جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کردی۔
جسٹس منصور کا 19 جون کے اجلاس سے پہلے کا لکھا خط سامنے آگیا، جوڈیشل کمیشن ممبران کو جسٹس منصور کا خط پہنچایا گیا۔
خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ 26ویں ترمیم کیس کے فیصلے تک آئینی بینچ کی مدت میں توسیع نہ کی جائے، پیشگی بتادیا تھا 19 جون کے اجلاس کےلیے پاکستان میں دستیاب نہیں، توقع تھی عدم دستیابی پر اجلاس مؤخر کیا جائے گا۔
اسلام آباد جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سپریم.
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایگزیکٹو ممبران کی عدم موجودگی پر اجلاس مؤخر ہو چکا ہے، عدلیہ ممبران اقلیت میں ہیں اس لیے شاید مؤخر نہیں کر پائے۔ 26ویں ترمیم فیصلے سے پہلے توسیع بحران کو مزید گہرا کرے گی۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ تنازع ادارے کی ساکھ اور اس پر عوامی اعتبار کو تباہ کر رہا ہے، 26ویں ترمیم کے فیصلے تک تمام ججز کو آئینی بینچ ڈیکلیئر کیا جائے، آئینی بینچ میں شمولیت کا معیار اور پیمانہ بھی طے کیا جائے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ کی مدت میں
پڑھیں:
فاٹا ٹریبونل کے سابق چیئرمین اور ممبران کو ہٹانے کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
پشاور ہائی کورٹ نے فاٹا ٹریبونل کے سابق چیئرمین اور ممبران کو ہٹانے کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کرتے ہوئے خارج کردیں۔
فاٹا ٹریبونل کے سابق چیئرمین اور ممبران کو ہٹانے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فہیم ولی نے کی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزاروں میں فاٹا ٹریبونل کے چیئرمین اور ممبران شامل ہیں، تین برس کے لئے درخواست گزاروں کو فاٹا ٹریبونل میں تعینات کیا گیا، حکومت نے ایک سال بعد ہی درخواست گزاروں کو ہٹادیا ہے جو غیر قانونی ہے، بغیر کسی وجہ سے ان کو عہدوں سے ہٹایا گیا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اسد جان درانی نے کہا کہ ٹریبونل ممبران اور چیئرمین تعیناتی حکومت کا اختیار ہے، نوٹیفکیشن میں بھی لکھا ہے کہ تین سال یا حکومت کی مرضی ہے کہ کب تک ان کو تعینات کرتے ہیں، ٹریبونل میں اب نئے چیئرمین اور ممبران تعینات کئے گئے ہیں اور انھوں نے چارج بھی لیا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست گزاروں کی استدعا مسترد کردی اور درخواست کو خارج کردیا۔