ایران کے جوہری پروگرام کو دو سال پیچھے دھکیل دیا ہے، اسرائیل کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ایران کے جوہری پروگرام کو دو سال پیچھے دھکیل دیا ہے، اسرائیل کا دعویٰ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پہلے ہی ایران کے جوہری پروگرام کو کم از کم دو سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے جرمن اخبار بِلڈ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم جو اندازہ لگا رہے ہیں، اس کے مطابق ہم نے پہلے ہی کم از کم دو یا تین سال کے لیے ان کے پاس جوہری بم کے امکان میں تاخیر کر دی ہے۔‘
گیڈون سار نے کہا کہ ’اسرائیل کا ایک ہفتہ طویل حملہ جاری رہے گا، ہم اس خطرے کو دور کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے، جو ہم وہاں کر سکتے ہیں‘۔
دوسری جانب عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہ رکھنے والا وہ واحد ملک ہے جس نے 60 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کرلی ہے۔ تاہم، اس نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس کے پاس جوہری وار ہیڈ بنانے کے لیے تمام اجزا موجود ہیں۔
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ’سی این این‘ کو بتایا کہ ’یہ کہنا ’سراسر قیاس آرائیاں‘ ہیں کہ ایران کو ہتھیار تیار کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کا یو این سلامتی کونسل سے اسرائیلی جارحیت رکوانے کا مطالبہ پاکستان کا یو این سلامتی کونسل سے اسرائیلی جارحیت رکوانے کا مطالبہ دیربالا اور کوہستان میں شدید بارش، سیلابی صورتحال سے تباہی، بچہ جاں بحق پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بیک ڈور رابطے پھر تعطل کا شکار سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کی پیر کو ہونے والی سماعت ملتوی ہونے کا امکان بنوں: دہشت گردوں کا پولیس اسٹیشن پر کواڈ کاپٹر سے حملہ غزہ: اسرائیلی فوج کی رہائشی عمارتوں پر بمباری، 31 فلسطینی شہیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان کی ایران کے پُرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت
— اسکرین گریبپاکستان نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کی حمایت کردی۔ دونوں ممالک کے درمیان مختلف معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں کی دستاویزات کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔
اسلام آباد میں ایران کے صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اصولی مؤقف پر ایران کے ساتھ کھڑا ہے، ایران کے خلاف اسرائیل کی بلا جواز جارحیت پر پاکستان اور اس کے عوام نے مذمت کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ دوست وہ ہوتا ہے جو بُرے وقت میں ہاتھ تھامے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی سوچ ایک ہے، ایران سے دس ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف جلد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے وفاقی کابینہ کے اراکان سے بھی ملاقات کی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایرانی وزراء سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مسعود پزشکیان بطور ایرانی صدر پہلی مرتبہ پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔ باہمی روابط، تعلقات، بھائی چارہ، مذہبی، جغرافیائی امور سمیت دیگر معاملات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل نے بغیر کسی وجہ کے ایران کے خلاف جارحیت کی، اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والے ایرانی بھائیوں اور جرنیلوں کو اللّٰہ جنت میں جگہ دے۔
شہباز شریف نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آج ایران کے ساتھ کئی ایم او یوز پر دستخط ہوئے ہیں، خواہش ہے بہت جلد یہ معاہدوں کی شکل اختیار کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایران اور پاکستان نے 10 ارب ڈالرز کی تجارت کا ہدف مقرر کیا ہے، ایران کو پُرامن مقاصد کے لیے جوہری طاقت حاصل کرنے کا پورا حق ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے غزہ میں فوری سیز فائر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان نے فلسطینیوں کے لیے بھرپور آواز اٹھائی، غزہ میں اب تک اسرائیلی بربریت جاری ہے، دنیا کو غزہ میں امن کے لیے متحد ہونا ہوگا۔
ملاقات میں نائب وزیراعظم نے دوطرفہ تاریخی و برادرانہ تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا
اس موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اپنی گفتگو کا آغاز قرآن کی آیت سے کیا اور اتحادِ امت پر زور دیا۔
انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان نوازی پر وزیراعظم اور پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان کے علماء اور سیاسی قیادت سے مفید گفتگو ہوئی، اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں، عصر حاضر میں امتِ مسلمہ کے اتحاد کی سخت ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ ثقافت اور مذہب پر مبنی ہیں، علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لیے بھی مشعل راہ ہے، ان کی شاعری کی اساس امت مسلمہ کا اتحاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، دو طرفہ تعلقات کو مختلف جہتوں میں آگے بڑھا رہے ہیں۔