بلند ترین پولو گراؤنڈ میں سنسنی خیز مقابلہ، چترال نے گلگت کو 7 کے مقابلے میں 9 گول سے شکست دیدی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ ’شندور‘ پر کھیلے جانے والے 3 روزہ سالانہ شندور فری اسٹائل پولو فیسٹیول کے فائنل میں چترال نے گلگت بلتستان کو ایک انتہائی سنسنی خیز اور سخت مقابلے کے بعد 7 کے مقابلے میں 9 گول سے شکست دے دی۔
فائنل میچ چترال اے اور گلگت اے کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا، جو مقررہ وقت تک 7-7 گول سے برابر رہا۔ میچ کا فیصلہ اضافی وقت میں ہوا، جس میں چترال نے مزید 2 گول داغے جبکہ گلگت کوئی گول نہ کرسکا۔ اس طرح چترال نے مسلسل 8ویں بار شندور ٹرافی اپنے نام کی۔
اضافی وقت کے دوران دونوں ٹیموں نے 4، چار کھلاڑی میدان میں اتارے کیونکہ گلگت کی ٹیم کے گھوڑے میچ کے دوران زخمی ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں: چترال: شندور پولو فیسٹیول کا رنگا رنگا آغاز، پیراگلائیڈرز کا شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ
شندور فیسٹیول 20 جون سے اپر چترال میں خیبر پختونخوا ٹورازم اینڈ کلچر اتھارٹی کے زیرِ اہتمام شروع ہوا تھا، جہاں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ فیسٹیول کے ابتدائی 2 روز میں گلگت بلتستان کی ٹیموں نے کامیابی کے ساتھ سبقت حاصل کی تھی، تاہم فیصلہ کن معرکے میں چترال نے بازی پلٹ دی۔
یہ ایونٹ چترال اور گلگت بلتستان کے درمیان روایتی کھیل پولو کا نہ صرف نمائندہ بن چکا ہے بلکہ سیاحت، ثقافت اور علاقائی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا ذریعہ بھی بنتا جا رہا ہے۔
کورونا وبا کے باعث 2020 اور 2021 میں فیسٹیول منسوخ ہوا، جبکہ 2024 میں خراب موسم کے باعث نگران حکومت نے میچوں کو ملتوی کردیا تھا۔ اس سال شندور کا میدان ایک بار پھر چترال کی جیت کے نعروں سے گونج اٹھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولو چترال دنیا کا بلند ترین پولو گراؤنڈ شندور گلگت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولو چترال دنیا کا بلند ترین پولو گراؤنڈ گلگت چترال نے
پڑھیں:
پاکستان سنسنی خیز مقابلے کے بعد نیشنز ہاکی کپ کے فائنل میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپور میں جاری انٹرنیشنل نیشنز ہاکی کپ میں پاکستانی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیمی فائنل مرحلے میں فرانس کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے کر ایونٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کرلی ہے۔
میچ کا فیصلہ مقررہ وقت میں برابری کے بعد پینلٹی شوٹ آؤٹ پر ہوا، جہاں پاکستان نے اعصاب شکن مقابلے میں فتح سمیٹی۔
میچ کا آغاز ہی دونوں ٹیموں کے جارحانہ انداز سے ہوا۔ پہلے کوارٹر میں پاکستانی اور فرانسیسی کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کے گول پوسٹس پر متعدد حملے کیے لیکن دونوں جانب کی دفاعی لائن مضبوط ثابت ہوئی اور کوئی ٹیم گیند کو جال میں نہ پہنچا سکی۔ شائقین اس ابتدائی مرحلے میں ہی اس بات کا اندازہ لگا چکے تھے کہ مقابلہ انتہائی دلچسپ ہونے والا ہے۔
فرانس نے میچ کے دوسرے کوارٹر میں اپنے کھیل کو مزید تیز کیا اور اسٹریٹیجک انداز میں پاکستان کے ڈی ایریا میں دباؤ بڑھایا، جس کا نتیجہ اس وقت سامنے آیا جب 10ویں منٹ میں فرانسیسی ٹیم نے پہلا گول اسکور کر کے برتری حاصل کرلی۔ پاکستانی ٹیم پر وقتی دباؤ ضرور بڑھا لیکن کھلاڑیوں نے ہمت نہ ہاری۔
تیسرے کوارٹر کا آغاز بھی فرانس کے حملے سے ہوا اور محض پانچویں منٹ میں دوسرا گول اسکور کر کے برتری کو 0-2 تک پہنچا دیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکلتا محسوس ہوا، مگر اسی کوارٹر میں پاکستان نے واپسی کا آغاز کیا۔ رانا وحید اشرف نے بھرپور مہارت سے پہلا گول داغا اور ٹیم کا حوصلہ بلند کیا۔ اس کے فوراً بعد سفیان مقیم نے پینلٹی پر عمدہ گول اسکور کر کے اسکور برابر کیا اور اگلے ہی لمحے رانا وحید نے اپنا دوسرا گول کر کے پاکستان کو 2-3 کی برتری دلا دی۔
یہ برتری زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی اور چوتھے کوارٹر کے آخری لمحات میں فرانسیسی کھلاڑی شارلٹ وکٹر نے ایک شاندار موو کے ذریعے گول کر کے مقابلہ 3-3 سے برابر کردیا۔ شائقین کی سانسیں تھم گئیں جب میچ شوٹ آؤٹ میں داخل ہوا، کیونکہ یہ مرحلہ مکمل مہارت، دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت اور ذہنی مضبوطی کا امتحان ہوتا ہے۔
پینلٹی شوٹ آؤٹ میں پاکستان کے گول کیپر منیب الرحمان نے اپنا تجربہ اور مہارت بھرپور انداز میں دکھائی۔ انہوں نے فرانس کے 3 اہم کھلاڑیوں کی کوششوں کو ناکام بنایا، جن میں لیوک ووڈ وکٹر، ٹینیوز ایٹینی اور ایسمینجوڈ زیویئر شامل تھے۔
دوسری جانب پاکستان کے افراز، شاہد حنان اور رانا وحید نے درست اور پُراعتماد شوٹس کے ذریعے گولز اسکور کیے اور پاکستان کو 2 کے مقابلے میں 3 گول سے برتری دلا دی۔
یہ فتح نہ صرف پاکستان کے لیے ایک شان دار کامیابی ہے بلکہ عالمی سطح پر قومی ٹیم کی بحالی کی علامت بھی ہے، جو ایک عرصے سے ہاکی کے میدان میں پستی کا شکار رہی ہے۔ کوچنگ اسٹاف اور کھلاڑیوں کی محنت، عزم اور حکمت عملی نے اس کامیابی میں مرکزی کردار ادا کیا۔