چین کا عالمی برادری سے جنگ کے اثرات معیشت تک پھیلنے سے روکنے کے اقدامات پر زور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جون ۔2025 )چین نے عالمی برادری سے موجودہ جنگ کے اثرات کو عالمی معیشت تک پھیلنے سے روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے پر زور دیا ہے قطری نشریاتی ادارے ”الجزیرہ“ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ جنگ کے اثرات کو عالمی معیشت تک پہنچنے سے روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ چین عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے، تنازع کے خاتمے اور علاقائی عدم استحکام کو عالمی اقتصادی ترقی پر مزید اثرانداز ہونے سے روکنے کے لیے زیادہ سنجیدہ کوششیں کرے واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کی 3 مرکزی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اسرائیل نے امریکی حملے کے بعد آج دوسرے روز بھی فردو جوہری مرکز پر حملہ کیا ہے جبکہ وسطی تہران پر متعدد تنصیبات کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا ہے، ایران نے بھی آج اسرائیل پر بڑے بیمارے پر میزائل حملے کیے ہیں.
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے چین پر زور دیاتھا کہ وہ تہران کو آبنائے ہرمز بند کرنے سے باز رکھنے میں کردار ادا کرے کیونکہ یہ اقدام امریکی فضائی حملوں کے ردعمل میں ایران کی جانب سے متوقع ردعمل کے طور پر سامنے آ سکتا ہے. امریکی نشریاتی ادارے ”فاکس نیوز“سے گفتگو کرتے ہوئے مارکوروبیو نے کہاکہ میں بیجنگ میں چینی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر ایران سے بات کرے کیونکہ چین اپنی تیل کی فراہمی کے لیے آبنائے ہرمز پر بری طرح انحصار کرتا ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران واشنگٹن کی جانب سے اپنے جوہری مراکز پر حملے کے جواب میں آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا راستہ اختیار کر سکتا ہے یہ آبی گزرگاہ دنیا کے تیل کی ترسیل کا ایک اہم ذریعہ ہے جہاں سے دنیا بھر کے کل تیل کا پانچواں حصہ گزرتا ہے. امریکی وزیرخارجہ نے کہاکہ اگر ایران نے ایسا کیا تو یہ ایک اور سنگین غلطی ہوگی یہ ان کے لیے معاشی خودکشی کے مترادف ہوگا ہمارے پاس اس سے نمٹنے کے کئی آپشن موجود ہیں انہوں نے متنبہ کیا کہ دیگر ممالک کو بھی اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ اس کے نتائج ان کی معیشتوں پر امریکہ سے کہیں زیادہ منفی پڑیں گے میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بہت بڑا اشتعال انگیز اقدام ہوگا جس کا ردعمل صرف ہماری جانب سے نہیں بلکہ دیگر ممالک کی طرف سے بھی آ سکتا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی برادری سے روکنے کے جنگ کے کے لیے
پڑھیں:
امریکا کا حملہ ناقابلِ معافی، مجرمانہ اقدامات کا جواب دینا پڑے گا، عباس عراقچی
استنبول میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، امریکا نے ایٹمی پروگرام پر حملہ کر کے جارحیت کی، تباہ کن نتائج ہوں گے، جوہری تنصیبات پر حملے افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، امریکا عالمی قوانین کا احترام نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم حق دفاع کے طور پر جوابی کارروائی کریں گے، نتائج کی ذمہ داری امریکا پر ہوگی، سفارتکاری کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھنے چاہئیں لیکن اب وقت نہیں، جوہری تنصیبات پر حملہ آخری ریڈ لائن تھی۔ استنبول میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ سفارت کاری کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھنا چاہئے لیکن امریکا نے مذاکرات کے عمل کے دوران ہی حملہ کر دیا، امریکا کے ایران پر مزید حملے روکنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس ایران کا اچھا دوست ہے، روسی صدر سے ملاقات کے لیے آج ماسکو جا رہا ہوں، عالمی جوہری ایجنسی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے تحقیقات کرے، امریکی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، امریکا نے ایٹمی پروگرام پر حملہ کر کے جارحیت کی، تباہ کن نتائج ہوں گے، جوہری تنصیبات پر حملے افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، امریکا عالمی قوانین کا احترام نہیں کرتا۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے، ایران امریکی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ہم اپنی سالمیت اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو دھوکا دیا، ٹرمپ نے حملہ کر کے اپنے عوام سے بھی وعدہ خلافی کی، امریکا اپنی جارحیت کے نتائج کا ذمہ دار ہوگا، امریکا نے جو کیا وہ ناقابلِ معافی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی نسل کش حکومت نے ایک بار پھر اپنے عزائم دکھائے، امریکہ نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر حملے کیے، اقوام متحدہ سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو مذاکرات کی طرف واپس بلانا سمجھ سے باہر ہے، ایران پہلے ہی مذاکرات کر رہا تھا، امریکا نے مذاکراتی عمل کے دوران حملہ کر دیا، ثابت ہو گیا امریکا اور اسرائیل طاقت کی زبان ہی سمجھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امریکی حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں، امریکہ کو مجرمانہ اقدام پر ذمہ دار ٹھہرایا جائے، امریکا کو اپنے اقدامات کا جواب دینا پڑے گا، اقوام متحدہ اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی امریکا کے اقدامات کا نوٹس لیں۔