حیدرآباد ،سابق اساتذہ سڑکوں پر نکل آئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)گورنمنٹ ریٹائرڈ ٹیچرز ایسوسی ایشن صوبہ سندھ کی کال پر سندھ بھر میں سندھ حکومت کے ریٹائرڈ ملازمین کے دیرینہ مطالبات جن میں پنشن میں 100 فیصد اضافہ، گروپ انشورنش و بنو نیل فنڈ سندھ کے تمام ریٹائرڈ ملازمین کو انکی زندگی میں ادائیگی کے لیے ضلعی ہیڈ کواٹر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ حیدرآباد میں گرتا ضلع حیدرآباد کے ضلعی صدر جناب شیف اللہ خاصخیلی کی قیادت میں حیدر آباد پریس کلب پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں ایک بڑی تعداد میں ریٹائرڈ ملازمین نے شرکت کی۔ اس مظاہرے میں گر ٹا سندھ کے مرکزی صدر ضمیر خان، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری محترمہ نگہت عباس نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے مطالبات کے حصول کے لیے نعرے بازی کی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے گر ٹا سندھ کے مرکزی صدر ضمیر خان نے حکومت سندھ کے رویے کی سخت مذت کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز گزرنے کے باوجو د سندھ کے ریٹائرڈ ملازمین کے دیرنیہ مسائل کو حل نہیں کر رہی ہے وہ ریٹائرڈ ملازمین کے گروپ انشورنس ان کی (GLI) و بنوئیل فنڈ (B.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریٹائرڈ ملازمین کے سندھ کے
پڑھیں:
ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبہ، کیا خواب رہے گا؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250922-03-2
شہر کی اہم ترین ٹرانسپورٹ اسکیم ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ گزشتہ تین برس سے تاخیر کا شکار رہی اور اب مکمل تعطل کا شکار ہوچکی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی اداروں نے مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کے سبب مزید فنڈز جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اربوں روپے پہلے ہی فراہم کیے جا چکے تھے مگر بدانتظامی اور بندر بانٹ نے اس منصوبے کو کھنڈر بنا دیا۔ یونیورسٹی روڈ، جو شہر کی سب سے مصروف شاہراہ ہے، اس ادھورے منصوبے کی نذر ہوگئی ہے۔ تعمیراتی کام رکنے کے بعد سڑک سکڑ کر صرف ایک سروس روڈ رہ گئی ہے۔ نتیجہ یہ کہ صبح و شام بدترین ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، متبادل راستے بھی بھاری گاڑیوں کے دباؤ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ جبکہ منصوبے میں تاخیر نے ماحولیاتی دباؤ اور شہری سہولتوں کی کمی میں مزید اضافہ کیا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کو یرغمال بنایا ہو۔ اس سے قبل وفاقی حکومت کے تحت شروع کیے گئے گرین لائن منصوبے میں بھی سندھ حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کیں، تاخیر کی اور سیاسی انا کی خاطر کراچی کے عوام کو نقصان پہنچایا۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک گرین لائن بس سروس مکمل طور پر اپنی استعداد کے مطابق نہیں چل سکی ہے اور آگے کا منصوبہ نہ مکمل ہے جو اب وفاق نے شروع کیا ہے تو کے ایم سی وغیرہ رکاوٹیں ڈال رہی ہیں، اور جب سے گرین بس کے چلانے کا نظام سندھ حکومت کے حوالے ہوا ہے، خرابیاں بھی شروع ہوگئی ہیں، ٹکٹنگ کے مسائل سامنے آرہے ہیں، ای ٹکٹنگ مستقل مسئلہ ہے۔ ریڈ لائن منصوبہ بھی اسی سیاسی دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ سندھ حکومت نے براہِ راست مالی معاونت فراہم کرنے کے بجائے مکمل انحصار عالمی فنڈنگ پر رکھا، اور جب کرپشن بے نقاب ہوئی تو فنڈز روک دیے گئے۔ اب صورتِ حال یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ اگر دوبارہ شروع بھی ہوا تو 2035 سے پہلے مکمل ہونا مشکل ہے۔