رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متنازعہ علاقے میں گزشتہ 37سال کے دوران تقریبا 2500خواتین کو نیم بیوہ کی زندگی گزارنے پر مجبور کیاںگیا ہے کیونکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوج اور پولیس نے گرفتاری کے بعد غائب کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج جب دنیا بھر میں بیوہ خواتین کا دن منایا جا رہا ہے، کشمیری خواتین کو بھارتی فوجیوں اور ایجنسیوں کی طرف سے مسلسل مظالم کا سامنا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی مسلسل ریاستی دہشت گردی سے جنوری 1989ء سے اب تک 22 ہزار 983خواتین بیوہ ہوئیں جن کے شوہروں کو بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست شہید کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متنازعہ علاقے میں گزشتہ 37سال کے دوران تقریبا 2500خواتین کو نیم بیوہ کی زندگی گزارنے پر مجبور کیاںگیا ہے کیونکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوج اور پولیس نے گرفتاری کے بعد غائب کر دیا ہے۔ ان میں سے بہت سی خواتین ذہنی تنائو کی وجہ سے فوت ہو گئی ہیں۔ یہ دن کشمیری بیوائوں اور نیم بیوائوں کو درپیش مشکلات کی یاددہانی ہے اور دنیا کو ان کی مشکلات کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گمشدہ افراد کے والدین کی تنظیم”ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس ایپئرڈ پرسنز” اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق 1989ء سے اب تک 8 ہزار کے قریب شہری بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تحویل میں غائب کر دیے گئے ہیں۔برپورٹ میں کہا گیا کہ یہ نیم بیوہ خواتین اپنے شوہروں کو تلاش کرنے کے لئے کئی سالوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج اور پیراملٹر فورسز کے کیمپوں کے چکر کاٹ رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2001ء سے آج تک 688 خواتین کو فورسز کے اہلکاروں نے شہید کیا ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خواتین کو اور پولیس کو بھارتی شوہروں کو

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر/ فلسطین، انسانی المیے نظر انداز نہیں کر سکتے: شہباز شریف

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نمائندہ خصوصی) وزیرِاعظم  محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پائیدار امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تنازعات کی بنیادیں ختم نہ کر دی جائیں،آج دنیا بھر میں تنازعات اور ناانصافیاں بنی نوع انسان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ امن کے فروغ کے لیے ہر فرد اور ہر قوم کو اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو اس امر پر فخر ہے کہ اس نے عالمی امن کے قیام میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق یہ بات وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے عالمی یومِ امن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ دن ہمیں سنجیدہ انداز میں اس امر کی یاد دہانی کراتا ہے کہ امن کے فروغ کے لیے ہر فرد اور ہر قوم کو اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پائیدار امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تنازعات کی بنیادیں، جن میں غربت، انسانی حقوق سے انکار اور بڑھتی ہوئی عدم برداشت شامل ہیں، ختم نہ کر دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کو مضبوط بین الاقوامی اداروں کے ذریعے پروان چڑھانا اور محفوظ رکھنا ہوگا، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن ذرائع سے تنازعات کے حل کے عزم کو ایک بار پھر پختہ کرے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم امن کے حقیقی مفہوم پر غور کرتے ہیں تو ہم فلسطین کے مقبوضہ علاقے اور بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری سنگین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کر سکتے، جب تک ان خطوں کے عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت نہیں دیا جاتا، مستقل امن ایک خواب ہی رہے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اس امر پر فخر ہے کہ اس نے عالمی امن کے قیام میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں دہائیوں پر محیط شمولیت اور متاثرہ آبادیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنا پاکستان کی ان کاوشوں کا حصہ ہے جن سے دنیا کے تنازعہ زدہ خطوں میں امن و استحکام کو فروغ ملا۔ اس عالمی یومِ امن پر آئیے ہم سب تعمیری اور اجتماعی عمل کا عہد کریں، ان ہتھیاروں کو خاموش کریں جو بے گناہوں کی جان لیتے ہیں، سفارت کاری پر دوبارہ اعتماد کریں اور تنازعات کو پرامن ذرائع سے حل کریں۔ پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ ہمارے ساتھ مل کر امن، انصاف اور انسانیت کی بحالی کے لیے جدوجہد کرے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ دنیا بھر میں امن قائم ہو۔ دریں اثناء قائم مقام صدر پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ امن انسانیت کی بقا، ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے بنیادی شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار امن صرف مکالمے، برداشت، انصاف اور تعاون کے ذریعے قائم ہو سکتا ہے، کیونکہ طاقت اور جبر کبھی حقیقی سکون اور ہم آہنگی کا ذریعہ نہیں بن سکتے۔ انہوں نے عالمی یومِ امن 2025ء کے موضوع ‘‘امن کے قیام کے لیے فوری اقدام اٹھائیں’’ کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے رہنماؤں کو چاہیے کہ تنازعات اور تصادم کے بجائے مذاکرات، باہمی احترام اور سفارتکاری کو ترجیح دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امن محض جنگ کے نہ ہونے کا نام نہیں بلکہ یہ عدل، مساوات، انسانی حقوق کے احترام اور معاشرتی ہم آہنگی پر مبنی ہوتا ہے۔ قائم مقام صدر نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے پیغام کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ اس سلسلے میں پارلیمان نے حالیہ قراردادوں کے ذریعے نہ صرف فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور جنگی جرائم کی بھرپور مذمت کی ہے بلکہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا بھی اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35-اے کا خاتمہ کشمیری عوام سے ان کی منفرد شناخت چھیننے کی مذموم کوشش ہے، جسے پاکستان کبھی قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین، قطر، شام، لبنان، ایران اور دیگر ممالک پر حالیہ جارحیت کو بلاجواز اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام خصوصاً بچوں اور خواتین کا قتل عام، امدادی سامان کی بندش اور شہری علاقوں پر بمباری، بدترین انسانی حقوق کی پامالی ہے، جسے عالمی برادری کو فوری طور پر روکنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے آج امریکہ روانہ ہونگے۔ وزیراعظم جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے اور غزہ کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں بھی شریک ہونگے۔ وزیراعظم دورہ امریکہ میں مسئلہ کشمیر، فلسطین، قطر پر حملے سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق صدرِ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری  نے  عالمی یومِ امن پر پیغام میں کہا کہ عالمی یومِ امن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ امن محض جنگ نہ ہونے کا نام نہیں بلکہ انصاف، مساوات اور پائیدار ترقی کے فروغ کا دوسرا نام ہے۔جب دنیا میں قانون کی حکمرانی اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے درمیان ایک معرکہ جاری ہے، پاکستان نہ صرف تاریخ کی درست سمت میں کھڑا ہے بلکہ عالمی اور علاقائی استحکام میں اپنا بھرپور کردار بھی ادا کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی متحارب قوتوں کے ساتھ بھی پاکستان کے متوازن تعلقات ہیں۔ دنیا اب پاکستان کو مسائل کے حل میں ایک شریکِ کار کے طور پر جانتی ہے۔ پاکستان آج علاقائی اور عالمی امن میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتی نظر آتی ہے۔انہوں نے پاکستان کی قیادت نے ہمیشہ عالمی امن اور انصاف کے لیے بھرپور آواز بلند کی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ترقی پذیر ممالک کے حقوق اور عالمی امن کے لیے جرات مندانہ مؤقف اپنایا، جبکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے دنیا بھر میں امن، جمہوریت، خواتین کے حقوق اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ ان کا وڑن آج بھی ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ امن اور انصاف ہی پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر ‘ جھڑپ کے دوان بھارتی فوجی ہلاک‘ 3 زخمی
  • مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت میں شدت
  • اودھمپور جھڑپ: ایک بھارتی فوجی ہلاک، تین زخمی، مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت میں شدت
  • مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا: صدر و وزیراعظم
  • ’مقبوضہ کشمیر و فلسطین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ عالمی یوم امن پر صدر و وزیراعظم کے پیغامات
  • مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
  • مقبوضہ کشمیر/ فلسطین، انسانی المیے نظر انداز نہیں کر سکتے: شہباز شریف
  • ملک میں ووٹروں کی تعداد 13 کروڑ 50 لاکھ ہوگئی
  • مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل
  • مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے پروفیسر عبدالغنی بٹ کی میت کی جلد تدفین کے لئے اہلخانہ کو مجبور کیا