ایران-اسرائیل کشیدگی پر سلامتی کونسل کا اجلاس، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا تنازع پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ایران-اسرائیل کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس شروع ہوچکا ہے جس میں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کے بجائے امن کو موقع دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تنازع اگر مزید بڑھا تو پھر کسی کے کنٹرول میں نہیں رہے گا، آج سلامتی کونسل سے امن کا واضح پیغام جانا چاہیے۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا تاہم اس معاملے میں اعتماد کا فقدان ہے جو سفارت کاری کے ذریعے ختم کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایران نے اسرائیل پر 25 میزائل داغ دیے، حیفا، بیرشیبا اور یروشلم میں زوردار دھماکے، 17 افراد زخمی
سیکریٹری جنرل نے کشیدگی کا حل سفارت کاری سے کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں طرف کے حملوں میں عوام متاثر ہورہے ہیں۔
ایران کے بشیہر جوہری پلانٹ پر حملہ ایٹمی تباہی کا سبب بن سکتا ہے، ای آئی اے ای کے سربراہ کی تنبیہاقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے سربراہ رافیل گریسی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ایران کے جنوبی جوہری پلانٹ بشیہر پر ممکنہ حملہ علاقائی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک نے گزشتہ چند گھنٹوں میں اپنی تشویش ظاہر کرنے کے لیے مجھ سے براہ راست رابطہ کیا ہے اور میں بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر بشیہر جوہری پلانٹ پر حملہ کیا گیا تو اس سے بہت زیادہ تابکاری خارج ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی جارحیت کی غیرمشروط روک تھام جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ ہے، ایرانی صدر
ایرانی وزیر خارجہ کا بیانایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ ایران اپنے میزائل یا دفاعی صلاحیتوں پر کسی قسم کی بات چیت نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعے کو جنیوا میں یورپی نمائندوں سے ہونے والے مذاکرات صرف ایٹمی پروگرام اور علاقائی معاملات تک محدود رہیں گے۔
ایرانی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ وہ جنیوا صرف ایٹمی اور علاقائی مسائل پر بات چیت کے لیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام پر کسی سے بات نہیں کرے گا۔
عراقچی نے کہا کہ ایران کے میزائل سسٹم کا مقصد ملک کا دفاع کرنا اور دشمنوں کو روکنا ہے، اور ان دفاعی صلاحیتوں پر کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایران اسرائیل جنگ 2025 سلامتی کونسل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ایران اسرائیل جنگ 2025 سلامتی کونسل سلامتی کونسل اقوام متحدہ کہ ایران ایران کے کہا کہ کیا ہے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیوں میں ہفتے کی صبح سے اب تک کم از کم 62 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت اُن افراد کی ہے جو امدادی سامان کے حصول کے لیے متنازعہ مراکز پر جمع ہوئے تھے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق، 38 فلسطینی ان مقامات پر شہید ہوئے جہاں امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم ’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘ (GHF) امداد تقسیم کر رہی ہے۔
یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب اسرائیل نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ بعض علاقوں میں ’فوجی کارروائیوں میں عارضی وقفے‘ دے گا تاکہ شہریوں کو امداد حاصل کرنے میں آسانی ہو۔ تاہم، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے جمعے کو بتایا کہ بدھ اور جمعرات کو ہی خوراک حاصل کرنے کے لیے آنے والے 105 فلسطینی مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیے غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
اقوام متحدہ کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے دوران اب تک کم از کم 1,373 فلسطینی امداد کے حصول کے دوران شہید کیے جا چکے ہیں، جبکہ 169 افراد، جن میں 93 بچے شامل ہیں، بھوک اور غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
امریکی سیکیورٹی اہلکار بھی فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیںفلسطینی شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج اور امریکی سیکیورٹی اہلکار جان بوجھ کر امداد کے متلاشیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد اسرائیل نے اردن، متحدہ عرب امارات، مصر، اسپین، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کو فضائی امداد کی اجازت دی ہے، مگر اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ناکافی ہے اور زمینی راستوں سے آزادانہ امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، ہفتے کو صرف 36 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جب کہ روزانہ کم از کم 600 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملہدوسری طرف خان یونس میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملے میں ایک ملازم شہید اور 3 زخمی ہو گئے۔ سوسائٹی کے مطابق، یہ حملہ دفتر کی عمارت میں آگ لگنے کا باعث بھی بنا۔
عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کی نامہ نگار ہند خضری نے دیئر البلح سے بتایا کہ امداد کی موجودہ صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
’بازاروں میں خوراک نایاب ہے، جو کچھ بھی دستیاب ہے وہ بے حد مہنگا ہے، اور لوگ اب بھی اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر کچھ بھی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کیوں کمزور کرنا چاہتا ہے؟اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کے سربراہ فلیپ لازارینی نے کہا کہ غزہ میں قحط کی صورتحال سیاسی وجوہات پر مبنی امدادی نظام کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا:
’اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کمزور کرنے کا مقصد صرف یہ نہیں کہ امداد مسلح گروہوں تک نہ پہنچے، بلکہ یہ اجتماعی دباؤ اور سزا دینے کی ایک کوشش ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
علاوہ ازیں یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت قحط کی حد پار کر چکی ہے، اور 3 لاکھ 20 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
یونیسف کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چیبان نے کہا ’ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں کیے گئے فیصلے یہ طے کریں گے کہ ہزاروں بچے زندہ رہیں گے یا مر جائیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی جارحیت غزہ