ملتان ڈویژن میں 909 جلوس، 3182 مجالس کے سکیورٹی انتظامات مکمل، کابینہ کمیٹی کو بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران سائبر پٹرولنگ کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، انہوں نے ہدایت کی کہ تمام اضلاع محرم ای پورٹل پر بروقت معلومات شئیر کریں، ڈویژنل امن کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ تمام مکاتب فکر کی کوشش ہے کہ محرم الحرام میں عزاداری ہوگی، دل آزاری نہیں ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ محرم الحرام کو پرامن بنانے کا مشن لیے وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا ملتان میں اہم اجلاس ہوا۔ صوبائی وزیر و چیرمین خواجہ سلمان رفیق نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ، وزیر زراعت سید عاشق حسین کرمانی، سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر احمد جاوید قاضی، ایڈیشنل آئی جی پنجاب چوہدری سلطان، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ راو عبدالکریم، ایڈیشنل آئی جی ساتھ پنجاب محمد کامران خان اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عثمان گوندل نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ملتان میں محرم الحرام کے جلوس اور مجالس کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمشنر ملتان عامر کریم خاں اور آر پی او کیپٹن ریٹائرڈ سہیل چوہدری نے انتظامات بارے بریفننگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملتان ڈویژن میں تمام 909 جلوس اور 3182 مجالس کے سکیورٹی انتظامات مکمل کیے جا چکے ہیں۔صوبائی وزیر زراعت سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ تمام اضلاع میں جلوس کے راستوں پر سبیل لگائی جا رہی ہیں۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران سائبر پٹرولنگ کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام اضلاع محرم ای پورٹل پر بروقت معلومات شئیر کریں۔ ملتان، خانیوال، لودھراں اور وہاڑی کے ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز نے بھی بریفنگ میں شرکت کی۔ بعد ازاں کابینہ کمیٹی برائے امن و امان نے ملتان میں ڈویژنل امن کمیٹی سے ملاقات کی اور مرکزی جلوس کے روٹ اور امام بارگاہوں کا دورہ کیا۔ ڈویژنل امن کمیٹی اور علمائے کرام کی قیادت مولانا حنیف جالندھری نے کی۔ علمائے کرام نے کابینہ کمیٹی کی خود فیلڈ میں آمد اور تمام سے ملاقات پر شکریہ ادا کیا۔ ڈویژنل امن کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ تمام مکاتب فکر کی کوشش ہے کہ محرم الحرام میں عزاداری ہوگی، دل آزاری نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈویژنل امن کمیٹی کہ محرم الحرام کابینہ کمیٹی کہ تمام
پڑھیں:
وزیراعظم کی اتحادیوں سے مشاورت مکمل‘27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج کابینہ میں منظور ہونے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251107-01-15
اسلام آباد/ لاہور/کراچی (نمائندگان جسارت+ اسٹاف رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ جس کے بعدمجوزہ ترمیم منظوری کے لیے آج جمعے کو وفاقی کابینہ میں پیش کی جائے گی۔وزیر اعظم نے جمعرات کو 27 ویں آئینی ترمیم پر مشاورتی عمل جاری رکھا، حکومتی اتحادی پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، ق لیگ ، بلوچستان عوامی پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کے وفود سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا آئینی ترمیم میں بلدیاتی اختیارات شامل کرنے اور بلوچستان عوامی پارٹی نے نشستیں بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر بااختیار بنانے پر تیار نہیں۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج جمعے کو سینیٹ میں پیش ہو جائے گا، اس کے بعد مسودہ قومی اسمبلی میں پیش ہوگااور ہمیں امید ہے 27 ویں ترمیم پاس ہوجائے گی،ترمیم میں 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی بات نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ مشاورت سے فیصلے ہوں،این ایف سی اور دیگر معاملات پر باہمی مشاورت سے معاملات طے پا جائیں گے، دو تین نکات کے علاوہ کسی مجوزہ شق پر کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ اس حکومت کے پاس ترمیم کا استحقاق ہی نہیں ، دو تہائی اکثریت کے بغیر آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت رات کے اندھیرے میں ترامیم منظور کراتی ہے ، پتا چلا ہے کہ آئینی عدالت میں ججوں کی سلیکشن وزیر اعظم کریں گے،اس اقدام سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہوگا ، 26 ویں ترمیم میں خصوصی کمیٹی میں جو مسودہ پی ٹی آئی کے ساتھ منظور ہوا تھا ، وہ سینیٹ میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 27 ویں ترمیم سے وفاق اور صوبے سب متاثر ہوں گے، 26 ویں ترمیم بھی غلط تھی ، 27 ویں بھی غلط ہے۔ مزید برآں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ہماری پارٹی کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے، تو پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی بھی قسم کی واپسی یا تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی۔ بلال ہاؤس کراچی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ان کی جماعت صوبوں کو دیے گئے حقوق کبھی واپس نہیں لے گی، انہوں نے کہا کہ جہاں تک صوبوں کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے، پاکستان پیپلز پارٹی صوبوں کے استحکام کی خواہاں اور وہ ان کے حقوق واپس لینے یا کسی ایسی تجویز پر متفق ہونے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگی، جو صوبائی خودمختاری کو متاثر کریں۔تاہم شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی آئینی ترمیم پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی کو مضبوط اور عوام کو زیادہ ریلیف فراہم کر سکتی ہے تو پیپلز پارٹی ایسی تجاویز پر غور کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالت عظمیٰ میں آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، آئینی عدالت کے ججوں کی عمر کی بالائی حد 68 سے 70 سال تک کرنے کی تجویز ہے۔ مسودے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے تقرر میں صدر، وزیراعظم کا کردار کم کر کے جوڈیشل کمیشن کا بڑھایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جائے گا، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات بھی دیے جائیں گے، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کا ٹائٹل تاحیات رہے گا۔ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کو صوبوں کے شیئر سے مزید0 1 فیصد حصہ دینے کی تجویز ہے جب کہ تعلیم اور صحت کے شعبے وفاق کو دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔