data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب میں 80 فیصد افراد مصنوعی ذہانت کو کام میں لا رہے ہیں جب کہ ہر تیسرا شخص اسے باقاعدگی سے استعمال کرتا ہے۔ رواں سال مارچ میں ہونے والے سروے میں ایک ہزار 59 افراد جبکہ 370 کارباری رہنماؤں سے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا۔ ان افراد اور کاروباری شخصیات سے گوگل کی ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سروسز کے بارے میں تجربات پر بھی رائے لی گئی تھی۔ سروے سے پتا چلا کہ کاروبار ی اور عام افراد مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں۔ ملک میں موجود 53 فیصد کاروبار اپنے کام کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے دستیاب آلات میں سے کم از کم ایک کو ضرور کام میں لا رہے ہیں۔ دوسری جانب شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی کے شعبہ جیومیٹکس کے طلبہ کی ایک ٹیم نے ہائی ویز پرایمرجنسی ٹریک کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے پروگرام بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ۔ یونیورسٹی کے کالج آف آرکیٹیکچراینڈ پلاننگ کے تیار کردہ پروگرام کے ذریعے ان گاڑیوں کی تمام تفصیلات ٹریفک پولیس کے مرکزی کنٹرول کو منتقل ہو جائیں گی جو ہنگامی ٹریک کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت

پڑھیں:

چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چینی سائنس دانوں نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایک نئی قسم کی بیٹری تیار کرلی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے روایتی طریقوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ بیٹری لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کے سائنس دانوں کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اسے ’’ہائڈرائڈ آئن بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

یہ بیٹری اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس ہائیڈروجن آئنز پر انحصار کرتی ہے جو ٹھوس الیکٹرولائٹ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں۔

اس وجہ سے یہ وزن میں نہ صرف ہلکی ہے بلکہ توانائی فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر کامیاب ہوجائے تو دنیا بھر میں بیٹریوں کے استعمال کا نقشہ بدل سکتا ہے۔

فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر طریقے سے کام کرتی ہیں اور عام درجہ حرارت پر غیر مستحکم ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انہیں فوری طور پر صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا جاسکتا۔ ماہرین اس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے مزید تجربات کر رہے ہیں تاکہ بیٹری کو ہر ماحول میں استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے عام استعمال میں آجاتی ہے تو برقی گاڑیوں کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، اسمارٹ فونز کو طویل وقت تک چارجنگ کی ضرورت نہیں رہے گی اور توانائی کے دیگر شعبے بھی اس سے انقلاب برپا کر سکیں گے۔

یہ پیش رفت دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لیتھیئم آئن بیٹریاں ہی سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہیں۔ ہائڈرائڈ آئن بیٹری اگر اپنے مسائل پر قابو پا لے تو یہ ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں توانائی کے شعبے کو ایک نئی سمت دے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مٹیاری وگردنواح میں منشیات کا استعمال بڑھ گیا، پولیس خاموش
  • حیدرآباد: ٹنڈو عالم مری کے رہائشی نوجوان رحیم کھوسو کی بازیابی کے لیے احتجاج کررہے ہیں
  • باتھ روم میں موبائل فون کا استعمال بواسیر کا سبب بن سکتا ہے
  • مصنوعی ذہانت سیاست میں داخل، البانیہ کے وزیر کا پارلیمنٹ سے پہلا خطاب
  • خوارج کی جانب سے مساجد کو فتنہ انگیزی کےلئے استعمال کرنے کا ہولناک انکشاف
  • پنجاب: سیلاب متاثرین بحالی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ
  • لاہور پولیس کا ’مشینی مخبر‘: اب مصنوعی ذہانت چور ڈکیت پکڑوائے گی!
  • بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں، وزیراعظم
  • چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
  • مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار