80 فیصد سعودی نوجوان اے آئی ٹولز استعمال کرتے ہیں‘ سروے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب میں 80 فیصد افراد مصنوعی ذہانت کو کام میں لا رہے ہیں جب کہ ہر تیسرا شخص اسے باقاعدگی سے استعمال کرتا ہے۔ رواں سال مارچ میں ہونے والے سروے میں ایک ہزار 59 افراد جبکہ 370 کارباری رہنماؤں سے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا۔ ان افراد اور کاروباری شخصیات سے گوگل کی ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سروسز کے بارے میں تجربات پر بھی رائے لی گئی تھی۔ سروے سے پتا چلا کہ کاروبار ی اور عام افراد مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں۔ ملک میں موجود 53 فیصد کاروبار اپنے کام کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے دستیاب آلات میں سے کم از کم ایک کو ضرور کام میں لا رہے ہیں۔ دوسری جانب شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی کے شعبہ جیومیٹکس کے طلبہ کی ایک ٹیم نے ہائی ویز پرایمرجنسی ٹریک کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے پروگرام بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ۔ یونیورسٹی کے کالج آف آرکیٹیکچراینڈ پلاننگ کے تیار کردہ پروگرام کے ذریعے ان گاڑیوں کی تمام تفصیلات ٹریفک پولیس کے مرکزی کنٹرول کو منتقل ہو جائیں گی جو ہنگامی ٹریک کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت
پڑھیں:
تعطیلات کے لیے بچت، جرمنوں کی اولین ترجیح
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جون 2025ء) اشیائے صرف کی قیمتوں کا موازنہ کرنے والے ایک پورٹل Idealo نے خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو پیشگی طور پر ایک تازہ ترین مطالعہ فراہم کیا، جس سے یہ انکشاف ہوا کہ جرمنی میں 42 فیصد باشندے پیسے اس لیے بچاتے ہیں کہ وہ اپنی تعطیلات اور سفر کو خوشگوار طریقے سے گزار سکیں۔ یہ لوگ اپنی تعطیلات سے زیادہ کسی اور چیز پر خرچ نہیں کرتے۔
دلچسپ اعداد و شمارپورٹل Idealo کے مطالعے سے یہ بھی پتا چلا کہ 39 فیصد جرمن باشندے اپنی مالیاتی ذخائر کے لیے پیسے کی بچت کرتے ہیں، 32 فیصد کی بچت کا مقصد ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کے لیے وسائل کو یقینی بنانا اور 28 فیصد جرمن سائیکل یا بڑے ٹیلی وژن وغیرہ خریدنے کے لیے پیسوں کی بچت کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس مطالعے میں شامل ہونے والوں میں ہر چھٹے جرمن باشندے کا کہنا تھا کہ وہ کچھ پیسوں کو الگ سے بچا کر رکھنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں تاہم وہ ایسا کرنے سے قاصر ہیں۔
اس کے علاوہ تقریباً دو تہائی کو خدشہ ہے کہ وہ اپنی تمام تر ضروریات کو پورا نہیں کر پائیں گے۔پچھلے سال 42 فیصد جرمن باشندوں کو اپنے اخراجات پورا کرنے کے لیے اپنی بچت میں سے پیسے نکالنا پڑے۔ اس مطالعہ کے لیے، 18 سے 64 سال کی عمر کے لگ بھگ 2,000 لوگ جو آن لائن خریداری کرتے ہیں، کو شامل کیا گیا تھا۔
عمر رسیدہ اور نوجوان جرمن صارفین میں فرقجرمنی میں سن رسیدہ باشندے لباس وغیرہ پر خرچ کرنے میں بچت سے کام لیتے ہیں جبکہ نوجوان کھانے پینے پر آنے والے اخراجات میں کفایت سے کام لیتے ہیں۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں واضح اضافے کے سبب جرمنی میں بہت سے صارفین اپنے پیسوں کو بہت سمجھ بوجھ کر خرچ کرنے لگے ہیں۔
مذکورہ سروے یا مطالعے سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جرمنی میں لوگ لباس، تزین او آرائش کی لوازمات، ریستورانوں اور کیفے میں پیسے خرچ کرنے سے گریز کرتے ہوئے اس طرح سب سے زیادہ بچت کر رہے ہیں۔
اخراحات کے بارے میں جن صارفین سے پوچھا گیا، ان میں سے بہت سوں نے کہا کہ انہوں نے لباس، لوازمات، رستورانوں اور کیفے میں خرچ کرنے پر سخت کنٹرول کر رکھا ہے۔ اکثر لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے لوگ شوق اور تفریح کے سامان جیسے کہ ٹینس ریکٹ یا یوگا میٹ وغیرہ اور دیگر اشیائے صرف پر اپنے اخراجات کو بھی روک لیتے ہیں۔مہنگائی کے اس دور میں مہمان نوازی کی صنعت کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ جرمنی میں بہت سے لوگ بچت پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور اشیائے صرف کے استعمال میں کمی لا رہے ہیں۔
ادارت: عاطف بلوچ