غزہ: امدادی اداروں کے خدشات گھنٹوں میں حقیقت بننے کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نےخبردار کیا ہے کہ غزہ میں ضروری خدمات چند گھنٹوں میں بند ہونے کو ہیں اور اگر ایندھن کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو لوگ پینے کے پانی سے محروم ہو جائیں گے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا چیریکوو نے بتایا ہے کہ ایندھن کی عدم موجودگی میں ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے کی 80 فیصد سہولیات دستیاب نہیں رہیں گی۔
شمالی غزہ میں پناہ گزینوں کو پانی فراہم کرنے کا پلانٹ ایندھن کی عدم موجودگی کے باعث کام چھوڑ گیا ہے۔ Tweet URLغزہ میں شدید بھوک سے متاثرہ لوگوں کے لیے خوراک کا حصول بہت مشکل ہو گیا ہے۔
(جاری ہے)
گنجان پناہ گاہوں میں رہن سہن کے حالات انتہائی خوفناک ہیں جہاں مناسب پناہ، صحت و صفائی کی سہولیات اور دیگر مدد دستیاب نہیں ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو آئندہ چند گھنٹوں میں ہی حالات تباہ کن صورت اختیار کر جائیں گے۔
بھوکوں کی ہلاکتیںغزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ وسطی علاقے میں امداد کی تقسیم کے ایک مرکز پر فائرنگ اور افراتفری کے واقعات میں مزید 15 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے کے حوالے سے جاری ہونے والی ویڈیو میں امدادی مرکز کے قریب زمین پر لاشیں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ ہلاکتیں توپخانے کی گولہ باری سے ہوئیں۔اولگا چیریکوو نے کہا ہے کہ چند روز قبل ایک خاتون نے انہیں بتایا کہ وہ اپنی نو ماہ کی حاملہ دوست کے ساتھ امدادی خوراک لینے کے لیے نکلیں لیکن خوف کے مارے امدادی مرکز تک نہ پہنچ سکیں کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ وہاں انہیں فائرنگ کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پناہ اور خوراک کی تلاشترجمان نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ سے بڑی تعداد میں لوگ خان یونس میں آ رہے ہیں جبکہ خوراک کے حصول کی امید میں جنوبی اور وسطی علاقوں سے شمال کی جانب نقل مکانی بھی جاری ہے۔
غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار بہت محدود ہے۔ جنگ سے پہلے روزانہ 600 ٹرک امدادی اور تجارتی سامان لے کر علاقے میں آتے تھے جبک اب یہ تعداد بہت کم رہ گئی ہے۔
اوچا نے بتایا ہے کہ بھوک اور قحط کا بڑھتا ہوا خطرہ نہایت واضح ہے۔ اندازے کے مطابق، خوراک کی شدید قلت کے باعث 55 ہزار حاملہ خواتین کے حمل ضائع ہو جانے اور ان کے ہاں مردہ اور کم وزن بچے پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔680,000 افراد بے گھراولگا چیریکوو کا کہنا ہے کہ امداد کی قلت کے باعث لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگا رہے ہیں اور فائرنگ سے بچ جانے والوں کو بھوک سے مرنے کا خدشہ ہے۔
20 ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کا 82 فیصد علاقہ اسرائیل کے حملوں کی زد میں ہے یا وہاں سے لوگوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اوچا نے کہا ہے کہ 18 مارچ کو جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 680,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان کے پاس کوئی محفوط ٹھکانہ نہیں اور بیشتر کو جو جگہ ملے وہیں پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں جن میں بے گھر لوگوں کی گنجان پناہ گاہیں، عارضی خیمے، تباہ شدہ عمارتیں، سڑکیں اور کھلی جگہیں شامل ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے بتایا ہے کہ امداد کی کے لیے
پڑھیں:
حماس کی نئی ویڈیو نے دنیا کو چونکا دیا: یرغمالی نوجوان اپنی ’قبر‘ کھودنے پر مجبور، خوراک کی شدید قلت کا انکشاف
فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے جاری کی گئی نئی ویڈیو نے دنیا بھر میں ایک بار پھر غزہ کی صورتحال اور یرغمالیوں کے حالات پر گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔
????????BREAKING: Hamas releases a new video featuring an Israeli hostage..hostage digging his own grave in a tunnel.???????? pic.twitter.com/3w25xMEfuQ
— THE UNKNOWN MAN (@Theunk13) August 2, 2025
ویڈیو میں 24 سالہ اسرائیلی یرغمالی ایویاتار ڈیوڈ ایک تنگ و تاریک سرنگ میں نڈھال حالت میں زمین کھودتا دکھائی دیتا ہے۔ ویڈیو میں نوجوان کہتا ہے:
’یہ میری قبر ہے… میرے پاس وقت کم ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں:آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس نے واضح کردیا
یہ منظر نہ صرف ایک قیدی کی کربناک حالت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس سرزمین پر جاری انسانی بحران کو بھی آشکار کرتا ہے جہاں غذائی قلت، بمباری اور طبی سہولیات کی نایابی معمول بن چکی ہے۔
خوراک کا بحران اور انسانی المیہاقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق غزہ میں خوراک کی شدید کمی ہے، جس سے نہ صرف شہری بلکہ یرغمالی بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
سرنگوں میں چھپے ان قیدیوں تک دوا، پانی اور خوراک کی رسائی تقریباً ناممکن ہے۔
حماس کا مؤقف:ویڈیو کے اجرا کے بعد حماس نے واضح کیا کہ وہ دباؤ میں آکر ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ تنظیم کے ترجمان نے کہا:
’جب تک مستقل اور خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوتی، مزاحمت جاری رہے گی۔ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے‘۔
اسرائیل کا ردعملاسرائیلی حکومت نے ویڈیو کو ’نفسیاتی تشدد‘ کی ایک مثال قرار دیتے ہوئے حماس پر شدید تنقید کی ہے۔
یاد رہے کہ یہ دوسری ویڈیو ہے جو حماس نے صرف 48 گھنٹوں میں جاری کی۔
پہلی ویڈیو میں بھی یرغمالیوں کی نازک جسمانی حالت، نفسیاتی دباؤ، اور ناموافق ماحول کے آثار نمایاں تھے۔
یہ بھی پڑھیں:حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
اسرائیل کے مطابق غزہ میں اب بھی 49 یرغمالی زندہ ہیں، جبکہ 27 کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ امریکا ایران ایویاتار ڈیوڈ حماس یرغمالی