پاکستان کی ایران پر امریکی حملوں کی شدید مذمت، اہم موقف آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان کی ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت،خطے میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کو خطے میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش ہے، تنازعے کو فوری ختم کرنا ضروری ہے، مذاکرات اور سفارتکاری ہی مسئلے کا واحد حل ہے، مزیدکہا امریکی حملے اسرائیلی حملوں کے سلسلے کا تسلسل ہیں، فریقین بین الاقوامی قانون اور انسانی ہمدردی کی پاسداری کریں۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50، پنشن میں 20 فیصد اضافے کی سفارش
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے،خطے میں کشیدگی اور تشدد میں اضافہ انتہائی تشویشناک ہے۔
مزید کشیدگی کے سنگین علاقائی اور عالمی اثرات ہو سکتے ہیں، پاکستان نے مطالبہ کیا کہ شہری جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔