اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایران اسرائیل کشیدگی پر اہم ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا،اجلاس اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ایران بارہا واضح کر چکا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا، لیکن حالیہ حالات دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔گوتریس نے خبردار کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع اگر مزید بڑھا تو یہ کسی کے قابو میں نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی نظریں اس وقت ایران اسرائیل صورتحال پر جمی ہوئی ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ امن کو ایک موقع دیا جائے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے دونوں ممالک سے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن کے لیے دنیا کے تمام ذمہ دار ادارے اور ممالک سر جوڑ کر بیٹھ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بھی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔

ادھر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے حالیہ حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملے نہ صرف ماحولیاتی بلکہ بڑی انسانی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔رافیل گروسی نے مزید کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملے سے قریبی آبادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور عالمی برادری کو فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ایسے حملوں کا سلسلہ روکا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے کہا کہ

پڑھیں:

امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں  انٹرنیشنل سیکورٹی فورس یا آئی ایس ایف کے قیام اور ذمہ داریوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے اور اس میں امریکا و اتحادی ممالک کو غزہ میں براہ راست سیکورٹی کنٹرول سنبھالنے کا وسیع اختیار دینے کی تجویز شامل ہے۔

ڈرافٹ کے تحت یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سونپنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ بورڈ کم از کم 2027 کے اختتام تک برقرار رہے گا اور غزہ کے انتظامی معاملات میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

امریکی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فورس امن قائم رکھنے کے بجائے دوسرے مشن کے طور پر کام کرے گی، جس کا بنیادی ہدف غزہ کو غیر عسکری بنانا اور مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنا ہوگا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں (اسرائیل اور مصر کے ساتھ) کی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور سیکورٹی پارٹنرشپ کی ذمہ داری دی جائے گی۔ اس فورس کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت ہوگی۔

قرارداد کے مطابق عبوری دور میں  بورڈ آف پیس ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو روزمرہ انتظامی امور کی ذمہ دار ہوگی۔ امداد کی فراہمی بھی اسی بورڈ کی منظوری سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے ہوگی۔ اگر کوئی تنظیم امداد کے غلط استعمال میں ملوث پائی گئی تو اس پر پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ
  • صدر زرداری کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
  • امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • دنیا میں صحافی قتل کے 10 میں سے 9 واقعات غیر حل شدہ ہیں: انتونیو گوتریس
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ