شہروں تل ابیب اور حیفہ کی جانب ڈرونز اور میزائلوں سے حملے کیے جن کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جب کہ ہلاکتوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
خطے کی موجودہ خطرناک صورت حال میں خامنہ ای کا بیان ایرانی عوام کے لیے نہ صرف ایک حوصلہ افزا پیغام ہے بلکہ دنیا کو یہ باور کرانے کی بھی کوشش ہے کہ ایران کسی صورت دباؤ میں آنے والا ملک نہیں۔ ان کا پیغام ایرانی قیادت کے اس مستقل مؤقف کی توثیق کرتا ہے کہ وہ قومی خودمختاری، نظریاتی اصولوں اور دینی اقدار پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ دشمن چاہتا ہے کہ ایران اندر سے بکھر جائے، عوام میں خوف پھیل جائے اور قیادت کمزور ہو، لیکن قوم کو ایسے وقت میں مزید اتحاد، شعور اور دلیری سے کام لینا ہوگا تاکہ دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم کو خامنہ ای نے کہ ایران انہوں نے کہ دشمن
پڑھیں:
لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔
 
 دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔