بھارتی جارحیت پر وزیرِاعظم، تمام سیاسی جماعتیں فوج کی پشت پر تھیں: رمیش سنگھ اروڑا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
وزیر اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا—فائل فوٹو
وزیرِ اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت پر وزیرِ اعظم اور تمام سیاسی جماعتیں فوج کی پشت پر تھیں۔
لاہور میں میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کے تحت سیمینار سے خطاب میں وزیرِ اقلیتی امور نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کے خلاف بہترین جنگی حکمتِ عملی استعمال کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حملے کے بعد وزیرِ اعظم اور تمام سیاسی جماعتیں فوج کی پشت پر تھیں۔
رمیش سنگھ اروڑا نے یہ بھی کہا کہ حکومت اقلیتوں کو تحفظ اور عزت دے رہی ہے، ہم نے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے، پاکستان کے اندر بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رمیش سنگھ اروڑا
پڑھیں:
چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل
چین نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے لگائے گئے اُس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بعض ممالک، بشمول چین، اسرائیل کے خلاف اطلاعاتی ناکہ بندی کر رہے ہیں۔
چین کے سرکاری اخبار’’گلوبل ٹائمز‘‘ کے مطابق اسرائیل میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو کے الزامات نہ صرف بنیادی طور پر غلط ہیں بلکہ چین،اسرائیل تعلقات کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ چین کو ان الزامات پرگہری تشویش ہے اور وہ ان کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ چینی سفارتخانے نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کو چین سے جوڑنا درست نہیں، اور نہ ہی یہ چین کی سرکاری پالیسی کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ ردعمل اُس وقت سامنے آیا جب وزیرِاعظم نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں یہ دعویٰ کیا کہ بعض عالمی طاقتیں، خاص طور پر چین، مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
چینی سفارتخانے نے اسرائیلی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو محض فوجی طاقت سے حل کرنے کے بجائے سیاسی دانشمندی اور سفارتی حکمتِ عملی اپنائے۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ دنیا بھر میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، جسے اسرائیل کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
بیان کے آخر میں چین نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں بند کر کے فوری اور مکمل جنگ بندی پر رضامند ہو، تاکہ علاقے میں تباہ کن انسانی بحران کو روکا جا سکے۔