وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جلد سندھ میں کم سے کم تنخواہ 42 ہزار ہوگی، کوشش ہے اس ہی مہینے اعلان کر دیں۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت سندھ نے کم سے کم تنخواہ میں 12 فیصد اضافہ کرکے اجرت 42 ہزار روپے کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں کم سے کم تنخواہ میں بارہ فیصد اضافہ کرنا چاہتے ہیں، جلد سندھ میں کم سے کم تنخواہ 42 ہزار ہوگی، کوشش ہے اس ہی مہینے اعلان کر دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اسکی سندھ حکومت عوام کی بھرپور طریقے سے خدمت کر رہی ہے، سندھ حکومت نے زندگی کے ہر شعبے میں لوگوں کو سہولتیں مہیا کی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے پروفیشنل ٹیکس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کر دیا ہے، گاڑیوں پر کئی ٹیکسز کی چھوٹ دے دی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کم سے کم تنخواہ فیصد اضافہ نے کہا کہ

پڑھیں:

سندھ حکومت اور وفاق ایک پیج پر، گندم کی درآمد روکنے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان اہم ملاقات میں گندم کی پیداوار بڑھانے اور کسی بھی صورت گندم درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

یہ ملاقات وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر کے درمیان ہوئی جس میں چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی برائے خوراک جبار خان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ درآمد پر انحصار کرنے کے بجائے مقامی کاشتکاروں کی بھرپور حوصلہ افزائی اور معاونت کی جائے گی تاکہ ملک میں گندم کی پیداوار میں اضافہ ہو۔ ساتھ ہی اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ گندم کے حوالے سے ایک نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے تشکیل دی جائے گی۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 3300 سے 4000 روپے کے درمیان ہے، اس لیے ایسی پالیسی بنانی ہوگی جس سے براہ راست کاشتکار کو فائدہ ہو، نہ کہ بیچ میں موجود مڈل مین کو۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو پہلے ہی فوڈ سکیورٹی کے خطرات کی نشاندہی کر چکے ہیں، اس لیے کاشتکاروں کو بہتر سپورٹ پرائس دینا ناگزیر ہے۔ گزشتہ سال گندم کی بوائی میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی تھی، اگر کسانوں کو اچھی قیمت دی جائے تو وہ گندم اگانے پر راغب ہوں گے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں سالانہ تقریباً 34 لاکھ 52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ اس وقت صوبے کے پاس 13 لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف اجلاسوں میں سندھ اور بلوچستان کی ضروریات اور ذخائر کا جائزہ لیا گیا ہے، اور اندازوں کے مطابق نئی فصل آنے تک گندم کے ذخائر موجود رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال سب سے بڑی غلطی سپورٹ پرائس مقرر نہ کرنا تھی جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہوا اور کئی کسان اپنی زمینیں بیچنے پر مجبور ہوگئے۔

وفاقی وزیر رانا تنویر نے ملاقات میں کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وہ گندم کے معاملے پر صوبوں سے بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اس بات کی خواہاں ہے کہ اسٹریٹیجک گندم کے ذخائر ہر حال میں موجود ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے بھی اس حوالے سے بات ہوچکی ہے اور جلد ہی ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا تاکہ ملک میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا 3 برسوں میں دگنا قرض لیا گیا؟ وزارت خزانہ نے بتا دیا
  • دریائے سندھ: کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں مزید اضافہ
  • دریائے سندھ، کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں مزید اضافہ
  • گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونی چاہئے، وفاق، سندھ حکومت میں اتفاق
  • سندھ حکومت اور وفاقی کا گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق
  • مہنگائی کے اعداد وشمارجاری ، 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
  • مہنگائی کے اعداد وشمار، 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ
  • سیلاب کے باوجود کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ، 20 لاکھ 4 ہزار گانٹھوں تک پہنچ گئی.رپورٹ
  • سندھ حکومت اور وفاق ایک پیج پر، گندم کی درآمد روکنے کا فیصلہ
  • سندھ پبلک سروس کمیشن کی وزیراعلیٰ کو 18 ہزار سے زائد تقرریوں کی سفارش