وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کرنے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں۔آج (پیر)قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے بجٹ تجاویز پر کی گئی نظرثانی کو اجاگر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ سے بخوبی واقف ہے اس لیے انہیں ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ درآمدی سولر پینلز پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ ایف بی آر کے اختیارات محدود کر دیئے گئے ہیں تاکہ ان کے غلط استعمال سے بچا جا سکے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کے اخراجات کو کنٹرول کر نے کے علاوہ ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دے کرمحصولات میں اضافے پر توجہ دی جا رہی ہے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ حکومت ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دے رہی ہے اور ٹیکس نظام میں بہتری لانے کیلئے قوانین وضع کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ درآمدی ٹیکسوں میں کمی سے صنعتوں کیلئے پیداواری لاگت کم ہو گی اورہماری برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔

 

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب 

کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکی مطالبے پر بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دے گی اور اگر امریکا دوبارہ اڈہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف اگلے بیس سال لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

افغان وزارت دفاع کے وزیر محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ اگر امریکہ بگرام واپس چاہتا ہے تو "ہم اس کے خلاف اگلے 20 سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں"۔ 

جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے نائب ملا تاجمیر جواد اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کبھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجی تسلط برداشت نہیں کرے گا۔

یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدلے میں "سنگین نتائج" کی دھمکیوں کے بعد آیا، جنہوں نے کہا تھا کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ ملا تو واشنگٹن کارروائی کر سکتا ہے۔ بعد ازاں افغان چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے بھی کہا کہ "افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں"۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام ایک بڑا اسٹریٹجک فوجی اڈہ ہے جسے دوبارہ حاصل کرنا آسان نہیں، اس میں ہزاروں فوجی اور جدید دفاعی نظام درکار ہوں گے، اور ایسا اقدام ایک نئی جنگی مہم کا سبب بن سکتا ہے۔ 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بگرام خالی ہوا تھا اور اس وقت کی پیش رفت نے پورے خطے کی سیاسی و عسکری صورتِ حال بدل دی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • حکومت کشمیر کی سیب کی صنعت کو دانستہ طور پر تباہ کر رہی ہے، وحید پرہ
  • بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب 
  • پولیس امن و امان کی بحالی کیلئے بہتر اقدامات کررہی ہے،حسن سردار
  • فلسطینی ریاست تسلیم کیے جانا مزاحمت اور قربانیوں کا ثمر ہے، حماس
  • پنجاب حکومت کا اپنا یوٹیوب چینل شروع کرنے کا کیا مقصد ہے؟
  • سابق وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود انتقال کرگئے
  • دوحہ حملہ، گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنیکی طرف ایک اور قدم
  • انٹرنیٹ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا
  • مزید 50 فلسطینی شہید۔ٹرمپ کی میز پر غزہ کی تقسیم کا منصوبہ موجود ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ
  • وفاقی وزیر خزانہ اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ملاقات، سیاحت و ترقیاتی منصوبوں پر تبادلۂ خیال