ایران کے بعد غزہ؟ اسرائیلی اپوزیشن نے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اب اسرائیلی اپوزیشن رہنماؤں نے غزہ میں بھی فوری طور پر جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
سینٹر-لیفٹ ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ یائیر گولان نے کہا ہے کہ “اب وقت ہے کہ مشن مکمل کیا جائے: تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جائے، غزہ کی جنگ ختم کی جائے، اور اسرائیل کو کمزور، تقسیم شدہ اور غیر محفوظ بنانے والی بغاوت کو روکا جائے۔”
اپوزیشن لیڈر یائیر لاپڈ نے بھی اسی نوعیت کی اپیل کی۔
انہوں نے ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرتے ہوئے کہا، “اور اب غزہ… اب وہاں بھی کام مکمل کرنا ہوگا۔ یرغمالیوں کو واپس لائیں، جنگ ختم کریں۔ اسرائیل کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔”
یہ مطالبات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران کے ساتھ دو طرفہ جنگ بندی کا عمل شروع ہو چکا ہے اور خطے میں کشیدگی میں کمی کی امید کی جا رہی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں
شواہد سے انکشاف ہوا ہے کہ گوگل کمپنی نے انٹرنیٹ سے 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جو صہیونی رجیم کے جنگی جرائم کو دستاویزی انداز میں پیش کر رہی تھیں۔ اسلام ٹائمز ۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی صہیونی مظالم کی حمایت — غزہ جنگ کی وڈیو دستاویزات حذف کر دی گئیں۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی جرائم کی حمایت کے سلسلے میں اب یہ اطلاع ملی ہے کہ غزہ جنگ سے متعلق ویڈیو شواہد کو حذف کیا جا رہا ہے۔ میڈیا ادارے مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر (Middle East Spectator) نے جمعرات کی صبح اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر، کمپنی گوگل نے اکتوبر کے آغاز سے اب تک 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جن میں اسرائیلی جنگی جرائم کی دستاویزی شہادتیں موجود تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، حذف کی گئی ویڈیوز میں الجزیرہ کی مقتول صحافی شیرین ابو عاقلہ سے متعلق مناظر بھی شامل تھے، جو امریکی شہریت رکھتی تھیں اور امریکی حکام کے مطابق انہیں اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر نے لیک شدہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ گوگل نے 45 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ بھی کیا ہے، جس کے تحت غزہ میں قحط کے دوران اسرائیلی اشتہارات چلائے گئے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور ایران کے خلاف بیانیے کو جواز فراہم کیا جا سکے۔رپورٹ کے اختتام میں کہا گیا ہے کہ اندرونی ای میلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوگل نے بارہا انکار کیا کہ قحط سے انکار کرنے والے اسرائیلی اشتہارات اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ انسانی المیے کو جھٹلانے اور جارحیت کو درست ثابت کرنے کی کوشش ہیں۔