لاہور ہائیکورٹ: واسا نے پانی کا میٹر بطور سیمپل عدالت میں پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ میں واسا نے پانی کے میٹر کو بطور سیمپل عدالت کے روبرو پیش کردیا۔
اسموگ تدارک سے متعلق شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی دائر درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی، دوران سماعت واسا کے وکیل میاں عرفان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاہور میں پانی کے میٹرز جلد نصب کیے جائیں گے اور پہلے مرحلے میں کمرشل مقامات پر یہ میٹرز لگائے جائیں گے۔ پانی کے میٹر کو بطور نمونہ عدالت میں پیش بھی کیا گیا۔
عدالت نے پانی کی قلت کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس اقدام کو سراہا۔ واسا کے وکیل نے مزید بتایا کہ لاہور میں کھدائی کا عمل جولائی کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔
دوران سماعت ممبر جوڈیشل کمیشن نے انکشاف کیا کہ حکومت کینال پر یلو ٹرین کا نیا پروجیکٹ لا رہی ہے جس سے درختوں کے کاٹے جانے کا خدشہ ہے۔
عدالت نے کینال روڈ پر درختوں کی کٹائی کی اجازت نہ دینے کا دوٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں درختوں کی خوبصورتی صرف کینال پر ہی باقی رہ گئی ہے اور ہم کسی صورت درخت کاٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ حکومت نے ٹریفک وارڈنز کے ہیلتھ الاؤنس کی سمری مسترد کر دی ہے، تاہم انہوں نے ماحولیات کے تحفظ سے متعلق حکومتی اقدامات کی تعریف بھی کی۔
جسٹس شاہد کریم نے محکمہ ماحولیات کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں فورس بھرتی ہوئی ہے مگر سڑکوں پر نظر نہیں آتی، جبکہ دھواں چھوڑتی گاڑیاں کھلے عام سڑکوں پر چل رہی ہیں۔
عدالت نے محکمہ ماحولیات سے ٹیموں کی تعیناتی کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ڈی جی ماحولیات کو فوری طور پر چیئرمین چیمبر آف کامرس سے ملاقات کر کے انڈسٹریز سے متعلق قواعد و ضوابط سے آگاہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور کا فضائی معیار آج بھی انتہائی مضر صحت
—فائل فوٹوپنجاب کے مختلف اضلاع میں اسموگ کی شدت میں کمی ہوئی ہے تاہم لاہور کا فضائی معیار آج بھی انتہائی مضر صحت ہے۔
عالمی ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق لاہور میں پارٹیکولیٹ میٹرز کی تعداد 358 ریکارڈ کی گئی ہے۔
ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق فیصل آباد کی فضا میں پارٹیکولیٹ میٹرز کی تعداد 246، ملتان میں 219 اور گوجرانوالہ میں 195 ریکارڈ کی گئی ہے۔
صوبہ پنجاب کے دارالخلافہ لاہور سمیت مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت آج بھی زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور بغیر ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 151 سے 200 پرٹیکیولیٹ میٹر آلودگی مضر، 201 سے 300 پرٹیکیولیٹ میٹر انتہائی مضر جبکہ 301 پرٹیکیولیٹ میٹر سے زائد خطرناک آلودگی ہے۔