پائیداراقتصادی ترقی کی راہ ہموار کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں،وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کرنے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں۔آج (پیر)قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے بجٹ تجاویز پر کی گئی نظرثانی کو اجاگر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ سے بخوبی واقف ہے اس لیے انہیں ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ درآمدی سولر پینلز پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ ایف بی آر کے اختیارات محدود کر دیئے گئے ہیں تاکہ ان کے غلط استعمال سے بچا جا سکے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کے اخراجات کو کنٹرول کر نے کے علاوہ ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دے کرمحصولات میں اضافے پر توجہ دی جا رہی ہے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ حکومت ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دے رہی ہے اور ٹیکس نظام میں بہتری لانے کیلئے قوانین وضع کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ درآمدی ٹیکسوں میں کمی سے صنعتوں کیلئے پیداواری لاگت کم ہو گی اورہماری برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
افراط زر بڑھا، افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر: وزیر خزانہ
اسلام آباد ؍ کراچی (نمائندہ خصوصی+ کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے۔ کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کی بینکوں سے قرضوں کا حصول کم ہو، نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضے کم کیوں ہورہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں سے پبلک پرائیویٹ قرضوں کی سست فراہمی پر جواب طلب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک سے اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں گئی ہیں تو اس سے زیادہ ملک میں آئی ہیں، گوگل بھی پاکستان میں اپنا دفتر کھول رہا ہے، افراط زر میں تھوڑا اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن مجموعی افراط زر 7 سے ساڑھے7 فیصد سالانہ رہے گا، معدنیات میں مقامی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں فارما انڈسٹری زبردست گروتھ کر رہی ہے، فارما ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ قبل ازیں کراچی میں ’’فیوچرسمٹ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اصلاحات کے ایجنڈا، مالی نظم و ضبط اور اسٹریٹجک شراکت داریوں کا مقصد ملک کی معاشی سمت کو نئے سرے سے متعین کرنا ہے، نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل مہارتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے دو بڑے وجودی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔ مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی پر مبنی جدت کے مواقع سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے پیداواریت پر مبنی اقتصادی ترقی اور نمو پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کارپوریٹ شعبہ کے منافع میں کلینڈر سال کے پہلے نو ماہ میں 14فیصداضافہ ہوا ہے۔ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان اب ’’ڈیزائن فیز‘‘ سے آگے بڑھ کر ’’عملدرآمد کے مرحلے‘‘ میں داخل ہو چکا ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، پی آئی اے کی نجکاری اس سال سے پہلے مکمل ہو جائے گی‘ دنیا میں معاشی نظام بہتری کی جانب گامزن ہے، مصنوعی ذہانت سے وابستہ معاشی ترقی پربات ہورہی ہے، ہمیں روایتی معیشت سے باہر نکلنا ہوگا، مصنوعی ذہانت کے ذریعے کرپشن کو روکا جا سکتا ہے ‘ گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ حب بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے‘ دوست ممالک کے بائی لیٹرل انفلوز کو اب تجارت میں تبدیل کرنے کا وقت آچکا ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ ایف بی آر نہیں بلکہ ٹیکس پالیسی آفس بنائے گا۔ ریکوڈک کا فائنانشل کلوز 2028 میں ہو جائے گا اور پہلے سال ریکوڈک سے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کی ایکسپورٹ ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں دالوں گھی اور دیگر اجناس کی قیمتیں کم ہوئی مگر پاکستان میں قیمتیں بڑھ گئیں حکومت ان عناصر کے خلاف جلد کارروائی کریگی اور قیمتوں کی زیادتی نہیں چلنے دیگی۔