اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا ایران اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایران اسرائیل کشیدگی پر اہم ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا،اجلاس اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ایران بارہا واضح کر چکا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا، لیکن حالیہ حالات دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔گوتریس نے خبردار کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع اگر مزید بڑھا تو یہ کسی کے قابو میں نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی نظریں اس وقت ایران اسرائیل صورتحال پر جمی ہوئی ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ امن کو ایک موقع دیا جائے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے دونوں ممالک سے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن کے لیے دنیا کے تمام ذمہ دار ادارے اور ممالک سر جوڑ کر بیٹھ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بھی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔
ادھر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے حالیہ حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملے نہ صرف ماحولیاتی بلکہ بڑی انسانی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔رافیل گروسی نے مزید کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملے سے قریبی آبادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور عالمی برادری کو فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ایسے حملوں کا سلسلہ روکا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے کہا کہ
پڑھیں:
جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اسرائیل کو مزید جنگی جرائم پر اُکسائے گا، فلسطینی اتھارٹی
اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگبندی کے کوئی آثار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا، اسرائیل کو مزید جرائم کے ارتکاب کی ترغیب دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے امریکہ کے اس اقدام پر افسوس اور حیرت کا اظہار کیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ ہم امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو روکنے پر اظہار افسوس کرتے ہیں۔ واشنگٹن کا ویٹو کرنا صیہونی رژیم کو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم جاری رکھنے پر اکسائے گا۔ یاد رہے کہ امریکہ نے جمعرات 18 ستمبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد ڈنمارک کی قیادت میں پیش کی گئی۔ جس میں غزہ میں بلا مشروط و مستقل جنگ بندی سمیت تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان ہیں۔ اس کے علاوہ 5 مستقل ارکان کے پاس ویٹو پاور ہے۔ جن میں سے 14 نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور امریکہ نے اپنے منفی ووٹ یا دوسرے لفظوں میں اپنے ویٹو کے حق کے ذریعے کونسل کے 10,000 ویں اجلاس میں اس قرارداد کو منظور ہونے سے روک دیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگ بندی کے کوئی آثار نہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے IPC کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویسے تو سارے غزہ میں شدید غربت اور بھوک پائی جاتی ہے تاہم اس کے بعض علاقوں میں باقاعدہ طور پر قحط کی حالت موجود ہے۔