امریکی ریاست ’ہوائی‘ میں جہاز سے لاکھوں مچھر کیوں چھوڑے جا رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ہوائی(نیوز ڈیسک)ہوائی کے جنگلات میں حالیہ دنوں میں ڈرون کے ذریعے ہزاروں مچھر گرائے جا رہے ہیں۔ لیکن مچھر چھوڑنا یہاں تباہی نہیں بلکہ تحفظ کی علامت ہے اور یہ فطرت کو بچانے کی ایک جدید کوشش ہے۔
یہ کوئی خطرناک یا خوفناک تجربہ نہیں بلکہ ایک اہم سائنسی مہم ہے جس کا مقصد وہاں کی خوبصورت نایاب پرندوں کی نسل کو بچانا ہے۔
ہوائی کی جنت نظیر وادیوں میں رنگ برنگے گیت گانے والے پرندے ہنی کریپرز (Honeycreepers) تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کی نسل کو سب سے بڑا خطرہ ایویئن ملیریا (avian malaria) سے ہے، جو ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔
بنیادی طور پر یہ مچھر دراصل ہوائی کے قدرتی ماحول کا حصہ نہیں بلکہ 1826 میں ایک جہاز کے ذریعے یہاں آ پہنچے تھے اور پھر گرم اور مرطوب موسم میں تیزی سے پھیل گئے اور بڑھنے لگے۔
سائنسدانوں نے ایک انوکھا طریقہ اپنایا ہے۔ لیبارٹری میں تیار کیے گئے ایسے نر مچھر جو نہ کاٹ سکتے ہیں اور نہ ہی افزائش نسل میں کامیاب ہوتے ہیں، انہیں ڈرونز کے ذریعے ان علاقوں میں چھوڑا جا رہا ہے جہاں ہنی کریپرز رہتے ہیں۔
یہ نر مچھر خاص بیکٹیریا سے متاثر ہوتے ہیں جو مچھر کی تولیدی صلاحیت میں خلل ڈال دیتا ہے۔ جب یہ مچھر قدرتی مادہ مچھروں کے ساتھ جفت گیری کرتے ہیں، تو ان کے انڈے بارآور نہیں ہو پاتے۔
اس طرح وقت کے ساتھ کاٹنے والے مچھروں کی تعداد کم ہو جاتی ہے، اور پرندوں کو ملیریا سے بچایا جا سکتا ہے۔
یہ مہم ”برڈز، ناٹ موسکیٹوز“ (Birds, Not Mosquitoes) نامی تنظیم چلا رہی ہے، جو ہوائی کے نایاب پرندوں کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس منصوبے کے آغاز سے اب تک (نومبر 2023 سے)، ماؤئی اور کاؤآئی کے جنگلات میں 4 کروڑ سے زائد نر مچھر چھوڑے جا چکے ہیں۔
کرس فارمر، جو امریکن برڈ کنزرویسی سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہےکہ، “یہ ایک نظر نہ آنے والی رکاوٹ کی طرح کام کرتا ہے، جو مچھروں کو ان جنگلات تک پہنچنے سے روکتی ہے جہاں یہ نایاب پرندے رہتے ہیں۔
اگر ہم نے ان مچھروں کی آبادی میں خاطر خواہ کمی نہ کی، تو باقی بچے ہوئے 17 میں سے بھی کئی اقسام ہمیشہ کے لیے ناپید ہو جائیں گی۔“
فی الحال، سائنسدان اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ یہ طریقہ کب اور کیسے مکمل اثر دکھائے گا۔ مگر امید ہے کہ اگر مچھروں کی آبادی مسلسل کم ہوتی گئی تو ہوائی کے یہ نایاب پرندے ایک بار پھر چہچہانے لگیں گے۔
یہ سائنسی حکمتِ عملی ماحول دوست، قدرتی اور بغیر کسی دوا یا زہریلے مواد کے کام کر رہی ہے۔ ہو سکتا ہے یہ طریقہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی استعمال ہو، جہاں مچھر بیماریوں کی بڑی وجہ ہیں۔
مزیدپڑھیں:ائیر شو کے دورے پر فرانسیسی وزیر اعظم رافیل طیارے میں پھنس گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جہاد کا اعلان صرف ریاست کا اختیار ہے، کسی گروہ یا فرد کو اجازت نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ریاستِ پاکستان کسی بھی غیر ریاستی عناصر کو قبول نہیں کرتی اور ملک میں کسی بھی مسلح جتھے یا تنظیم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
5 ستمبر کو جرمن جریدے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں افغان مہاجرین، دہشتگردی، بھارت کی پالیسیوں اور علاقائی صورتحال پر تفصیلی اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کا حق ہے، کسی گروہ یا فرد کا نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی، تاہم اب ان کی باعزت واپسی کے لیے منظم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انسانی بنیادوں پر افغان مہاجرین کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں کئی بار توسیع کی، لیکن مستند شواہد موجود ہیں کہ غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی بنیادی وجوہات غیر ملکی مداخلت اور خانہ جنگی تھیں، جو اب باقی نہیں رہیں۔
بھارتی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت میں پرتشدد واقعات اس کی انتہاپسندانہ سوچ کا نتیجہ ہیں، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی اور بیرونی مسائل کو اندرونی مسئلہ بنا کر پیش کرتا ہے۔
’پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں بھارتی ریاستی ادارے بشمول حاضر سروس فوجی افسران کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ پاکستان ان شواہد کو متعدد بار عالمی برادری کے سامنے رکھ چکا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ بھارت کے ریاستی ادارے بشمول فوج شدت پسند سیاسی نظریات کے زیر اثر ہیں۔
دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے بطور فرنٹ لائن اسٹیٹ اس جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی بتایا کہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار دہشتگردوں کے استعمال میں آ رہے ہیں، جس پر امریکا بھی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ پاک بھارت کشیدگی اور معرکۂ حق کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کا قائدانہ کردار اسٹریٹجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا، جبکہ پاکستان اپنے برادر ملک چین کے ساتھ تعمیری اور اسٹریٹجک تعلقات رکھتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ امریکا نے کالعدم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے اور بلوچستان میں ہلاک ہونے والے کئی دہشتگرد نام نہاد مسنگ پرسنز کی فہرستوں میں شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری افغان مہاجرین پاکستان جرمن جریدے صدر ٹرمپ غیر ریاستی عناصر لیفٹیننٹ جنرل مسئلہ کشمیر معرکہ حق