ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اہلسنت کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین اور غزہ کے بے گناہ مظلوم مسلمانوں پر بدترین سفاکی اور درندگی اور قتل و غارت کے بعد اب مملکت ایران پر یلغار کر چکا ہے، ہم اسرائیل جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس جنگ میں امت مسلمہ کے اتحاد و بقا کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرے۔  اسلام ٹائمز۔ جماعت اہل سنت پاکستان پنجاب کے صوبائی ناظم اعلی حافظ محمد فاروق خان سعیدی، ممبر سنی سپریم کونسل جماعت اہل سنت پاکستان وسیم ممتاز ایڈووکیٹ، ڈویژنل امیر ملتان سید محمد رمضان شاہ فیضی، ناظم اعلی ملتان ڈویژن قاری فیض بخش رضوی نے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خلفائے راشدین کے ایام وصال و شہادت سرکاری سطح پر پوری عقیدت و احترام سے منائے جائیں اور پورے ملک میں عام تعطیل کا اعلان کیا جائے، ان رہنماوں نے مزید کہا کہ اس مرتبہ ماہ محرم ملکی اور بین الاقوامی صورتحال کے پس منظر میں نہایت کشیدہ اور حساس ماحول میں آیا ہے، اسرائیل فلسطین اور غزہ کے بے گناہ مظلوم مسلمانوں پر بدترین سفاکی اور درندگی اور قتل و غارت کے بعد اب مملکت ایران پر یلغار کر چکا ہے، یہود ہو یا ہنود وہ شیعہ اور سنی کی تمیز سے ہٹ کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف صف آرا ہو کر ہمارے اجتماعی طاقت کو ختم کرنا چاہتا ہے، ہم اسرائیل جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس جنگ میں امت مسلمہ کے اتحاد و بقا کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرے، پاکستان کی بہادر افواج عالم اسلام کی امیدوں کا مرکز و محور ہے ہم اپنی مسلح افواج کی قربانی کو اخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

اہل سنت کے تمام نمائندہ تنظیمات کے قائدین نے کہا کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ محرم الحرام میں قیام امن کے لیے تمام مسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے وطن عزیز کی سلامتی و استحکام کے لیے اپنے اکابر کی روایات پر عمل کرتے ہوئے اپنے مجاہدانہ کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ان رہنماوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ محرم الحرام میں علماء و خطبا، ذاکرین اور واعظین کو ضابطہ اخلاق کا پابند کیا جائے، مجالس اور جلوسوں کو بھی قانون کے تحت روٹ اور وقت کی سختی سے پابندی کروائی جائے۔ ان رہنماوں نے یاد دلایا کہ سوشل میڈیا پر مسلسل مقدسات اسلام، شعائر اسلام اور صحابہ کرام و اہل بیت کی اطہار کی توہین کی جا رہی ہے۔ ان رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ سائبر کرائم ایکٹ کے تحت فوری کاروائی کی جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ان رہنماوں نے کرتے ہیں کے لیے

پڑھیں:

لبنانی کابینہ کا حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا عزم، شیعہ وزرا کا واک آؤٹ

لبنان کی کابینہ نے جمعرات کو چند دنوں میں دوسری بار اجلاس منعقد کیا تاکہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے پیچیدہ معاملے پر غور کیا جا سکے، یہ اجلاس ایک دن بعد ہوا جب ایران حمایت یافتہ جماعت نے حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا جس میں 2025 کے آخر تک غیر سرکاری مسلح گروپوں کے اسلحے کے خاتمے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

اجلاس میں امریکی تجویز پر بات ہوئی جس میں حزب اللہ کے بتدریج غیر مسلح ہونے، سرحدی علاقوں میں لبنانی فوج کی تعیناتی اور اسرائیلی افواج کے زیر قبضہ 5 سرحدی مقامات سے انخلا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

4 شیعہ وزرا، جن میں 3 براہِ راست حزب اللہ یا اس کے اتحادی امل تحریک سے وابستہ تھے، اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔ ان کا مؤقف تھا کہ پہلے جنگ بندی کو مضبوط کیا جائے اور اسرائیلی افواج کے انخلا کو یقینی بنایا جائے، اس کے بعد اسلحے کے معاملے پر پیش رفت کی جائے۔ حزب اللہ نے حکومتی فیصلے کو ’باطل اور سنگین گناہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسے تسلیم نہیں کرے گی۔

امریکی تجویز میں 11 نکات شامل ہیں جن میں نومبر 2024 کی اسرائیل-لبنان جنگ بندی کو پائیدار بنانا، غیر سرکاری مسلح گروپوں کا خاتمہ، اور ہتھیار صرف چھ سرکاری سکیورٹی اداروں تک محدود کرنا شامل ہے۔ لبنانی حکومت کا کہنا ہے کہ فوج اگست کے آخر تک اسلحے کی ضبطگی کا عملی منصوبہ پیش کرے گی، جس کے بعد ہی مکمل امریکی تجویز پر حتمی غور ہوگا۔

مزید پڑھیں:

حزب اللہ نے خبردار کیا کہ امریکی شرائط دراصل “صہیونی دشمن” کے مفاد میں ہیں، جبکہ اسرائیل نے عندیہ دیا ہے کہ اگر بیروت نے گروپ کو غیر مسلح نہ کیا تو وہ دوبارہ فوجی کارروائیاں کر سکتا ہے۔ اسرائیل نے جمعرات کو مشرقی لبنان میں فضائی حملے کیے جن میں لبنانی وزارتِ صحت کے مطابق کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کے امن مشن نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ایک وسیع سرنگی نیٹ ورک کا پتہ لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق تین بنکرز، توپیں، راکٹ لانچرز، سینکڑوں گولے، اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں اور تقریباً 250 تیار شدہ بارودی آلات برآمد ہوئے ہیں۔ لبنانی وزیرِاعظم نے جون میں کہا تھا کہ فوج اب تک 500 سے زیادہ حزب اللہ کے فوجی ٹھکانے اور اسلحہ کے ذخائر ختم کر چکی ہے۔

مزید پڑھیں:

لبنان کے فرقہ وارانہ پاورشیئرنگ نظام میں شیعہ وزرا کا اجلاس سے واک آؤٹ حکومتی فیصلے کی سیاسی و آئینی حیثیت پر سوال کھڑا کرتا ہے۔ ماضی میں حزب اللہ اتنی طاقتور تھی کہ حکومت کے کام کو روک سکتی تھی، مگر اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد اس کی سیاسی قوت میں کمی آئی ہے، تاہم اسلحے کے مسئلے پر داخلی تقسیم اور خطے میں کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل جنگ بندی حزب اللہ شیعہ لبنان لبنانی فوج واک آؤٹ

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کے ساتھ کوئی باہر نکلنا نہیں چاہتا، شیر افضل مروت
  • زائرین اربعین حسینی مارچ کے مطالبات منظور، حکومت نے بارڈر بندش پر معافی مانگ لی، احتجاج ختم، مکمل پریس کانفرنس
  • آپریشن بنیان مرصوص میں پارلیمنٹ کا کردار تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا،وفاقی وزیر اطلاعات
  • لبنانی کابینہ کا حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا عزم، شیعہ وزرا کا واک آؤٹ
  • کشمیر میں کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے حقائق مٹ نہیں سکتے، میرواعظ عمر فاروق
  • پی ٹی آئی دہشت گروں کیساتھ ہے، نیشنل ایکشن پلان پر کارروائی کسی کا باپ نہیں روک سکتا، طلال چوہدری
  • بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشتگرد عناصر کا جلد خاتمہ کیا جائے گا: صدر و وزیراعظم
  • ہر صورت کراچی سے ریمدان بارڈر جائیںگے، ایم ڈبلیو ایم کی ہنگامی ہریس کانفرنس، ویڈیو
  • پاک سعودی تجارتی حجم 723 ملین ڈالرز تک پہنچ چکی ہیں، پاکستانی سفیر احمد فاروق
  • ملتان، شیعہ علماء کونسل کے زیراہتمام زائرین کے زمینی راستوں کی بندش کے خلاف احتجاج