چیئرمین اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ سید منیر گیلانی کا انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ایران نے ایسا سرپرائز دیا ہے کہ اب اسرائیلی وزیراعظم کا اپنا اقتدار خطرے میں پڑ گیا ہے، لوگ اس کیخلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بھی حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکہ و اسرائیل کی حکومتوں کو ان کے عوام نے مسترد کر دیا ہے جبکہ ایران میں رجیم چینج کا اسرائیلی خواب چکنا چور ہوگیا ہے، حالیہ اسرائیلی حملے نے ایرانی قوم کو متحد کر دیا ہے اور ایرانی بطور قوم اسرائیل کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ متعلقہ فائیلیںسید منیر حسین گیلانی سابق وفاقی وزیر اور اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین ہیں۔ پاکستان کے ممتاز سیاستدان اور تجزیہ نگار کے طور پر بھی اپنی شناخت رکھتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر مانے جاتے ہیں۔ حالیہ ایران اسرائیل جنگ پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ایران اسرائیل جنگ، اس سے پیدا ہونیوالی صورتحال اور اس کے دنیا پر اثرات کے حوالے سے سینیئر صحافی تصور شہزاد نے ان سے ایران اسرائیل جنگ پر خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم، آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
’غزہ جنگ بند کروائیں‘، اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سیکیورٹی عہدیداروں کا امریکی صدر ٹرمپ کو خط
اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سینیئر سکیورٹی عہدیداروں نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھ کر غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم کروانے کے لیے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق خط پر دستخط کرنے والوں میں موساد کے سابق سربراہ، شاباک (شین بیت) کے سابق ڈائریکٹر، اور اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کے سابق نائب سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ سطحی حکام شامل ہیں۔ ان تمام شخصیات کا تعلق ’کمانڈرز فار اسرائیلی سکیورٹی‘ (CIS) نامی تنظیم سے ہے، جو سابق سکیورٹی افسران پر مشتمل ایک مؤثر گروپ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے سڈنی آسٹریلیا: فلسطین کے حق میں تاریخی مارچ، ہزاروں افراد کی شرکت
خط میں ٹرمپ سے اپیل کی گئی ہے:
’آپ نے ماضی میں لبنان کے معاملے میں مداخلت کر کے کردار ادا کیا تھا، اب وقت آ گیا ہے کہ غزہ میں بھی ویسا ہی کردار ادا کریں۔‘
سابق اسرائیلی عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پیشہ ورانہ تجزیے کے مطابق ’حماس اب اسرائیل کے لیے کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں رہی‘ اور اب مزید جنگ جاری رکھنا نہ صرف غیر ضروری بلکہ اسرائیل کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔
خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قانونی حیثیت شدید بحران کا شکار ہو چکی ہے، خاص طور پر جب خود ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل پر غزہ میں قحط پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
’غزہ میں امدادی مراکز اسکوئیڈ گیم جیسے بن چکے ہیں‘دریں اثنا، برطانیہ کی ایک معروف یونیورسٹی سے وابستہ اسرائیلی پروفیسر نے بھی اسرائیلی فوج کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں قائم اسرائیلی امدادی مراکز درحقیقت ‘اسکوئیڈ گیم یا ہنگر گیم’ کی طرز پر کام کر رہے ہیں، جہاں بھوکے شہری خوراک کی تلاش میں نکلتے ہیں اور گولیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
پروفیسر کا کہنا تھا:
’غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کا انسانی ہمدردی سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو قحط سے فائدہ اٹھاتی ہے۔ ہمارے رہنما صرف زبانی دعوے کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔‘
غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیاادھر غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری جاری ہے۔ اتوار کو مزید 92 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 56 افراد امداد کے منتظر تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق خوراک کی شدید قلت کے باعث قحط کی صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘
غذائی قلت سے ہلاکتوں کی تعداد 175 ہو گئی ہے جن میں 93 بچے شامل ہیں۔ طبی اور امدادی تنظیموں نے غزہ میں فوری انسانی امداد کی اپیل کی ہے، مگر اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث خوراک، دوا اور پینے کے پانی کی فراہمی انتہائی محدود ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ سابق اسرائیلی سیکیورٹی عہدےداران شن بیت غزہ جنگ موساد