کراچی اگر رہائش کے قابل نہیں تو ملک بھر سے لوگ یہاں روزگار کیلیے کیوں آتے ہیں؟ شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے سینیئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اگر کراچی رہنے کے قابل نہیں تو ملک بھر سے لوگ ملازمتوں کیلیے یہاں کیوں آتے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کراچی میں صفائی کے نظام پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اربوں روپے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پر خرچ کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں 1122 ریسکیو سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔ سندھ میں ہر شہری کے لیے صحت کی مفت سہولت موجود ہے۔
شرجیل میمن نے سوال کیا کہ اگر کراچی رہنے کے قابل نہیں تو پورا پاکستان یہاں روزگار کے لیے کیوں آتا ہے؟ سندھ پورے ملک کے معاشی اور انفراسٹرکچر کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔ سندھ کے 180 ارب روپے عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں مفت علاج کی سہولت ہے جس سے پورا ملک مستفید ہو رہا ہے۔ ایس آئی یو ٹی میں 41 لاکھ 84 ہزار سے زائد افراد کا علاج ہوا، جن میں سے 5 لاکھ 28 ہزار کا تعلق سندھ سے نہیں تھا۔ خیبر پختونخواہ کے ایک لاکھ 17 ہزار افراد نے یہاں سے صحت کارڈ کے تحت علاج کروایا، جبکہ 15 ہزار 597 افراد افغانستان سے علاج کے لیے آئے۔ این آئی سی ایچ میں 3 ہزار 790 بچوں کا تعلق پنجاب سے تھا۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی فٹنس لازمی ہے اور محکمہ ٹرانسپورٹ اس پر کام کر رہا ہے۔ پہلے فٹنس سرٹیفیکیٹ ہاتھ سے جاری ہوتے تھے، کسی نے گاڑی دیکھی نہ دیکھی سرٹیفیکیٹ مل جاتا تھا لیکن اب کیو آر کوڈ کے ساتھ سرٹیفیکیٹ جاری ہوتا ہے۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ محکمہ اطلاعات نے ایک ایپ بنائی ہے جس پر ایک لاکھ سے زائد افراد رجسٹرڈ ہو چکے، پرائیویٹ اور سرکاری ادارے اپنی نوکریاں اس ایپ پر ڈال رہے ہیں۔ پلمبر ہو یا انجینیئر سب نوکری کی تفصیلات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ورک فار سندھ ایپ پر 72 لاکھ لوگ وزٹ کر چکے ہیں، سرکاری و نجی نوکریوں کے لیے کوئی بھی اس ایپ پر رجسٹریشن کروا سکتا ہے۔ حکومت کی کوئی بھی نوکری کی پوسٹ آتی وہاں پوسٹ کر دی جاتی ہے۔ اسمارٹ جاب الرٹ، اے سی سی وی بلڈر جیسے فنکشن اس میں متعارف کرا رہے ہیں۔
سینیئر صوبائی وزیر نے بتایا کہ مختلف ایسوسی ایشنز اور پریس کلبز سمیت دیگر صحافتی اداروں کو 29 کروڑ 70 لاکھ کی گرانٹ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے بیانیے کو فلم انڈسٹری کے ذریعے پروان چڑھا رہا ہے۔ پاکستان اس شعبے خصوصاً سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ فلم انڈسٹری کے ذریعے پاکستان کا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پہلی ای وی بس کا دعویٰ کیا لیکن ہم نے تصحیح کی کہ پہلی بس سندھ حکومت نے منگوائی تھی اور پنک بس سروس پاکستان نہیں بلکہ ایشیاء کی پہلی پنک سروس ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو پنک اسکوٹی دینے کی بات کی اور ایک ہزار بائیکس دینی ہیں، 8ہزار درخواستیں آئی ہیں مگر صرف 145 خواتین کے ڈرائیونگ لائسنس current ہیں۔ اب ٹریفک پولیس کے پاس 8ہزار خواتین نے لائسنس کے لیے اپلائی کیا ہے۔ پنک بس، پنک بائیک اور اب خواتین کے لیے پنک ٹیکسی بھی لا رہے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ریڈ لائن کے منصوبے پر ٹھیکیدار کو ایک ارب جاری ہو چکے تھے۔ ریڈ لائن نے رائٹ آف وے مانگا جس پر انہیں کہا کہ بھائی کیا صحرا میں کام کر رہے ہو۔ کار شو رومز والوں نے کہا کہ دو کلومیٹر کے راستے پر متبادل انتظام کیا جائے کہ ان کا کاروبار متاثر نہ ہو، اس طرح تو شہر میں ہر جگہ مارکیٹس ہیں تو کہاں کہاں پل کی شکل میں تعمیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کینالز کو لے کر بڑی سیاست ہوئی، پاکستان کھپے والوں نے ہر سازش کو ناکام بنایا۔ شہید بھٹو اور محترمہ بینظیر کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کا مقدمہ دنیا میں لڑا۔ بھارت نے بلاول بھٹو زرداری کے سر کی قیمت رکھی اور پھر بھی وہ بھارت گئے۔ صوبائی خود مختاری اور این ایف سی ایوارڈ صدر آصف زرداری نے دیے۔
سینیئر وزیر کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ ایم کیو ایم کے بیانات کو نظرانداز کرتا ہوں۔ ایم کیو ایم کو انگیج کرنے کی ضرورت نہیں ہے، عوام کے پاس ہر کسی نے اپنی اپنی کارکردگی لیکر جانی ہے۔ رحمان ڈکیت پیپلز پارٹی کی حکومت میں مارے گئے اور عذیر بلوچ بھی پی پی کے حکومت میں گرفتار ہوئے۔ ہم نفرت کی سیاست نہیں کریں گے، ہم آپس میں بھائی ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن نے میمن نے کہا میمن نے کہ حکومت نے رہے ہیں ہیں تو رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
مومن کیلیے موت اللہ سے ملاقات کا دروازہ ہے، فضیل رضا عطاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( پ ر) دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن و نگران کراچی مشاورت حاجی فضیل رضا عطاری نے کہا ہے کہ کافر اگرچہ ہزار سال بھی زندہ رہے تب بھی وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتا، کیونکہ بخشش کا انحصار طویل زندگی پر نہیں بلکہ اعمالِ صالحہ پر ہوتا ہے، قیامت کے دن ہر فرد کو اپنی عمر کے بجائے اپنے اعمال کے مطابق جزا یا سزا ملے گی۔