اسلام ٹائمز: نیتن یاہو اب اپنی رائے عامہ کے سامنے جوابدہ ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ کو تباہ کرنے میں ناکام کیوں رہا؟ ایران کا جوہری پروگرام کیوں ختم نہیں کر سکا اور ایران آخری دم تک اپنے مہلک میزائل داغنے کا سلسلہ کیوں جاری رکھ سکا؟ آخر میں ایک حقیقت واضح ہے: اگر امریکہ اور اسرائیل اس جنگ سے بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہوتے تو وہ بلاشبہ اسے "حتمی فتح" حاصل کرنے تک جاری رکھتے۔ لیکن اب نہ صرف وہ بلکہ پوری دنیا نے جان لیا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام ختم نہیں ہو سکتا اور ایران کے میزائل طاقتور اور درست ہیں اور ایران کی قومی میں وحدت بے مثال ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے ہمارے بڑے دشمنوں کو قبول کر لینا چاہیے اور "گریٹ ایران" کے بارے میں اپنے غلط اندازوں کی اصلاح کرنی چاہیے۔ یہ جنگ بندی مسلط کردہ امن نہیں بلکہ طاقت کے توازن میں تبدیلی اور خطے کی جیوپولیٹکس میں نئے باب کے آغاز کی علامت ہے۔ تحریر: سید مہدی نورانی
 
تقریباً ایک گھنٹہ پہلے ایران اور اسرائیل کے درمیان معرکوں کی خوفناک آواز کچھ لمحات کے لیے خاموش ہو گئی اور دنیا بھر میں "جنگ بندی" کی سرگوشیاں سنائی دینے لگی ہیں۔ لیکن ان لمحات کے ظاہری سکون سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے، یہ نہ تو دیرپا امن ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈالنے کی علامت ہے بلکہ خطے کی تاریخ کا ایک حساس مرحلہ ہے جسے احتیاط اور باریک بینی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ جس چیز کا مشاہدہ ہم آج کر رہے ہیں وہ کہانی کا اختتام نہیں بلکہ خطے کی پیچیدہ محاذ آرائیوں کا ایک نیا باب ہے۔
 
جنگ بندی یا امن؟ ایک اہم فرق
آئیے ابتدا سے ہی سرخ لکیریں واضح کر دیتے ہیں۔ جنگ بندی بنیادی طور پر امن سے مختلف ہے۔ جنگ بندی کا مطلب محض لڑائی اور حملوں کی عارضی بندش ہے، ایک وقفہ جو کسی بھی لمحے دوبارہ جنگ کے شعلوں میں بھڑک سکتا ہے۔ یہ وقفہ امن کی علامت ہونے سے زیادہ فریقین کے لیے اپنی طاقت دوبارہ بحال کرنے اور تنظیم نو کا ایک موقع ہے۔ میں یاد دلوانا چاہتا ہوں کہ ان دنوں جب ٹرمپ نے فاتحانہ انداز میں ایران کے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے اور اس کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کی بات کی تھی، رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی نے دوٹوک انداز میں کہا تھا: "کسی قسم کا مسلط کردہ امن قبول نہیں کیا جائے گا۔" آج ایران نے نہ صرف ہتھیار نہیں ڈالے بلکہ خطے میں امریکی اڈوں اور مقبوضہ فلسطین میں فوجی اہداف پر حملے کر کے عملی طور پر مزاحمت اور ہتھیار نہ ڈالنے کا پیغام دنیا کے کانوں تک پہنچا دیا ہے۔
 
حاصل شدہ اور حاصل نشدہ اہداف
جنگ میں کسی فریق کی کامیابی یا ناکامی کا اندازہ لگانے کے لیے جنگ کے آغاز میں اس کے بیان کردہ اہداف پر توجہ دینا ضروری ہے۔ حالیہ جنگ کے آغاز میں نیتن یاہو نے کھل کر "اسلامی جمہوریہ کے خاتمے" کی بات کی تھی۔ یہ ایسا دعوی ہے جو نہ صرف عملی جامہ پہننے میں ناکام رہا بلکہ اس کا برعکس نتیجہ ظاہر ہوا ہے۔ اس جنگ نے ایران کے اندر حکمفرما نظام کے ساتھ عوام کے اتحاد اور یکجہتی کو مزید مضبوط کیا ہے۔ دوسری طرف، جنگ کے آغاز پر ایران نے جن اہداف پر تاکید کی تھی وہ اپنے قومی وقار اور سلامتی کے دفاع اور جارح کو سزا دینے پر مشتمل تھے۔ واقعات پر منصفانہ نظر ڈال کر بتائیں کہ کون سا فریق اپنے اہداف کے قریب پہنچا ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن اس کے جوہری اور میزائل پروگرام ختم کرنے کے درپے تھے لیکن نہ صرف یہ اہداف حاصل نہیں ہوئے بلکہ ایران نے ایک اہم قدم بھی اٹھا لیا جو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو معطل کرنے پر مشتمل ہے۔
 
ایران کے وننگ کارڈز: جوہری پروگرام اور میزائل طاقت
دشمن کا خیال تھا کہ وہ اپنے حملوں سے ایران کے ایٹمی پروگرام کو روک سکتا ہے اور اس کی تنصیبات کو تباہ کر سکتا ہے۔ جی ہاں، شاید معمولی نقصان ہوا ہو گا لیکن اہم بات یہ ہے کہ ایران کا 400 کلوگرام یورینیم کا ذخیرہ اور افزودگی کے آلات اب بھی محفوظ ہیں اور اسلامی جمہوریہ کے اختیار میں ہیں۔ یہ ذخیرے اور صلاحیتیں ایک اہم ڈیٹرنس کا کردار ادا کر رہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیتوں کے بارے میں دشمن کا اندازہ بالکل غلط تھا۔ مزید برآں، اب جبکہ ایران کا جوہری پروگرام (کم از کم عارضی طور پر) بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی براہ راست نظارت سے باہر آ چکا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس ایرانی قوم کی مطلوبہ ڈیٹرنس کو پوری طرح سے برقرار کرنے کا سنہری موقع میسر ہو گیا ہے۔ دشمن اب مزید اس پروگرام کے بارے میں اہم معلومات تک رسائی حاصل نہیں کر پائے گا اور یہ ایران کے لیے ایک اسٹریٹجک فائدہ تصور کیا جا رہا ہے۔
 
جنگ سے حاصل ہونے والے سبق اور خطے کا مستقبل
اس جنگ نے ایران کو عسکری اور سیاسی دونوں میدانوں میں قیمتی تجربات فراہم کئے ہیں۔ اس جنگ بندی کے بعد ایران فوری طور پر اپنی طاقت کو دوبارہ بحال کرنے اور ممکنہ کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہ جنگ صیہونی رژیم کے ملکی مستقبل کو بھی شدید غیر یقینی صورتحال اور چیلنجز کا شکار کر دے گی۔ نیتن یاہو اب اپنی رائے عامہ کے سامنے جوابدہ ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ کو تباہ کرنے میں ناکام کیوں رہا؟ ایران کا جوہری پروگرام کیوں ختم نہیں کر سکا اور ایران آخری دم تک اپنے مہلک میزائل داغنے کا سلسلہ کیوں جاری رکھ سکا؟ آخر میں ایک حقیقت واضح ہے: اگر امریکہ اور اسرائیل اس جنگ سے بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہوتے تو وہ بلاشبہ اسے "حتمی فتح" حاصل کرنے تک جاری رکھتے۔ لیکن اب نہ صرف وہ بلکہ پوری دنیا نے جان لیا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام ختم نہیں ہو سکتا اور ایران کے میزائل طاقتور اور درست ہیں اور ایران کی قومی میں وحدت بے مثال ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے ہمارے بڑے دشمنوں کو قبول کر لینا چاہیے اور "گریٹ ایران" کے بارے میں اپنے غلط اندازوں کی اصلاح کرنی چاہیے۔ یہ جنگ بندی مسلط کردہ امن نہیں بلکہ طاقت کے توازن میں تبدیلی اور خطے کی جیوپولیٹکس میں نئے باب کے آغاز کی علامت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ جوہری پروگرام کہ ایران کا کے بارے میں ہے کہ ایران نہیں بلکہ اور ایران کی علامت ایران کے ختم نہیں کے آغاز خطے کی جنگ کے کے لیے یہ جنگ اور اس

پڑھیں:

جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیں گے جیسا مئی میں دیا، فیلڈ مارشل

جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیں گے جیسا مئی میں دیا، فیلڈ مارشل WhatsAppFacebookTwitter 0 16 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیا جائے گا جسا مئی میں دیا۔
وفاقی دارالحکومت میں اردن کے شاہ دوم کے ظہرانے کے موقع پر ایوان صدر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ بھارت کیخلاف جنگ میں اللہ نیپاکستان کوسربلند کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے،جنگ مسلط کرنیوالوں کواسی طرح جواب دیں گے جیسا مئی میں دیا تھا، اللہ کے حکم اوراس کے فرمان کے مطابق اپنے فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں۔
فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ مسلمان جب اللہ پربھروسہ کرتا ہے تو اللہ دشمن پر اس کی پھینکی مٹی کو بھی میزائل بنا دیتا ہے، انہوں نے غزوہ احد سے متعلق بات کی اورقرآنی آیات کا حوالہ دیا۔دوسری جانب صدر آصف علی زرداری اور فیلڈ مارشل کے درمیان بھی طویل گفتگو کی، اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری آصفہ بھٹو ،برطانوی ہائی کمشنر اور امریکی سفیر بھی موجود تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدارتی استثنیٰ: اختیار اور جواب دہی کے درمیان نازک توازن وفاقی آئینی عدالت کی پہلی کاز لسٹ جاری ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے کسی مسافر کو سفر کی اجازت نہیں دی جائیگی: محسن نقوی نیب کا کرپشن و قبضہ مافیا کیخلاف آپریشن، اڑھائی برس میں 8397 ارب روپے ریکور عمران دور پر رپورٹ کی بنیاد انٹرویوز، صرف 10 فیصد مواد سامنے لائے: بشریٰ تسکین صدر مملکت اور وزیراعظم کا باہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ باغوں کا شہر لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں آج بھی دوسرے نمبر پر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عالمی فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی: 2025ء کا منظرنامہ
  • عمران خان اپنی منصوبہ بندی پارٹی کو دے چکے،اب پارٹی نے فیصلہ کرنا ہے؛ علیمہ خان
  • پاکستانی طلبا کے لیے سنہری مواقع، اس مہینے سے شروع ہونے والی دنیا کی بہترین اسکالرشپس کونسی ہیں؟
  • اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر
  • ججز کے استعفوں پر جشن نہیں بلکہ نظام مضبوط کرنا ضروری ہے، سعد رفیق
  • ’کینسر کی کوئی علامت نہیں تھی‘، تشخیص کیسے ہوئی، بھارتی اداکارہ ماہیما چوہدری نے بتادیا
  • جوہری پروگرام پر سفارتکاری اور باوقار مذاکرات کےحق میں ہیں: ایران
  • ٹی ٹی پی نہیں، بلکہ ٹی ٹی اے یا ٹی ٹی بی
  • جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیں گے جیسا مئی میں دیا، فیلڈ مارشل
  • صدارتی استثنیٰ: اختیار اور جواب دہی کے درمیان نازک توازن