پاکستان میں بوداپیسٹ پراسیس کا تاریخی اجلاس، 28 ممالک کے نمائندے شریک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پاکستان میں بوداپیسٹ پراسیس کا تاریخی اجلاس، 28 ممالک کے نمائندے شریک WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز
چوہدری سالک حسین نے بوداپیسٹ پراسیس اجلاس کا افتتاح کیا، عالمی مندوبین کا خیرمقدم
اسلام آباد:عالمی ہجرت کے نظم و نسق میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر پاکستان نے بوداپیسٹ پراسیس کے تحت’’قانونی ہجرت کے مواقع‘‘کے موضوع پر تھیماٹک اجلاس کی میزبانی کی۔ یہ اعلیٰ سطحی اجلاس ایک دہائی بعد پاکستان میں منعقد ہوا، جس میں 28 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 65 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔
یہ اجلاس پاکستان کی جانب سے بطور شریک چیئرمین منعقد کیا گیا، جس کا مقصد سلک روٹس ممالک سے دیگر ممالک تک محفوظ، منظم اور حقوق پر مبنی مزدور ہجرت کو فروغ دینا تھا۔ اجلاس کے دوران قانونی ہجرت کے نظام کو مضبوط بنانے اور عالمی تعاون کو وسعت دینے کے لیے عملی تجاویز پیش کی گئیں۔
وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس
ڈویلپمنٹ، چوہدری سالک حسین نے اجلاس کا افتتاح کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے محنت کشوں کی نقل مکانی کو معیشت، وقار اور قومی ترقی کا اہم ستون سمجھتا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی ہماری قومی طاقت کا اہم جزو ہیں اور ہم محفوظ اور شفاف ہجرتی نظام کے لیے پرعزم ہیں۔
ہنگری کی نمائندہ اور بوداپیسٹ پراسیس کی شریک چیئر، محترمہ ڈورا گنزبرگر نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رکن ممالک کی کوششیں اس پلیٹ فارم کو موثر بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے مہاجرین کے لیے قائم شدہ ریسورس سینٹرز کے کردار کو سراہا۔
یورپی یونین کے نائب سربراہ مشن، فلپ گروس نے بھی قانونی ہجرت کے فروغ کے لیے پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اجلاس 2024 کے وزارتی اعلامیے کی روح کے عین مطابق ہے اور یورپ و سلک روٹس ممالک کے مابین ہجرتی تعاون کو آگے بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے۔
یہ اجلاس بوداپیسٹ پراسیس کے وزارتی اعلامیے کے دوسرے ترجیحی ہدف سے ہم آہنگ تھا، جس کا مقصد قانونی ہجرت اور لیبر موبیلیٹی کے لیے پالیسیوں کو مضبوط بنانا ہے۔
دو روزہ اجلاس میں مختلف سیشنز کے دوران قانونی ہجرت کے مواقع اور چیلنجز پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ شرکاء نے علاقائی و دوطرفہ اقدامات اور ہجرتی تعاون میں ہم آہنگی کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
شرکاء نے پاکستان کے قانونی ہجرتی نظام کا مشاہدہ بھی کیا اور بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (BEOE)، اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن (OEC)، اور نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (NUTECH) کا دورہ کیا۔ ان اداروں میں تربیت، مہارت سازی اور اخلاقی بھرتی کے نظام کو سراہا گیا۔
پاکستان نے بتایا کہ جولائی 2024 سے مئی 2025 کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر 34.
اجلاس میں ICMPD کی جانب سے سلک روٹس ریجن کی سربراہ، محترمہ ماریہ راؤس نے کہا کہ’’اسلام آباد میں ہونے والی گفتگو سے حاصل شدہ نکات آئندہ سرگرمیوں کی بنیاد بنیں گے، اور ہم اس نوعیت کے اجلاسوں کو سلک روٹس ممالک میں مستقل روایت بنانا چاہتے ہیں۔
اختتامی خطاب میں وفاقی سیکرٹری برائے اوورسیز پاکستانیز، ندیم اسلم چوہدری نے کہا کہ عالمی ہجرتی مکالمے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ آج کی پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ جب ممالک مشترکہ وژن کے ساتھ آگے بڑھیں تو مثبت نتائج ممکن ہیں۔
اس اجلاس نے نہ صرف پاکستان کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر ہجرتی پالیسی، لیبر موبیلیٹی اور بین الاقوامی شراکت داری کے نئے در وا کیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے اس کا اختیار کسی فرد یا ٹولے کو حاصل نہیں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر جہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے اس کا اختیار کسی فرد یا ٹولے کو حاصل نہیں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، اسحاق ڈار وفاقی بجٹ،اپوزیشن نے سینکڑوں کٹوتی کی تحاریک جمع کروا دیں ، کن وزارتوں کے بجٹ پر کٹ لگانے کی سفارش کی گئی ، تفصیلات... ایران اسرائیل جنگ، حکومت کی آئل کمپنیوں کو تیل ذخیرہ رکھنے کی ہدایت وزیراعظم کی حج آپریشن کی تیاری شروع کرنے، نجی اسکیم ریگیولرائز کرنے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بوداپیسٹ پراسیس
پڑھیں:
آسٹریلیا میں فلسطین کے حق مظاہرہ، سڈنی ہاربر برج پر عوام کا سمندر اُمڈ آیا
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اتوار کی دوپہر سڈنی کے معروف ہاربر برج کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا اور مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے لینگ پارک سے مارچ کا آغاز کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بارش، قانونی رکاوٹوں اور حکومتی مخالفت کے باوجود آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں فلسطین کے حق میں ایک عظیم الشان احتجاجی مارچ منعقد ہوا، جس میں کم از کم ایک لاکھ افراد شریک ہوئے۔ مظاہرین میں وکی لیکس کے بانی جولیئن اسانج، سابق آسٹریلوی وزیر خارجہ باب کار اور حکومتی رکن پارلیمنٹ ایڈ ہوسیچ جیسی اہم شخصیات بھی شامل تھیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اتوار کی دوپہر سڈنی کے معروف ہاربر برج کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا اور مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے لینگ پارک سے مارچ کا آغاز کیا۔ مارچ دن ایک بجے شروع ہوا اور بارش کے باوجود لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور 1.2 کلومیٹر طویل پل پر پھیل گئے۔مارچ ابتدا میں امریکی قونصل خانے کے سامنے ختم ہونا تھا لیکن دن 3 بجے کے قریب نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے شہر میں موجود تمام موبائل فونز پر ایک پیغام بھیج کر مظاہرین کو ’حفاظتی خدشات‘ کی بنیاد پر مارچ روکنے کا حکم دیا۔
نیو ساوتھ ویلز پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں ابتدائی تخمینے کے مطابق 90 ہزار افراد شریک ہوئے جبکہ مظاہرےکے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ یہ تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ تھی، کچھ اندازوں کے مطابق3 لاکھ افراد نے مارچ میں شرکت کی۔ آسٹریلیا میں اظہار رائے کی آزادی کو آئینی تحفظ حاصل ہے، تاہم 2022 میں بنائے گئے سخت قوانین کے تحت اہم سڑکوں کو بند کرنے والے مظاہرین کو 2 سال قید یا22 ہزار آسٹریلوی ڈالر جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔