پاک بھارت جنگ بندی؛ بھارتی سیاستدان، میڈیا امریکی صدر ٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاک بھارت کشیدگی میں جنگ بندی کے دعوے پر بھارتی حکومت اور میڈیا تاحال سیخ پا ہیں، بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے اس بات کو لیکر امریکی صدر کی کردار کشی کی جا ری ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا 10 مئی کو ایکس پوسٹ کے ذریعے پاک بھارت جنگ بندی کا اعلان کرتے ہی بھارتی میڈیا اینکر ارناب گوسوامی نے امریکی صدر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ارناب گوسوامی نے اپنے پروگرام میں کہا کہ ’’ٹرمپ اپنا بیانیہ بیچ رہا ہے، یہ شخص اسرائیل، حماس اور روس یوکرین کے درمیان جنگ بندی نہیں کروا سکا، ٹرمپ کی ریٹنگ گر رہی ہے تو یہ پوائنٹ اسکورننگ کر رہا ہے۔‘‘
بھارتی جماعت ’’عام آدمی پارٹی‘‘ نے بھی سوال اٹھایا کہ امریکی صدرکا کیا کام ہے کہ وہ جنگ بندی کرائے۔ راجھستان کے سابق ڈپٹی وزیراعلیٰ سچن پائلٹ نے ٹرمپ سے یہ سوال بھی کیا کہ وہ دہشتگردی پر خاموش کیوں ہیں؟ بھارتی میڈیا میں ٹرمپ کا یہ بیان بھی چلایا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے جنگ بندی نہیں کرائی بلکہ مدد کی ہے۔
ارناب گوسوامی کا کہنا تھا کہ 28 اپریل کے بعد صدر ٹرمپ کی پوزیشن بدلی اور وہ پاکستان کا سپورٹر بن گیا۔
بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈا کا مطابق ’’ورلڈ لیبرٹی فنانشنل پاکستان کے ساتھ کرپٹو معاہدے میں شریک ہے، ورلڈ لیبرٹی فنانشل اور پاکستان کرپٹو کونسل کے درمیان یہ معاہدہ 26 اپریل یعنی پہلگام واقعے کے 4 روز بعد ہوا۔
بھارتی میڈیا نے صدر ٹرمپ کی فیملی کے حوالے سے بھی الزام لگایا کہ کیا یہ کرپٹو معاہدے سے فائدہ نہیں اٹھا رہے؟ بھارتی میڈیا نے بغیر شواہد یہ الزام بھی عائد کیا کہ صدر ٹرمپ کے کرپٹو بزنس کو پاکستانی آرمی جنرل نے سنبھال رکھا ہے۔ بھارتی میڈیا کے الزام کے مطابق کور کمانڈر کے بھتیجے کا صدر ٹرمپ کو منانے یا راضی کرنے میں بڑا کردار ہے جبکہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بھارتی میڈیا مزید بدحواس ہو گیا ہے۔
ارناب گوسوامی نے صدر ٹرمپ کی جانب سے I LOVE PAKISTAN کہنے پر انہیں پاک فوج کا کارکن کہہ دیا۔ ارناب گوسوامی نے یہاں تک کہا کہ صدر ٹرمپ اور اس کی فیملی کے کرپٹو معاہدے پر تحقیقات کی جائیں۔
بھارتی سوشل میڈیا پر امریکی صدر کو نوبیل پرائز کے حوالے سے بھی نشانہ بنایا گیا جبکہ بھارتی سوشل میڈیا پر ان کے کارٹون بنا کر دہشتگرد کا ساتھی ظاہر کیا گیا۔ بھارتی میڈیا نے صدر ٹرمپ کو ایک مریض کے طور پر پیش کیا جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ ایک ناکام سیاست دان ہے اور یہ شخص صدر نہیں ہونا چاہیے۔
بھارتی سیاست دان نے کہا کہ امریکی صدر نے بھارت کو بہت زیادہ ناراض کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی صدر پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ خود لینا چاہتے ہیں مگر یہ ممکن نہیں ہے۔ امریکی صدر کو کچھ بھی پتہ نہیں انہیں زمینی حقائق تک معلوم نہیں اور وہ خود کو گلوبل پیس میکر ثابت کر رہا ہے، یہ کوئی آسان کام نہیں ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا اعتبار کیا جائے اور اس کی کئی وجوہات ہیں۔
سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کے مطابق ’’مودی نے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا۔‘‘
بھارتی ایکس اکاؤنٹ پر بھی ٹرمپ کے حوالے سے کہا گیا کہ ایک روز ٹرمپ کہتا ہے اس کا اسرائیل کے ایران حملے سے کوئی تعلق نہیں اور دوسرے روز امریکا کہتا ہے کہ ان کا ایران کی فضا پر مکمل کنٹرول ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی میزبانی کرکے بھارت کے دعوؤں کی نفی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ بندی ارناب گوسوامی نے بھارتی میڈیا کے امریکی صدر ٹرمپ صدر ٹرمپ کی کی صدر ٹرمپ کے مطابق ٹرمپ کا
پڑھیں:
بھارت بیانیے کی جنگ میں بھی شکست کھا چکا، بھارتی اینکر کا اعتراف
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی میڈیا کی معروف اینکر پرسن پالکی شرما نے ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا ہے کہ بھارت مئی کی جنگ کے بعد صرف میدانِ جنگ ہی نہیں بلکہ بیانیے کی جنگ میں بھی شکست کھا چکا ہے۔ یہ بیان بھارتی صحافتی اور سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز کر چکا ہے کیونکہ عام طور پر بھارت کی مرکزی دھارے کی میڈیا شخصیات حکومتی پالیسیوں کی حمایت میں بیانات دیتی ہیں۔
پالکی شرما نے کھلے الفاظ میں کہا کہ بھارت کے پاس ٹیلنٹ بھی ہے اور پیسہ بھی، مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ویژن کی شدید کمی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑے گی کہ جنگیں صرف سرحدوں پر نہیں لڑی جاتیں بلکہ بیانیے کے میدان میں بھی اپنی طاقت دکھانی پڑتی ہے۔ ان کے مطابق بھارت نے مئی کی جنگ کے بعد دنیا کے سامنے اپنا مؤقف بہتر طریقے سے پیش نہیں کیا جس کی وجہ سے عالمی رائے عامہ بھارت کے خلاف گئی۔
پالکی نے مزید کہا کہ بھارت میں جب بھی حکمت عملی کی بات کی جاتی ہے تو سوچ صرف سرحدوں، بارڈرز اور روایتی ڈپلومیسی تک محدود رہتی ہے جبکہ میڈیا کو کبھی بھی ایک اسٹریٹیجک ریسورس کے طور پر استعمال نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے بڑے ممالک میڈیا کو اپنی پالیسی اور عالمی بیانیے کے فروغ کے لیے ایک ہتھیار کی طرح استعمال کرتے ہیں، مگر بھارت ابھی تک اس سمت میں سنجیدہ اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے اپنی اس خامی کو دور نہ کیا تو مستقبل میں بھی کسی بھی تنازع کے بعد عالمی رائے عامہ پر اثرانداز ہونے میں ناکام رہے گا اور اس کے سیاسی و سفارتی نتائج بھارت کے لیے مزید نقصان دہ ثابت ہوں گے۔ پالکی کا یہ بیان نہ صرف بھارتی حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ خود بھارتی میڈیا کی کمزوریوں کو بھی واضح کرتا ہے۔
Post Views: 5