قبر کھول کر میت دوسری جگہ دفنانے کا معاملہ‘ مرکزی ملزم کے اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) راولپنڈی کے تھانہ گوجر خان کے علاقے چنگا میرا میں قبر کھول کر میت کچھ فاصلے پر دفن کرنے کے معاملے میں پولیس نے قبر و میت کی بے حرمتی کرنے میں ملوث مرکزی ملزم حنیف حنفی کو گرفتار کرکے تفتیش کا دائرہ وسیع کردیا ہے، جس نے کئی انکشافات کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق تھانہ گوجرخان میں قبر سے از خود میت نکال کر 100 میٹر دور نئی جگہ پر
دفن کرنے کے عجیب واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں متوفی کے عزیز کامران ساجد نے موقف اختیار کیا تھا کہ نذیر نے سسر کے بھائی محمد اشفاق کی قبر سے متعلق اطلاع دی جن کی قبر چنگا میرا قبرستان میں ہے۔محمد نذیر نے بتایا کہ آپ کے سسر کے بھائی محمد اشفاق جو سائیں لوگ تھے، ان کی قبر رات کی تاریکی میں نا معلوم افراد نے کھود کر میت نکال کر دوسری جگہ دفن کردی۔اطلاع پر ماجد وغیرہ کے ہمراہ چنگا میرا قبرستان پہنچا تو دیکھا کہ واقعی محمد اشفاق جو3 مارچ کو فوت ہوئے تھے، ان کی میت قبر میں نہ تھی، محمد اشفاق فقیر منش آدمی تھے۔گاو¿ں کے لوگوں نے اپنے طور پر بتایا کہ رات کی تاریکی میں حنیف، اختر اور عمران وغیرہ نے 10 نا معلوم کے ساتھ ملکر قبر کی بے حرمتی کی ہے۔اس سے قبل حنیف حنفی نے مسجد میں اعلان بھی کروایا تھا کہ محمد اشفاق مرحوم کا دربار بنواو¿ں گا۔حنیف وغیرہ کے خلاف قبر اور میت کی بے حرمتی کرنے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے، پولیس نے3 نامزد اور10 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مرکزی ملزم حنیف حنفی کو گرفتار کیا اور تفتیش شروع کردی۔ واقعے کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچی اور شواہد اکھٹے کیے اور مزید تفتیش جاری ہے۔نبیل کھوکھر ایس پی صدر نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان نے میت کو دوسری جگہ منتقل کرکے بزرگ کا مزار بنانا چاہتے تھے۔عدالت کی اجازت سے ورثا کی مرضی کے مطابق میت کی پہلے والی جگہ پر اصل قبر میں تدفین کروادی جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محمد اشفاق
پڑھیں:
کراچی: پولیس اہلکار کے قتل پر سزائے موت پانے وا لا ملزم بری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-19
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیںکہ آج کل کثرت سے خبریں چھپتی ہیں کہ ملزم سی ٹی ڈی کے ساتھ مقابلہ میںہلاک ہوگئے جبکہ جسٹس شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کے اعتراف کے باوجود استغاثہ نے کیس ثابت کرنا ہے، سزائے موت کامعاملہ ہے، جان لینی ہے، ایک پولیس مقابلہ ہم بھی بنادیں۔ اگر پولیس والے تفتیش کرنے گئے تھے تو کیس کی فائل ساتھ ہونی چاہیے تھی جووڈیو میں نظر نہیں آرہی، یہ عجیب و غریب کہانی ہے۔ ہمارایہ تجربہ ہے کہ پولیس والے اسی کومارتے ہیں جس نے پولیس والوں کومارا ہو۔ جبکہ بینچ نے28اگست 2021کو کراچی میں پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے شہید کرنے کے کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو بری کرتے ہوئے فوری طور پررہا کرنے کاحکم دے دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کاکہنا تھا کہ کیس کاتفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ جسٹس اطہر من اللہ کاکہنا تھا کہ اگر ملزم کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تواسے فوری طور پررہا کیا جائے۔